”جب میں گھر پہنچا تو وہاں کچھ بھی باقی نہ تھا۔ صرف ملبہ اور بھاری پتھر تھے جو پہاڑوں سے نیچے گرے تھے۔ سیلاب نے گھروں، بازاروں اور عمارتوں کو تہس نہس کر دیا تھا۔ یہ آندھی سب کچھ بہا لے گئی, ماں، بہن، بھائی، چچا، دادا اور بچے سب ختم ہو گئے۔“
یہ دل دہلا دینے والے الفاظ ہیں بونیر کے نوجوان نور محمد کے، جن کی زندگی خوشیوں سے بھرنے والی تھی لیکن ایک ہی دن میں سب کچھ بکھر گیا۔ شادی کے خواب آنکھوں میں سجائے وہ ملائیشیا سے پاکستان پہنچے تھے، مگر قدرت نے ان کے لیے سوگ کا پہاڑ لکھ رکھا تھا۔
نور محمد کے گھرانے کے 24 افراد اچانک آئے سیلاب کی نذر ہوگئے۔ وہ خاندان جس میں شادی کی گہما گہمی تھی، آج سوگوار خاموشی میں ڈوبا ہے۔ نور محمد کی والدہ سے کی گئی آخری فون کال اب ایک کڑوا زخم بن کر ان کے دل میں رہ گئی ہے۔
قادر نگر گاؤں میں واقع ان کا 36 کمروں پر مشتمل گھر ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ گاؤں، بازار، سڑکیں اور مکانات سبھی پانی اور مٹی میں دفن ہو گئے۔ بونیر، جو حالیہ بارشوں میں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہے، اس المیے کا مرکز بن گیا ہے۔
15 اگست سے جاری اس آفت نے صرف بونیر میں ہی سینکڑوں جانیں لے لی ہیں، جن میں سے 200 سے زائد اموات اسی علاقے میں ہوئیں۔ خوشیوں کے دیے بجھ گئے، امیدیں خاکستر ہو گئیں اور ایک دلہن کی آمد کے انتظار میں بیٹھا پورا خاندان لمحوں میں اجڑ گیا۔