2020
ء ایک مشکل ترین سال ثابت ہوا کیونکہ جب سے یہ سال شروع ہوا اُس وقت سے ہی کئی قسم کے تنازعات دُنیا بھر میں چل رہے تھے اور بات اگر شوبز انڈسٹری کے بارے میں کریں تو پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بھی اس سال کئی ایسے جگھڑے اور تنازعے سامنے آئے جن کی وجہ سے شاید اس سال کو بھولنا آسان نہیں کیونکہ:
شوبز تنازعات:
٭ ماروی سرمد اور خلیل الرحمان کی لڑائی:
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں عورت مارچ کےحق میں دلائل دیے جارہے تھے۔ اس ٹاک شو میں معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر اور ماروی سرمد کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا فیض محمد بھی موجود تھے۔ پروگرام کےدوران بات اس وقت بگڑی کہ جب خلیل الرحمٰن قمر نےکہا کہ ’عدالت نے ’میرا جسم میری مرضی‘ جیسے ’غلیظ اور گھٹیا‘ نعروں پر پابندی لگا دی ہے تو جب میں ماروی سرمد صاحبہ کو یہ جملہ بولتے سنتا ہوں تو میرا کلیجہ ہلتا ہے۔‘ جس کے جواب میں ماروی سرمد نے اس نعرے کو دہرایا جس پر خلیل الرحمن غصے میں آگئے اور نازیبا جملوں کا استعمال بھی ہوا۔ پروگرام کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میڈیا پر بحث چِھڑ گئی ۔ یہ اس سال کا ایسا تنازعہ جس کو سنجیدہ اور تنقیدی لہجوں میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
٭ ڈرامہ سیریل محبت تجھے الوداع:
اس ڈرامے کے بارے میں بھی خوب بحث چھڑی کیونکہ ڈرامے کا پرومو دیکھتے ہی لوگوں نے یہی کہا کہ یہ تو بھارتی فلم جدائی کی کاپی ہے۔ اس پر بھی خوب تبصرے ہوئے۔
٭ دیس کا بسکٹ:
مہوش حیات نے ایک بسکٹ '' گالا'' کے اشتہار میں کام کیا جس پر ان کے کپڑوں اور اشتہار پر اس قدر بحث ہوئی کہ پیمرا نے اس پر پابندی لگا دی، لیکن پھر فرانسیسی چیزوں کا بائیکاٹ کا وقت سامنے آیا تو معلوم چلا کہ گالا بسکٹ بھی فرانس کا ہے جس پر مہوش حیات کو مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
٭ قبول:
اداکارہ صباء قمر اور گلوکار بلال سعید کا گانا ''قبول '' بھی ایک بڑا تنازعہ بن کر سامنا آیا کیونکہ اس کی شوٹنگ مسجد کے اندر کی گئی تھی جو کہ اسلامی روایت کے خلاف ہیں۔
٭ شہروز اور سائرہ کی طلاق:
اداکار شہروز سبزواری اور ان کی سابقہ بیوی سائرہ کی طلاق بھی ایک بڑا تنازعہ تھی کیونکہ پہلے اداکار شہروز نے مؤقف دیا کہ ان دونوں کے درمیان ذاتی معملات کی وجہ سے طلاق ہوئی مگر کچھ ہی روز میں انہوں نے صدف کنول سے شادی کرلی، ان کی دوسری شادی پر لوگوں کے خوب تنقید کا نشانہ بنایا جس پر شہروز کو بار بار وضاحتیں دینی پڑی۔
٭ ثروت گیلانی:
ثروت گیلانی کو اس سال کے آغاز میں بھی لوگوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا کیونکہ ان کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جو کہ قابلِ اعتراض تھیں، مگر اسی سال میں جب ان کی ایک ویب سیریز '' چڑیل'' ریلیز ہوئی تو وہ بھی کسی تنازعے سے کم نہ رہی کیونکہ اس میں عورتوں کے حقوق/ آزادی سے متعلق باتیں کی گئی تھیں جس پر اکثر و بیشتر لوگوں نے ان پر تنقید کے نشتر برسائے۔
٭ علی ظفر اور میشا شفیع:
دو سال سے دونوں کے درمیان ہراسگی کا کیس چل رہا تو جو خوب تنازعے کا شکار رہا، اس سال جب عدالت نے علی ظفر کو بے گناہ قرار دیا تو لوگوں نے اداکارہ پر خوب تنقید کی۔
٭ نعمان اعجاز:
ایک انٹرویو میں نعمان اعجاز نے اداکار ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی کی اداکاری کا مذاق اڑایا جس پر لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
٭ عدنان صدیقی:
عدنان صدیقی نے 'جیتو پاکستان' میں سابق کپتان سرفراز احمد کا مذاق اڑایا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے خوب تنقید کی اور اگلے ہی دن عدنان صدیقی نے لائیو ٹرانسمیشن میں سرفراز احمد سے معافی مانگی۔
٭ ایمان علی:
فلم 'خدا کے لیے' اور 'بول' سے شہرت پانے والی اداکارہ ایمان علی نے 'خدا کے لیے' میں فواد خان اور 'بول' میں ماہرہ خان کے ساتھ کام کیا لیکن اس سال ایک انٹرویو میں ایمان علی نے دونوں کو اداکار ماننے سے انکار کر دیا جس پر سوشل میڈیا پر خوب بحث ہوئی اور لوگوں نے ایمان علی کے اداکارہ ہونے پر سوال اٹھا دیئے۔
٭ مومنہ مستحسن:
اداکارہ مومنہ مستحسن نے ایک ایوارڈ تقریب میں جانے کے لئے اپنے بالوں میں ہلدی جیسا پیلا رنگ ڈائی کروایا جس کی وجہ سے ان پر بہت زیادہ میمز بنائے گئے، لوگوں نے تو یہ تک کہہ ڈالا ہم پہ ہے یہ کس نے پیلا رنگ ڈالا وغیرہ۔
ان پر بھی خوب تنقید ہوئی۔