3 ماہ سے بہت تکلیف میں تھی اور خوشی میں بیٹے کی مہندی میں ڈانس کرلیا تو ۔۔ بشریٰ انصاری کا ڈانس پر تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب

ہماری ویب  |  Jul 05, 2021

اداکارہ بشریٰ انصاری آج کل سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے پچھلے دنوں گلوکار اذان سمیع کی شادی کی تقریب میں ان کے ساتھ رقص کیا تھا، جس پر مداحوں نے خوب اعتراض کیا اور کہا کہ ان کی تو عمر ہوگئی ہے، یہ بوڑھی اپنی عمر کا خیال کرے، وغیرہ وغیرہ ۔۔ مگر چونکہ بسریٰ انصاری خود پر ہونے والی ہر قسم کی تنقید کا جواب بہت معقول انداز سے دیتی ہیں کہ تنقید کرنے والوں کو فوراً خاموش کروانے کے لئے ان کے جواب کافی ہوتے ہیں۔

اداکارہ نے اپنے انسٹاگرام پر ایک سٹوری شیئر کی جس میں انہوں واضح لکھا کہ: '' میں پچھلے 3 ماہ سے شدید تکلیف میں تھی، کیونکہ بہن کا صدمہ بھلانا آسان نہیں ہے، اور ایسے میں فیملی کی تقریب میں اگر میں نے گھر والوں کے بے حد اسرار پر ڈانس کرلیا تو اس میں لوگوں کا رائے دینے کا کوئی حق نہیں بنتا ہے۔ ''

ڈائریکٹر سلطانہ صدیقی کے پہلے پوتے کی مہندی کی تقریب تھی اور میرے لئے بھی اذان میرا بیٹا ہے اور اگر میں نے اس کی خوشی میں ڈانس کیا تو اس میں کای برائی ہے۔ میں جانتی ہوں کہ مریی عمر 60 سال ہے جس کو سب جانتے ہیں ۔ میں آپ لوگوں کو بتارہی ہوں کہ یہ زندگی کا مزہ لینے کی بہترین عمر ہے جب میں اپنی تمام تر ذمہ داریاں ادا کرچکی ہوں، الحمداللہ ۔ مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے لہذا بڑوں کو یہ بتانا ان کی عمر ہوچکی ہے اور انہیں خوش رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، یہ بہت بیکار طریقہ ہے۔

بچے کیوں اپنے بڑوں سے غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں، اگر صرف بوڑھا ہونا ہی کوئی مسئلہ ہے تو یا اپنی سوچ بدلیں یا اپنے والدین کے ساتھ بھی ویسا رویہ رکھیں جو ہم لوگوں کے ساتھ رکھتے ہیں۔ میں کسی نامعلوم ٹرولر کو جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی ہوں کیونکہ وہ تو کسی کو حجاب پہننے کے بعد بھی نہیں بخشتے لہذا لوگوں کو دُکھ دینا بند کریں اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ میں نے صرف یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ صلیب کا نشان مسلمانوں کے لئے کیا ہے اور کسی غیر مسلم کے لئے کیا ہے، اس میں بھی مجھے تنقید کا نشانہ بنایا۔

بشریٰ نے مزید کہا کہ: '' ہم مشہور ہیں، عمر میں زیادہ ہیں، لوگ ہمیں دوسروں سے زیادہ پسند کرتے ہیں اسی لئے وہ ہمیں خوش دیکھنا نہیں چاہتے ہیں اور ہم پر کسی نہ کسی طرح تنقید کرتے ہیں۔ ''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More