گزشتہ دو روز سے پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عثمان مختار سے متعلق ایک خبر سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں ایک خاتون کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے اور اس بارے میں انہوں نے خود اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ میں ایک طویل اسٹوری پوسٹ کے ذریعے سب کو آگاہ کیا۔
اداکار نے خاتون کا نام اور شناخت لینے سے گریز کیا تھا کیونکہ وہ ایسا کرنا نامناسب سمجھ رہے تھے۔ عثمان مختار نے بتایا تھا کہ مبینہ خاتون ایک آرٹسٹ ہیں جو ڈیڑھ سال سے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور وہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے جا رہے ہیں۔
لیکن اب اس حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے وہ یہ کہ مبینہ خاتون خود ہی منظر عام پر آگئیں اور انہوں نے بھی اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اداکار کی اسٹوری پوسٹ کا جواب دیا ہے۔
خاتون آرٹسٹ کون ہیں؟
عثمان مختار کی جانب سے لگائے الزامات سامنے آنے کے بعد ’’آرٹ بائے مہروز‘‘ کے نام سے موجود سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے گزشتہ روز مہروز وسیم نامی خاتون نے ایک طویل پوسٹ کی جس سے یہی ظاہر ہوا کہ یہ وہی خاتون ہیں جن پر اداکار عثمان مختار نے ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
مہروز وسیم نے خود کو ڈیجیٹل آرٹسٹ کے طور پر متعارف کرایا ہوا ہے۔ مہروز نے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کو دیا جانے والے بیان پوسٹ کیا اور اس کے ساتھ لکھا یہ میرا ایف آئی اے کو دیا گیا ذاتی بیان ہے۔
خاتون کی جانب سے ایف آئی اے کو وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے 2016 میں عثمان مختار کو 'آزاد' نامی گانا بنانے کے لیے بطور ہدایت کار کاسٹ کیا تھا۔
آرٹسٹ مہروز وسیم کا کہنا ہے کہ عثمان مختار بطور ہدایتکار بہت زیادہ روپے وصول کر رہے تھے لیکن بات چیت کے بعد اداکار نے رقم میں کمی کا فیصلہ کر لیا تھا جس کے بعد دونوں فریقین اپنا پراجیکٹ پورا کرنے پر راضی ہوگئے۔
خاتون ڈائریکٹر نے اپنے وضاحتی بیان میں دعویٰ کیا کہ عثمان ان کے ساتھ کام کرنے کے بجائے انہیں اپنی دوست کی باتیں شئیر کرتے تھے اور اپنی نجی زندگی کے معاملات بتانا شروع کر دیے تھے، وہ بتاتے تھے کہ انہیں کس قسم کی خواتین پسند ہیں۔
خاتون ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اداکار عثمان مختار اپنے گھر کے حالات کی وجہ سے خاصے پریشان تھے اور وہ کام کرنے کے بجائے خواتین سے متعلق گفتگو میں مصروف رہتے تھے۔
مہروز نامی خاتون کا مزید کہنا تھا کہ عثمان مختار نے اپنا کام مکمل نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے میں نے اکیلے ہی گانا تیار کر لیا تھا۔ اور میں انہیں اس لیے بار بار کالز کرتی تھی کہ وہ آخر اپنا کام مکمل کریں۔اور اسی وجہ سے انہوں نے مجھ پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے ایف آئی اے میں میرے خلاف ایپلیکیشن دائر کی۔