غنا علی کو پاکستانی ڈراموں میں کام کرتے ابھی چند ہی برس ہوئے ہیں اور فی الحال ان کے کریڈٹ پر ایسا کوئی ڈرامہ نہیں جس کی بناء پر انھیں کامیاب یا مشہور فنکارہ کہا جاسکے۔ لیکن غنیٰ کو اس وقت بہت زیادہ شہرت ملی جب انھوں نے عمیر نامی ایک شخص سے شادی کی۔ لوگوں نے غنا پر الزام لگایا کہ انھوں نے ایک شادی شدہ شخص سے صرف اس کی دولت کے لئے شادی کی۔ جب کہ کچھ نے ان کے شوہر کے زیادہ وزن پر بھی تنقید کی۔ غنیٰ نے اپنے شوہر کی پہلی شادی کے حوالے سے تو کچھ نہیں کہا البتہ جب بات ان کے شوہر کے وزن پر آئی تب انھوں نے کہ “میں نہیں چاہتی کہ میرے شوہر وزن کم کریں مجھے وہ ایسے ہی اچھے لگتے ہیں“
میرے شوہر اے ٹی ایم نہیں ہیں۔۔۔
اس جواب کے بعد بھی لوگوں کی تسلی نہیں ہوئی اور لوگوں نے انھیں تنقید کا نشانہ بنائے رکھا۔ حال ہی میں غنا کے انسٹا گرام پر ایک شخص نے ان پر دوبارہ طنز کی بوچھاڑ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ “دیکھ نہیں رہے اس نے اے ٹی ایم سے شادی کی ہوئی ہے“ اس کمنٹ کے جواب میں غنا نے جواب دیا کہ “میرے شوہر نہ اے ٹی ایم ہیں اور نہ ہی کوئی ارب پتی۔ یہ سب وہ افواہیں ہیں جنھوں نے ہمارا ذہنی سکون چھین لیا ہے۔ میرے شوہر بہت عام سی نوکری کرتے ہیں اور الحمداللہ ہم بہت خوش ہیں۔ میں کسی کو صفائی نہیں دینا چاہتی لیکن بہتر یہی ہے کہ انسان اپنے کام سے کام رکھے خاص چور پر تب جب وہ سچائی نہ جانتا ہو“
لوگ تنقید کرنے سے پہلے سوچتے کیوں نہیں؟
کسی پر بری رائے دینے سے پہلے لوگوں کو یہ احساس کیوں نہیں ہوتا کہ ہر انسان کو اللہ نے محبت سے تخلیق کیا ہے۔ اس کی شکل صورت اور جسمانی ساخت پر طنز کرنا اور مذاق اڑانا اللہ کو کتنا برا لگتا ہوگا؟ اس کے علاوہ ہر شخص کی ذاتی زنگی ہوتی ہے جس پر بلاوجہ یا غیر ضروری تنقید کرنا بد اخلاقی کے ذمرے میں آنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی دل آزاری کا سبب بھی بن جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں لوگوں پر بری رائے دینا ایک عام رویہ سمجھا جاتا ہے خاص طور پر کسی مشہور شخص پر ہر طرح کا تبصرہ کرنا لوگ اپنا حق سمجھتے ہیں جب کہ یہ رویہ بحیثیت انسان اور مسلمان انتہائی غلط ہے۔ سیلیبرٹیز بھی انسان ہوتے ہیں اور اسی طرح عزت کے مستحق ہوتے ہیں جیسے کہ ہم۔