شری 420: متنازع نام لیکن روس اور اسرائیل سمیت دنیا بھر میں دھوم مچائی

اردو نیوز  |  Sep 06, 2025

آج سے پورے 70 سال قبل آج ہی کے دن یعنی 6 ستمبر 1955 کو دنیا بھر میں ایسے کئی نغمے گونجے جن کی آواز آج تک کانوں میں رس گھولتی ہے۔

یہ ’پیار ہوا اقرار ہوا۔۔۔‘، ’میرا جوتا ہے جاپانی۔۔۔،‘ ’مُڑ ُمڑ کے نہ دیکھ۔۔۔’ اور ’ایچک دانہ بیچک دانہ۔۔۔‘ جیسے نغمے تھے اور فلم کا نام ’شری 420‘ تھا۔

فلم میں راج کپور کے علاوہ ان کے اصل زندگی کے تین بچوں رندھیر کپور، نیتو کپور اور رشی کپور نے بھی ادکاری کے تھی۔

فلمساز اور ہدایتکار راج کپور نے اس میں ہیرو کا کردار ادا کیا اسے اپنے زمانے کے معروف مصنف خواجہ احمد عباس نے لکھا جس کا نام تعزیرات ہند کی دفعہ 420 کے تحت رکھا گیا۔ یہ دفعہ در اصل فراڈ، جعل سازی اور دھوکے لیے لگائی جاتی تھی لیکن اس کے ساتھ ’شری‘ یعنی جناب جیسے مثبت لفظ کا استعمال اسے متنازع بنا رہا تھا اور اسے دھوکہ بازوں کو معتبر ٹھہرانے کی کوشش کے مترادف کہا گیا۔

اس میں نرگس کے علاوہ نادرہ نے اداکاری کی ہے اور انہوں نے اپنے عروج کے زمانے میں روایت سے ہٹ کر ایک ویمپ کا کردار ادا کیا ہے۔

’مڑمڑ کے نہ دیکھ مڑ مڑ کے‘ گیت میں ان کی ناقابل فراموش موجودگی بہت کچھ کہتی ہے۔ انہوں نے اس زمانے میں ایسے کردار کو قبولیت بخشی جسے لوگ مسترد کر دیتے تھے۔

فلم میں نادرہ کا سگریٹ پینے کا انداز فیشن سٹیٹمنٹ بن گیا۔ لیکن نادرہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے حقیقی زندگی میں کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی۔ ’شری 420‘ کی شوٹنگ کے دوران نادرہ راج کپور کی راکھی پہنانے والی بہن بن گئیں۔

70 سال قبل آج ہی کے دن 6 ستمبر 1955 کو شری 420 ریلیز ہوئی۔ فوٹو: انسٹا سٹوری والافلم میں ایک گانے کے لیے سادھنا نے پہلی بار ایک گروپ ڈانسر کے طور پر کیمرے کا سامنا کیا۔ بعد میں وہ اپنے زمانے کی معروف اداکارہ بنیں اور ان کے بال کے انداز کو ملک بھر میں سراہا گیا اور اسے 'سادھنا کٹ' کا نام دیا گیا۔

شری 420 ایک رومانٹک کامیڈی میوزیکل ہندی فلم ہے۔ مرکزی کردار راج یعنی راج کپور اس وقت ایک غیر اخلاقی طرز زندگی کا شکار ہو جاتے ہیں جب ایک امیر تاجر سونا چند انہیں اس کی طرف راغب کرتے ہیں۔ تاہم، جب راج کو سونا چند کے بےایمان طریقے معلوم ہوتے ہیں، تو وہ اپنے طور پر اصلاح کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ 

فلم کریٹک دنیش رہیجا لکھتے ہیں کہ ’شری 420 نیکی اور بدی کے درمیان ابدی اخلاقی جنگ کی مزاحیہ انداز میں پیشکش ہے۔‘

'اس میں ایک سادہ لوح نوجوان بڑے شہر کی چکاچوندھ میں کھو جاتا ہے۔ اور یہ 'راجو بن گیا جنٹلمین' اور 'بس اتنا ساخواب ہے' جیسی حالیہ بہت سے فلموں کے لیے بھی ایک تحریک ثابت ہوئی ہے۔'

یہ وہ فلم ہے جو راج کپور کو بین الاقوامی سطح پر سب سے معروف اداکار چارلی چیپلن کے ہندوستانی اوتار کے روپ میں پیش کرتی ہے۔

شری 420 کا راج کپور اور نرگس پر فلمایا گیا ایک چھتری کے نیچے والا گیت ’پیار ہوا اقرار ہوا‘ رومانس کا نیا اظہار بن گیا اور یہ منظر انڈین سینما کے لافانی مناظر میں شمار کیا گیا۔ اسے بہت سے اشتہار میں بھی شامل کیا جاتا رہا ہے۔

اس فلم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ نرگس کی راج کپور کی ہدایت میں بننے والی آخری فلم تھی۔

راج کپور اور نرگس پر فلمایا گیا ایک چھتری کے نیچے والا گیت 'پیار ہوا اقرار ہوا' رومانس کا نیا اظہار بن گیا۔ فوٹو:  انسٹا سٹوری والاشری 420 کا گیت ’میرا جوتا ہے جاپانی‘ نئے آزاد ہندوستان کے لیے قومی فخر کا ترانہ بن گیا۔ اس نے ایک نوجوان کے جدید ہندوستان کے خیال کو خوبصورتی سے اپنی گرفت میں لیا جس نے غیر ملکی عناصر کو اپنانے کی بات ہے لیکن وہ بنیادی طور پر اپنی شناخت اور اقدار میں پیوست نظر آتا ہے۔

فلم کے بارے میں راج کپور کے منجھلے بیٹے رشی کپور نے 2017 میں ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ 'مجھے ایک شاٹ دینا تھا اور اس دن بارش ہو رہی تھی۔ کریو کے لیے مجھے شاٹ کے لیے تیار کرنا مشکل ہو رہا تھا۔'

انہوں نے منظر سمجھاتے ہوئے کہا کہ ’مجھے بغیر کسی جذبے کے اظہار کے ساتھ چلنا تھا۔ اور پھر نرگس کو مجھے چاکلیٹ دے کر شاٹ کے لیے تیار کرنے کا خیال آيا۔‘

انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’اس لحاظ سے دیکھا جائے تو میں نے دو سال کی عمر سے ہی رشوت لینا شروع کر دیا تھا۔‘

راج کپور اس سے قبل آنے والی فلم ’آوارہ‘ کے ساتھ ہی روس میں مقبول ہو چکے تھے لیکن اس فلم نے اس میں مزید اضافہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس فلم کو روس کے ساتھ رومانیہ اور اسرائیل میں بھی بہت سراہا گيا۔

اسرائیل میں ’ایچک دانہ بیچک دانہ‘ بہت مقبول ہوا اور اسے مقامی گلوکار نعیم راجون نے پھر سے گایا۔

یہ فلم روس میں ایک سال بعد ریلیز کی گئی اور اس سال یہ وہاں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی دوسری فلم تھی۔ اس زمانے میں اس نے انڈیا میں چار کروڑ روپے کا بزنس کیا تھا جو کہ آج کے حساب سے425 کروڑ سے زیادہ کی کمائی کی تھی۔

اس کے ریکارڈ کو دو سال بعد آنے والی محبوب خان کی فلم 'مدر انڈیا' نے توڑا تھا۔ اس فلم نے  دلیپ کمار، نادرہ اور نمی کی اداکاری والی محبوب خان کی فلم 'آن' کے بعد بین الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ پزیرائی حاصل کی۔

    View this post on Instagram           A post shared by Vintage Bollywood (@vintage.bollywood.x)

 

فلم کے آغاز میں یوگا کے ایک آسن کا استعمال کیا گیا ہے جس کے ذریعے مرکزی کردار راجو ایک پولیس والے کو بتاتا ہے کہ اس دنیا کو سمجھنے کے لیے کسی کو سر کے بل کھڑا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے لیڈر بھی سر پر کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ اس وقت کے کئی سیاسی رہنماؤں کی جانب اشارہ تھا جو شرشاسن یعنی سر کے بل کھڑے ہونے کی مشق کیا کرتے تھے۔ 

واضح رہے کہ سرشاسن ایک یوگا آسن ہے جس میں کوئی اپنے سر کے بل کھڑا ہوتا ہے۔ اپنی سوانح عمری میں انڈیا کے پہلے وزیر اعظم نہرو نے بتایا کہ سرشاسن ان کا پسندیدہ پوز تھا، اور وہ جیل میں بھی اکثر سرشاسن کیا کرتے تھے۔

دنیش رہیجا شری 420 کے متعلق اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ 'اگر نغمہ نگار شیلندر نے 'میرا جوتا ہے جاپانی اور 'رمیّا وستاویّا' کے روپ میں سادہ اور معنی خیز گیت لکھے تو وہیں نغمہ نگار حسرت نے 'ایچک دانہ بیچک دانہ' کے ساتھ کمال کیا۔'

اس فلم کو انڈیا کی بہترین فلموں کی فہرست میں 23 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جبکہ اسے کارلو ویر انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اس وقت پیش کیا گیا تھا جبکہ انڈیا کی فلم انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پر زیادہ پہچان نہیں تھی۔ اس وقت اسے بین الاقوامی سطح پر پزیرائی ملی۔

یہ ایک ایسی مسالہ فلم ہے جسے ہندوستان کی کئی مقامی زبانوں میں پیش کیا گیا اور یہ بعد میں آنے والی بہت سی فلموں کے لیے ترغیب و تحریک ثابت ہوئی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More