آج کل سوشل میڈیا پر نور مقدم قتل کیس بہت زیادہ زیرِ بحث ہے، جہاں لوگ نور کے ساتھ ہونے والے خوفناک حادثے کو انسانیت کی تذلیل قرار دے رہے ہیں وہیں کچھ لوگوں نے اس کیس سے متعلق ایسے کمنٹس کئے ہیں جن سے ہزاروں لوگوں نے مشترکہ طور پر حمایت بھی کی ہے۔
سب سے زیادہ جو کمنٹ لوگوں کے دلوں کو چھو رہا ہے وہ یہ ہے کہ:
''والدين اپنے بیٹوں پر بھی اتنی ہی نظر رکھیں جتنی وہ بیٹیوں پر رکھتے ہیں ۔
''
کیونکہ ہمارے ہاں ہر شخص بیٹی پر، اس کے باہر آنے جانے، یہاں تک کہ کپڑوں اور ان کے دوستوں پر بھی نظر رکھتا ہے جو کہ یقیناً ایک اچھا عمل ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، البتہ بیٹوں پر بھی اگر ایسی ہی کڑی نظر رکھی جائے تو شاید معاشرے میں ہونے والے مظالم اور جرائم پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے، کیونکہ کب کہاں، کس کو شیطان بہکا دے اور وہ غلط راہ پر چل پڑے یہ کوئی نہیں جانتا اور نہ والدین کو اس کا الہام ہوسکتا ہے۔

اسی حوالے سے معروف صحافی مبشر زیدی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ: '' میں تمام والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو کسی کے گھر رات گزارنے کی اجازت مت دیں کیونکہ باہر بے شمار حیوان موجود ہیں جو شکار کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔''
بینا شاہ نامی صارف نے اس ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ:
''
کیا والدین کو بیٹوں کو بھی کسی کے گھر رات گزارنے پر روکنا چاہیے یا پھر یہ پابندی لڑکیوں کے لیے ہے؟''
فاطمہ نامی خاتون کہتی ہیں کہ : '' گھر سے باہر موجود حیوانوں کو تو آپ ایسے روک سکتے ہیں لیکن جو حیوان گھر کے اندر موجود ہیں ان کا کیا کرنا چاہیے۔''
واضح رہے کہ نور مقدم ایک 27 سالہ باشعور لڑکی تھی جو سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی تھیں اور 19 جولائی کو گھر سے یہ کہہ کر نکلی تھی کہ وہ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں، مگر ان کو ملزم جعفر جوکہ نور کے دوستوں میں سے تھے انہوں نے قتل کردیا تھا، جس کے بعد اب جعفر کے والدین کی جانب سے اس کو پاگل قرار دیا جا رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ نور کے والدین کو انصاف ملے گا یا نہیں۔ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ نور ایک ٹرینڈ بن گیا ہے اور سب لوگوں کو اس کیس کے فیصلے سے بڑی امیدیں ہیں۔