پاکستانی شوبز انڈسٹری کی جانی مانی شخصیت سعدیہ امام کے بارے میں ہم اج بات کریں گے کہ انہوں نے کیوں ایک شخص کو تھپڑ مارا اور ایک موقع پر انہیں انتہائی سینئر اداکار نے کیوں تھپر مارا۔
سعدیہ امام نے مائیکل نامی شخص کو تھپڑ کیوں مارا:
سعدیہ امام سب ہی جانتے ہیں کہ ایک اچھی اور اسلجھی ہوئی اداکارہ ہیں لیکن جب وہ کالج میں تھیں تو انہوں نے ایک مائیکل نامی شخص کو اپنے پاس بلایا اور زوردار تھپر مار دیا کیونکہ وہ انہیں کالج سے دوپہر کے وقت چھٹی ہونے پر اپنی اسپورٹس بائیک (ٹریل) پر چھیڑ رہا تھا۔ اس تھپڑ کا اتناثر ہوا کہ اس کے بعد اس نے کسی لڑکی کو بھی چھڑنے کی ہمت نہیں کی۔
جس جگہ انکا کالج تھا تو اس کے آگے پیچھے لڑکوں کے اسکول اور کالج تھے ، مزید یہ کہ جیسے ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ کہ جب بھی لڑکیوں کی اسکول، کالج سے چھٹی ہوتی ہے تو چند اوباش لڑ کے انہیں تنگ کرنے اور چھیڑنے کیلئے آجاتے ہیں۔
سعدیہ امام کو بہروز سبزواری نے تھپڑ کیوں مارا :
سعدیہ امام اپنے پہلے ڈرامے الجھن کی شوٹنگ میں مصروف تھیں اور انکے شوہر کا کردار پاکستانی شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار بہروز سبزواری نبھا رہے تھے۔ اس ڈرامے میں سعدیہ امام ایک اکڑو اور جھگڑالو بیوی دیکھائی گئی تھیں یہی وجہ ہے کہ ایک سین میں انہیں بہروز سبزواری نے انکی اسہی حرکتوں سے تنگ آکر تھپر مارنا تھا۔
اور جب انہوں نے سعدیہ امام کو تھپڑ مارا تو وہ تھپڑ انہیں جبڑے اور گال پر لگا جبکہ اس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اداکارہ سعدیہ امام بہت رونے لگیں لیکن پھر بھی اپنے ڈائیلاگ نہیں بھولے اور تمام ڈائیلاگ کہے۔ ڈائیلاگ گہنے کے بعد کہا کہ آپ نے مجھے مارا ہے میں اب اپنی امی کے پاس راولپنڈی جا رہی ہوں۔ لیکن وہ گئی نہیں، یہ الفاظ انہوں نے بس ایسے ہی کہہ دیے کیونکہ ابھی انڈسٹری میں نئی تھیں اور انہیں لگا کہ یہ ڈارمے میں نہیں بلکہ سچ میں مارا ہے۔
یاد رہے کہ اس زمانے میں بہروز سبزواری ہاتھ میں ایک بڑے کالے رنگ کا نگ پہنا کرتے تھے جس کی وجہ سے یہ تھپڑ زور سے لگا۔
واضح رہے کہ یہ تمام تر باتیں انہوں نے پاکستان کے ایک نجی چینل پر کہیں جہاں وہ اپنی زاتی زندگی اور ڈراموں میں مارے جانے والے تھپڑ کی اصل حقیقت پر بات کر رہی تھیں۔