محترم وزیراعظم عمران خان کے عورتوں کے لباس کے حوالے سے دیے گئے بیان پر انہیں شدید رد عمل کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان سمیت درجن بھر سے زائد خواتین نے وزیراعظم عمران خان سے معافی کا مطالبہ کر دیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے یہ بیان بین الاقوامی چینل کے پروگرام "ایکسیوز" کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگر عورتیں کم لباس پہنیں گی تو اسکا اثر تو مردوں پر ہوگا کیونکہ وہ روبوٹ تو نہیں۔
خواتین حقوق گروپس کا کہنا ہے کہ یہ بیان بہت حد تک سہل پسندانہ ہے اور صرف عام لوگوں کے تاثر کو تقویت دیتا ہے کہ خواتین "چالاک" شکار ہیں اور مرد "بے چارے" حملہ آور ہیں اور پاکستان انسٹیٹیو ٹ برائے لیبر ایجوکیشن ایند ریسرچ سینٹر کے سربراہ کرامت علی نے اس بیان پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے عصمت در، اغلام بازی اور دست درازی کرنے والے مجرمان کو سزا سے آزادی ملتی ہے۔
اس کے علاوہ اس بیان پر کراچی اور لاہور کے بڑے شہروں میں ہفتے کے آخریروز میں احتجاجوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ جبکہ خواتین کے حقوق کیلئے مہم چلانے والی خاتون کنول احمد نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ " یہ سوچ کر میرا دل کانپ جاتا ہے کہ وزیراعظم کی حمایت کے بعد سے عصمت دری کرنے والے کتنے افراد کو جواز مل رہا ہے"۔
واضح رہے کہ پاکستانی اداکارہ صنم سعید نے بھی وزیراعظم عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے شیریں مزاری سے کہا کہ وہ عمران خان کے لیے ایک فہرست بنائیں جس میں مردوں ، خواتین اور بچوں سے روزانہ بدفعلی کے واقعات کا تذکرہ ہو۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ فہرست میں یہ بات بھی واضح کی جائے کہ درندگی کا شکار بننے والوں نے کس قسم کا لباس پہن رکھا تھا۔