پاکستانی شوبز انڈسٹری کے مشہور اداکاروں نے شوٹنگ کے دوران ان کے ساتھ رونما ہونے والے پراسرار واقعات کے حوالے سے حقیقت بیان کردی۔
فلموں اور ڈاموں میں کچھ مناظر عکس بند کرنے کے لیے ڈائریکٹر کی جانب سے پُراسرار مقامات کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں بعض اوقات اداکاروں کے ساتھ اکثر حقیقی اور خوفناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔
اداکاروں نے اپنے ساتھ شوٹنگ کے دوران پیش آنے والے خوفزدہ کر دینے والے واقعات بتائے جن میں انہیں کسی کی موجودگی اور بچوں کے رونے کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد شوٹنگ منسوخ کردی گئی۔
فنکاروں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے حقیقی واقعات کا احوال بیان کیا جو خود اُن فنکاروں اور مداحوں کے لیے پریشان کُن ہے کیونکہ اس طرح کی باتیں میڈیا انڈسٹری میں ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔
پاکستان شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز اداکارہ ہمایوں سعید نے ایک ویب سائٹ کو انٹرویو میں بتایا کہ اُن کے ساتھ پہلے کبھی اس طرح کے واقعات نہیں ہوئے جن میں انہیں کسی پُراسرار مخلوق کی موجودگی کا احساس ہوا ہو۔
ہمایوں اپنا تجربہ بتاتے ہیں کہ آسیب زدہ حویلی میں ہماری فلم کی شوٹنگ جاری تھی جہاں مجھ سمیت شوٹنگ کے عملے نے بچے کے رونے کی آوازیں سُنیں جبکہ ہمارے ایک کریو کو کسی نے باہر پھینک دیا تھا جس کے بعد شوٹنگ منسوخ کرنی پڑی۔
معروف فنکار یاسر حسین نے بتایا کہ وہ دو کمروں کے اپارٹمنٹ میں قیام پزیر تھے، جس کا ایک کمرہ اُن کے زیر استعمال تھا جبکہ دوسرے میں ایک بزرگ رہتے تھے جو نظر آتے تھے مگر انہوں نے کبھی تنگ نہیں کیا، جب میرے دوست گھر آتے تو وہ مجھے فجر کی نماز پڑھنے کا ضرور کہتے تھے۔
وہ باورچی خانے میں جاکر برتن ادھر اُدھر کرنا شروع کردیتے جس سے شور ہوتا تھا اور جب میں انہیں یہ بتاتا تھا کہ دوست چلے گئے تو شور ختم ہوجاتا تھا،اس واقعے سے مجھے تو کوئی ڈر نہیں لگا مگر ہاں میرے دوست خوفزدہ ہوگئے تھے۔
یاسر حسین نے اپنے ساتھ پیش آنے والا دوسرا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم ایک ڈرامے کی شوٹنگ کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں کررہے تھے تو اسی دوران شوٹنگ رُک گئی اور چیزیں خود بہ خود حرکت کرنے لگیں تھیں۔
ایک روز گھر کی مالکن آئیں اور شوٹںگ اسٹاف سے کہا کہ شوٹنگ کے دوران اُن کے بچے کی دیکھ بھال کریں، اسٹاف نے جب بچے سے متعلق پوچھا تو خاتون نے بتایا وہ گھر کے اندر ہی رہتا ہے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا بعد میں علم ہوا کہ گھر میں ایک شخص نے خودکشی کرلی تھی جس کے بعد وہ عورت اس مکان کو کرائے پر دے کر چلی گئی تھی۔ یاسر حسین نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ میری زندگی میں غیر معمولی واقعات ہوتے رہے ہیں مگر مجھے کبھی کسی چیز سے خوف محسوس نہیں ہوا۔
اِس کے علاوہ اداکارہ اشنا شاہ نے بتایا کہ ہم کراچی کے علاقے صدر میں واقع قدیم سالوں سے بنی عمارت میں شوٹنگ جاری تھی، یہ عمارت پاک و ہند تقسیم سے قبل تعمیر کی گئی تھی جہاں بہت پرانا فرنیچر رکھا ہوا تھا، یہاں ایک میز تھی جس پر کپڑا پڑا ہوا تھا، اُس پر کتابیں موجود تھیں اور وہاں ایک گڑیا کا سر بھی پڑا ہوا تھا، یہ کمرہ آرام کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔
رات تین بجے کے قریب شوٹنگ جاری تھی کہ میں اپنی ساتھی کے ہمراہ اُسی کمرے میں گئی تو اُس نے مذاق میں بولا دیکھو وہ گڑیا تمھیں دیکھ رہی ہے،
پہلے میں نے اس بات کو نظر انداز کیا اور چلی گئی مگر جب تیسری بار کمرے میں آئی تو دیکھا کہ گڑیا کا ہاتھ اٹھا ہوا تھا جسے دیکھ کر میرا شدید خوف میں مبتلا ہوگئی۔
پھر اداکارہ یمنی زیدی نے سارا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ میں نیپال میں ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے لیے ویرانے علاقے کے ایک ہوٹل کے کمرے میں مقیم تھی، اور اُس وقت میں بہت خوش تھی کیونکہ دوسرا ڈرامہ بھی جاری تھا، میں نے ایک اداکارہ سے ڈرامے میں کام نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو اُس نے بتایا کہ وہ بھی اسی کمرے میں مقیم تھیں۔ اُس نے بتایا کہ جب وہ بیدار ہوئی تو دیکھا کمرے کی تصویر اُن کے موبائل میں موجود تھی۔
اداکارہ زارا نور عباس نے لرزا خیز قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب ہم فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے تو اُس دوران میں نے کام روک دیا شوٹنگ کے عملے نے میرا مذاق شروع بنایا مگر ڈائریکٹر عاصم رضا کو اس بات پر تشویش ظاہر ہوئی۔
زارا نور عباس کا کہنا تھا کہ ایک بار ایسا ہوا کہ میں ٹوئلیٹ گئی اور دروازہ بند ہوگیا تھا، جس کے بعد میں نے زور زور سے دروازہ بجایا تو اداکار شہریار منور اور ہانی سمجھے کہ اندر شاید جن ہے جو شور مچا رہا ہے۔