انٹر میں جعلی اسناد پر داخلہ لینے والے 46طلبہ کے داخلے منسوخ

ہماری ویب  |  Mar 14, 2014

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی نے جعلی اسناد کی بنیاد پر داخلہ حاصل کرنے اور ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ (بارہویں) کلاس کا امتحان دینے والے 46امیدواروں کے نتائج منسوخ کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مختلف تعلیمی بورڈز سے گیارہویں کلاس کا امتحان پاس کرنے کی جعلی اسناد کے ذریعے بارہویں کلاس میں داخلہ لے کر امتحان میں شریک ہونے والے امیدواروں کی اسناد کی تصدیق متعلقہ بورڈز سے کرائی گئی تو یہ اسناد جعلی قرار پائیں اس لئے ایسے 46 امیدواروں کے امتحانی فارم اور نتائج کو منسوخ کردیا گیا ہے جن 46 امیدواروں کے داخلے کالعدم قرار دیئے گئے ہیں ان میں سے تمام کا تعلق ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ حیدرآباد سے ہے اور اسی بورڈ نے اپنے مراسلہ نمبر 588 اور 760 کے ذریعے اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کو مطلع کیا ہے کہ ان تمام امیدواروں نے حیدرآباد بورڈ سے گیارہویں کلاس کا امتحان پاس نہیں کیا ہے اس لئے ان کی جانب سے پیش کی جانے والی یہ اسناد جعلی ہیں ۔ ان کیسز کا جائزہ لے کر اعلیٰ سطح کمیٹی نے ان کے بارہویں کلاس کے نتائج منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی جسے اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے منظور کرتے ہوئے اس کے نتائج کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جن امیدواروں کے امتحانات منسوخ کئے گئے ہیں ان میں محمد نوید اسلم، حسن زیب، امیر سہیل، رشید احمد، منان طارق، ارفع ایاز، حافظہ حنا زبیر، مہک احمد، ندا ریحان، رُتابہ شعیب، رومینہ پیار علی، انعم خان، تبسم فاطمہ ،غلام شبیر،اقراء اشرف، حافظ محمد حسنین، محمد حسین الیاس، محمد شوال امیر، روزینہ حسین، فوزیہ ظفر، سید فضیل مجاہد، مریم طاہر، بلاول خلیل، بلااکرام، صائمہ مظہر، جویریہ ، نمرہ رفیق، زوبیہ عزیز، عائشہ عثمان، جنید شوکت، محمد صدیق، محمد فرقان اکرم، نگہت سرور، محمد شمس الدین اسلم، محمد عمران ، طلال احمد صدیقی، عامر صدیق، ولید احمد ، محمد فرحان نور، محمد امر، محمد دانیال، سید مصطفی مبین ارشد، محمد عمر فاروق، سلیمان احمد خان اور وجاہت علی شامل ہیں۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More