کرنسی کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف کارروائیاں، کیا پنجاب میں ڈالر کی قلت پیدا ہو گئی؟

اردو نیوز  |  Aug 08, 2025

پاکستان میں غیرملکی کرنسی کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے نتیجے میں کچھ شہروں میں شہریوں کو اوپن مارکیٹ سے ڈالر کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کئی شہری ملک سے باہر جانے کا ارادہ رکھنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر نہیں مل رہے۔

ڈالر کی قلت کی زیادہ تر شکایات پنجاب کے شہر لاہور سے سامنے آئی ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ کئی ماہ کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ملک کے مختلف شہریوں سے غیرملکی کرنسی کا غیرقانونی کاروبار کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے۔

ان کارروائیوں کا بھی مارکیٹ پر مختلف اعتبار سے اثر سامنے آیا ہے۔ حکام کے مطابق ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے متصل ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔

محمد امین کا تعلق لاہور کے علاقے والٹن سے ہے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میرے بیٹے کی اتوار کو فلائٹ ہے اور میں دو دن سے شہر میں ڈالر تلاش کر رہا ہوں۔ والٹن کے علاقے میں جتنی بھی منی ایکسچینجز ہیں، وہاں کا عملہ بتا رہا ہے کہ ڈالر نہیں ہے اور اگر ملے گا بھی تو 295 یا 292 روپے کا ہو گا لیکن گارنٹی پھر بھی نہیں دے رہے۔‘

’اس کے بعد میں مال روڈ پر آیا ہوں، یہاں جو بڑی کمپنیاں ہیں، ان کے ریٹ تو وہی ہیں یعنی 285 روپے لیکن ان کے پاس ڈالر ہیں ہی نہیں۔ وہ ڈالر خرید تو رہے ہیں لیکن گاہکوں کو دے نہیں رہے۔‘

کچھ اسی طرح کی کہانی محمد دلاور کی بھی ہے جنہوں نے 295 روپے میں بلیک مارکیٹ سے ڈالر خریدا ہے۔

وہ بتاتے ہیں ’میری کل جمعے کو فلائیٹ ہے، میں طالب علم ہوں، چھٹیوں پر پاکستان آیا ہوا تھا۔ ہمارے کئی دوست ہیں جن کی فلائیٹس اس ہفتے ہیں۔ ہمارا ایک واٹس ایپ گروپ ہے جس میں سب کا یہی شکوہ ہے کہ ڈالر نہیں  مل رہا۔‘

لاہور میں تو یہ صورت حال چند دنوں سے ہے، اب دوسرے شہروں گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بھی یہی صورت حال پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔

پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں صورت حال نارمل دکھائی دے رہی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)محمد دلاور نے کہا کہ ’کچھ افراد کو گوجرانوالہ سے ڈالر مل گئے تھے لیکن اب وہاں بھی شارٹ ہیں۔ میں نے بلیک میں 292 روپے فی ڈالر کے حساب سے لیے ہیں اور وہ بھی کئی طرح کی سفارشیں کروا کے۔ پتا نہیں یہاں کیا ہو رہا ہے۔‘

اس سب کے باوجود پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں صورت حال نارمل دکھائی دے رہی ہے۔

اردو نیوز کے کراچی کے نامہ نگار زین علی کے مطابق کراچی کی مارکیٹ میں ڈالر دستیاب ہیں اور کسی طرح کی قلت کا سامنا نہیں ہے۔ البتہ جو لوگ ڈالر خرید رہے رہیں ان کی جانچ پڑتال پہلے زیادہ کی جا رہی ہے اور ویزے کے بغیر ڈالر نہیں دیے جا رہے۔

’کراچی میں سختی بہت ہے جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں گڑبڑ دکھائی نہیں دے رہی۔‘

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایکسچینج کمپنیوں کے عہدیداروں کی اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقاتیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ ملاقات ڈالر کی قیمتوں کے استحکام سے متعلق تھی۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کو ہوا کیا؟

لاہور میں ایک ایکسچینج کمپنی کے عہدیدار محمد جاوید نے بتاتے ہیں کہ ’اصل میں پچھلے کچھ عرصے میں سٹیٹ بنک نے مارکیٹ سے بہت ڈالر اٹھایا ہے۔ جس کی وجہ سے ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اور درآمد کنندگان نے بھی ڈالر مختلف ریٹس پر اٹھایا ہے۔ اب جس نے 290 کا خریدا ہے وہ کیسے 285 کا بیچ دے۔ یہی وجہ یہے کہ طلب اوررسد میں فرق آنے سے کچھ شہروں میں صورت حال ایسی ہوئی ہے جہاں ڈیمانڈ زیادہ ہے اور سپلائی کم ہے۔‘

دوسری طرف ترجمان سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ’ملک میں ڈالر کی کسی قسم کی کوئی قلت ہے نہ ہی کوئی ایسی شکایت موصول ہوئی ہے۔ اگر کسی کو دقت کا سامنا ہے تو وہ اپنی شکایت درج کروا سکتا ہے۔ مارکیٹ پوری طرح مستحکم ہے اور لین دین پر کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑا۔ حکومت کے پاس ڈالر وافر موجود ہیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More