خیبر پختونخوا : اعلیٰ تعلیمی اداروں پر 50 کروڑ کے اعتراضات برقرار

ہماری ویب  |  Sep 15, 2025

خیبر پختونخوا کی 5 جامعات اور ایک پوسٹ گریجویٹ کالج پر 4 سال قبل آڈیٹر جنرل کی جانب سے اٹھائے گئے 50 کروڑ سے زائد کے اعتراضات اب تک دور نہیں کیے جاسکے ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں آڈٹ اعتراضات پر بحث کرنے کے لیے اب محکمہ اعلیٰ تعلیم نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ برائے مالی سال 2020-21 میں خیبر پختونخوا کی متعدد جامعات اور کالجز میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا تھا جس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور، عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، یونیورسٹی آف سوات، گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شیرنگل اور گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج درگئی سمیت دیگر اداروں میں سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

دستاویز کے مطابق صرف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور میں غیر ضروری کنسلٹنسی ادائیگیوں اور اسکالرشپس کی مد میں تقریباً 15 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں غیر وصول شدہ رقوم، اسکالرشپس، غیر قانونی بھرتیوں اور بلاک شدہ گورنمنٹ منی کی مد میں 22 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔

اسی طرح یونیورسٹی آف سوات میں منصوبہ بندی اور ڈیزائننگ میں غفلت کے باعث ساڑھے تین کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ گومل یونیورسٹی میں ایک کروڑ 61 لاکھ روپے کی ریکوری نہ ہوسکی۔ شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شیرنگل میں غیر معیاری سامان کے استعمال کے سبب تقریباً 8 کروڑ روپے کا نقصان ظاہر کیا گیا۔

رپورٹ میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج درگئی میں بھی 1 کروڑ 21 لاکھ روپے کے فضول اخراجات درج ہیں۔ مجموعی طور پر مختلف جامعات اور کالجز میں مالی بے ضابطگیوں اور ناقص انتظامی امور کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ مذکورہ اعتراضات اب تک ختم نہیں ہوسکے اور اب محکمہ اعلیٰ تعلیم نے اس ضمن میں اپنا جواب پبلک اکائونٹس کمیٹی کو جمع کرادیا ہے جہاں اس پر بحث کی جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More