برطانیہ کے جریدے دی اکانومسٹ نے اپنے تازہ ترین شمارے میں کہا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکی تعلقات کو نئی جہت دینے کا باعث بن رہے ہیں اور فیلڈ مارشل کی قیادت میں پاکستان عالمی منظرنامے پر ایک فعال اور باوقار کردار ادا کر رہا ہے۔
مضمون کے مطابق 18 جون کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات خطے میں ایک بڑی سفارتی تبدیلی کا نقطۂ آغاز تھی۔ اس ملاقات کے بعد امریکہ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا اور اسے مردہ معیشت قرار دیا جبکہ پاکستان کے لیے صرف 19 فیصد ٹیرف کے ساتھ تجارتی معاہدے کا عندیہ دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان انسدادِ دہشتگردی، دفاعی تعاون اور تجارتی روابط کی بحالی پر کام جاری ہے۔ امریکہ پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں، نائٹ وژن آلات اور دیگر دفاعی ساز و سامان فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ امریکی حکام نے داعش کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں کو سراہا ہے۔
دی اکانومسٹ کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کشمیر پر واضح اور مؤثر موقف اپنایا ہے جو بھارت کے لیے ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا اور پاکستان کے بڑھتے تعلقات اور بھارت کی تخریبی سرگرمیوں پر امریکی پالیسی سازوں کے تحفظات نئی عالمی صف بندی کو جنم دے سکتے ہیں۔
مضمون میں لکھا گیا کہ فیلڈ مارشل نے چین، سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے جبکہ مغربی سرمایہ کاروں اور عالمی سفارت کاروں کے ساتھ براہِ راست روابط قائم کیے ہیں۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے قریبی حلقے پاکستان کے کرپٹو اور مائننگ سیکٹرز میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران فیلڈ مارشل نے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے بروقت اور ٹھوس ردعمل دیا جس سے ان کی مقبولیت اور قیادت کو اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر تقویت ملی ہے۔