برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان نے مشرقِ وسطیٰ میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ تینوں ممالک کے اس فیصلے کو اسرائیل نے فوراً رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام امن کے بجائے خطے میں مزید بے چینی اور کشیدگی کو جنم دے گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر سخت رویہ اپناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے حالیہ دورے کے بعد اس معاملے پر باضابطہ جواب دیا جائے گا۔
تل ابیب کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ لندن، اوٹاوا اور کینبرا کے فیصلے نہ صرف خطے کو غیر مستحکم کریں گے بلکہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ سیاسی تصفیے کے امکانات کو مزید محدود کردیں گے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس طرح کے یکطرفہ اقدامات فریقین کے درمیان مذاکراتی عمل کی بنیادی شرط کو ختم کرتے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل ایسی کسی بھی تجویز کو تسلیم نہیں کرے گا جو اسے غیر محفوظ سرحدوں میں قید کردے یا زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے خیالی امن کے خاکے پیش کرے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کے سوال پر دباؤ تیز ہوتا جارہا ہے، مگر اسرائیل اپنے پرانے مؤقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار دکھائی نہیں دیتا۔