امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بگرام ایئربیس کی واپسی کے مطالبے پر افغان طالبان کے ایک حکومتی عہدے دار نے کہا ہے کہ بگرام ایئربیس پر کوئی بھی ڈیل ’ممکن نہیں‘ ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو وزارتِ دفاع کے چیف آف سٹاف فصیح الدین فطرت نے کہا ہے کہ ’کچھ لوگ‘ سیاسی معاہدے کے ذریعے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں۔مقامی میڈیا پر نشر کیے گئے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’حال ہی میں کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ بگرام ایئربیس واپس لینے کے لیے مذاکرات میں داخل ہو چکے ہیں۔‘
فصیح الدین فطرت کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی سودے کا حصہ نہیں بن سکتا۔ ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔‘
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’بگرام ایئر بیس واپس نہ دینے کی صورت میں‘ افغانستان کی طالبان حکومت کو سزا دینے کی دھمکی دی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے سنیچر کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’اگر افغانستان بگرام ایئربیس اس کے بنانے والے (یعنی امریکہ) کو واپس نہیں کرے گا، تو بری چیزیں پیش آئیں گی۔‘بگرام افغانستان کا سب سے بڑا ایئربیس ہے۔ طالبان کے خلاف امریکی قیادت میں ہونے والی جنگ میں اس ایئربیس کی بنیادی حیثیت تھی۔بگرام افغانستان کا سب سے بڑا ایئربیس ہے۔ طالبان کے خلاف امریکی قیادت میں ہونے والی جنگ میں اس ایئربیس کی بنیادی حیثیت تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)یہ ایک وسیع و عریض اڈا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر تنظیموں نے بارہا امریکی افواج پر بگرام میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے تھے۔امریکی اور نیٹو افواج نے جولائی 2021 میں بگرام سے افراتفری کے عالم میں انخلا کیا جو ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے کا حصہ تھا۔یہ اس وقت ہوا تھا جب دوبارہ ابھرنے والے طالبان نے افغانستان کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا اور آخرکار پورے ملک پر کنٹرول حاصل کر لیا۔