پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے اپنی ہی صوبائی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے ہزاروں کارکنوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 7 ہزار سے زائد متاثرہ کارکنوں کو کلاس فور نوکریاں دی جائیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ اکتوبر اور نومبر کے ڈی چوک احتجاج میں شامل تقریباً 7 سے 11 ایف آئی آرز میں نامزد غریب کارکنوں کو تنگ کیا جا رہا ہے ان کارکنان کو ہر مہینے چار چار مرتبہ عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا ہے جبکہ حکومت نے ان کے روزگار کے لیے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض اسمبلی ممبران ایسے متاثرہ کارکنوں کی مدد کر رہے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام وزراء اور ایم پی ایز اپنے حلقوں کے فنڈز کی طرح کارکنوں کے روزگار کے لیے بھی آواز اٹھائیں۔
جنید اکبر نے واضح کیا کہ ہماری اپنی حکومت ہونے کے باوجود نہ تو ہم نے 9 مئی کے مقدمات میں قید کارکنوں کے لیے کچھ کیا اور نہ ہی 7 ہزار سے زائد غریب پارٹی ورکرز کو نوکریاں دلوا سکے ہیں۔
انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں اور مقامی سپورٹرز سے اپیل کی کہ وہ ان کارکنوں کا مالی اور اخلاقی ساتھ دیں۔
مشیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ مشیر خزانہ نے یہاں سے الیکشن نہیں لڑنا آپ لوگوں نے دوبارہ ان کے پاس جانا ہے عزت اللہ دیتا ہے، ڈرنا چھوڑ دیں۔
ایک اور بیان میں انہوں نے کہا کہ خرم ذیشان کا نام بانی پی ٹی آئی نے خود سینیٹ کے لیے فائنل کیا ہے اور کسی کمیٹی یا اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے کو یہ حق نہیں کہ وہ ان کا نام تبدیل کرے۔انہوں نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو کوئی ایسا امیدوار قبول نہیں ہوگا جو اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے متبادل کے طور پر سامنے آئے۔