میرے لئے رشتوں کی لائن لگ گئی ہے۔۔ بڑھاپے میں تیسری شادی کرنے والی عتیقہ اوڈھو نے شوہر کو پریشان کرنے کا کون سا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا؟

ہماری ویب  |  Aug 07, 2025

"میرے پچھلے ہفتے کے بیان کے بعد، مجھے سوشل میڈیا پر بہت ہمدردیاں مل رہی ہیں۔ سب لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ میری شادی خطرے میں ہے؟ میرا ڈی ایم رشتوں سے بھرا پڑا ہے، لوگ حقیقتاً مجھے شادی کے پیغامات بھیج رہے ہیں۔ میں اس سب کو انجوائے کر رہی ہوں، اسی لیے میں نے یہ روایتی سرخ لباس پہنا ہے۔ خواتین! کبھی کبھار شوہروں کو تھوڑا پریشان رکھنا بھی اچھا ہوتا ہے، انہیں تھوڑا دباؤ میں رکھنا سیکھیں۔ اب میں سمجھ گئی ہوں کہ سوشل میڈیا کو ذہانت سے مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک مؤثر ذریعہ ہے اپنا پیغام پہنچانے کا۔"

پاکستانی ٹی وی اور فلم انڈسٹری کی مایہ ناز اداکارہ عتیقہ اوڈھو کا شمار اُن شخصیات میں ہوتا ہے جو نہ صرف اپنی جاندار اداکاری بلکہ دلکش انداز اور پختہ خیالات کے باعث ہر دور میں نمایاں رہی ہیں۔ ان کے لازوال ڈرامے جیسے ستارہ اور مہروالنساء، ہمسفر، پیا کے صدقے اور حالیہ کیا ڈرامہ ہے میں ان کی موجودگی شائقین کے لیے باعثِ کشش رہتی ہے۔

لیکن اس بار عاطفہ اوڈھو کسی ڈرامے کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے ہنسی مذاق بھرے بیان کی بدولت خبروں میں آ گئیں۔ گزشتہ ہفتے 24 نیوز کے شو کیا ڈرامہ ہے میں اُن کا کہنا تھا کہ "میری شادی خطرے میں ہے کیونکہ میں بہت زیادہ ڈرامے دیکھ رہی ہوں!" یہ بیان دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

اب خود عتیقہ اوڈھو نے اسی بیان پر وضاحت دیتے ہوئے ہنستے ہوئے کہا کہ اُن کا ڈی ایم شادی کے پیغامات سے بھر چکا ہے، اور کئی لوگ سنجیدگی سے انہیں رشتے بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ کبھی کبھار شوہروں کو تناؤ میں رکھنا بھی فائدہ مند ہوتا ہے اور سوشل میڈیا ایک بہترین ذریعہ ہے کسی بات کو مزاحیہ انداز میں سنجیدگی سے پہنچانے کا۔

مداحوں کی جانب سے ان کی خوبصورتی، وقار اور خوداعتمادی کو سراہا جا رہا ہے۔ بہت سے صارفین نے کہا کہ عاطفہ اوڈھو ہر عمر میں باوقار اور دلکش نظر آتی ہیں اور رشتے تو واقعی آ سکتے ہیں، عمر سے کیا فرق پڑتا ہے؟

یہ دلچسپ صورتحال سوشل میڈیا پر مزاح اور حیرت کا مرکز بنی ہوئی ہے، اور عاطفہ اوڈھو ایک بار پھر یہ ثابت کر چکی ہیں کہ وہ نہ صرف ایک باصلاحیت اداکارہ ہیں بلکہ اپنی بات چیت سے بھی سب کو مسکرا دینے پر مجبور کر سکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More