مسجدِ اقصٰی کے احاطے میں اسرائیلی وزیر کی عبادت: مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے اہم مسجد اتنی متنازع کیوں ہے؟

بی بی سی اردو  |  Aug 04, 2025

Reutersمعاہدہ یہودیوں کو صرف اس مقام کی زیارت کی اجازت دیتا ہے، عبادت کی نہیں

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اور انتہائی دائیں بازو کے رہنما ایتامر بین گویر نے اتوار کو مشرق وسطیٰ کے سب سے حساس مقامات میں شامل مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ اس دوران وہ دہائیوں پرانے معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب بھی ہوئے ہیں۔

ان کے دورے کی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ بین گویر یہودی عبادات کرتے ہوئے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں موجود ہیں۔ اس احاطے کو یہودی ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ کے نام سے جانتے ہیں اور یہ علاقہ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں واقع ہے۔

یاد رہے کہ اس مقام پرعبادت کرنا ایک طویل عرصے سے قائم اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جو یہودیوں کو صرف اس مقام کی زیارت کی اجازت دیتا ہے، عبادت کی نہیں۔ اردن نے، جو اس مقام کا نگران ہے، بن گویر کےحالیہ دورے کو ’ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ اس معاہدے پر قائم ہے جس کے تحت صرف مسلمانوں کو اس مقام پر عبادت کی اجازت ہے۔‘

ایتامر بین گویر کے ٹیمپل ماؤنٹ میں عبادت کے ویڈیو کلپس کو حماس نے ’فلسطینی قوم کے خلاف جاری جارحیت کی سنگینی میں اضافہ‘ قرار دیا، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نے کہا کہ ’یہ دورہ تمام سرخ لکیریں (حدیں) پار کر گیا ہے۔‘

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ایتامر نے اس مقام کا دورہ کیا ہو۔ اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو کی حلف برداری کے ایک ہفتے کے اندر ہی ایتامر بین گویر نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے کا دورہ کیا تھا۔

تاہم ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ جب انھوں نے کھلے عام وہاں عبادت کی ہے۔

پولیس افسران اور 1250 یہودیوں کے ساتھ دورہ Getty Images

مقدس اسلامی مقام کا انتظام سنبھالنے والے وقف کا کہنا ہے کہ بن گویر اُن 1,250 یہودیوں میں شامل تھے جو اتوار کی صبح اس احاطے میں داخل ہوئے۔

واضح رہے کہ بن گویر، جو ایک انتہائی قوم پرست ہیں اور بطور وزیرِ قومی سلامتی پولیس کی نگرانی کرتے ہیں، اس سے پہلے بھی اس مقام پر آ چکے ہیں۔ وہ پولیس افسران کے ہمراہ احاطے میں داخل ہوئے اور دورہ اس مقام کا دورہ کیا۔

اس مقام پر دیے گئے ایک بیان میں بن گویر نے کہا کہ ’حال ہی میں حماس کی جانب سے جاری کیے گئے یرغمالیوں کی ’خوفناک‘ ویڈیو سامنے آئیں جنھیں اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اورجن میں یرغمالی انتہائی کمزور حالت میں نظر آ رہے ہیں۔‘ انھوں نے بیان میں یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

ایتامر بین گویر نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو غزہ کی پوری پٹی پر قبضہ کر لینا چاہیے اور فلسطینیوں کی ’رضاکارانہ نقل مکانی‘ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عام شہریوں کی جبری بے دخلی کے مترادف ہو گا جو ممکنہ طور پر ایک جنگی جرم بن سکتا ہے۔

انھیں برطانیہ کی جانب سے مغربی کنارے میں فلسطینی برادریوں کے خلاف ’تشدد کو بڑھاوا دینے‘ کے الزام پر پابندیوں کا سامنا ہے۔

مسجد اقصیٰ اتنی اہم کیوں ہے؟Getty Imagesمسجد اقصیٰ کو مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے

یاد رہے کہ بیت المقدس اسلام، یہودیت اور مسیحیت تینوں مذاہب کے پیروکاروں کے لیے مقدس مقام ہے۔ مسجد اقصیٰ کو مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

مسجد اقصیٰ بیت المقدس کے پرانے شہر کے وسط میں ایک پہاڑی پر واقع ہے جسے مسلمان ’الحرم الشریف‘ کے نام سے جانتے ہیں۔

اس جگہ کو اسرائیل نے 1967 کی مشرقِ وسطیٰ کی جنگ میں اردن سے چھینا تھا۔ موجودہ معاہدے کے تحت اردن کو اس مقام کا تاریخی نگران رہنے کی اجازت دی گئی جبکہ اسرائیل نے سکیورٹی اور رسائی کا کنٹرول سنبھال لیا۔

فلسطینی اسرائیل پر اس معاہدے کو کمزور کرنے کے اقدامات کا الزام لگاتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حالیہ برسوں میں اکثر یہودی زائرین کو وہاں عبادت کرتے دیکھا گیا ہے اور اسرائیلی پولیس نے انھیں نہیں روکا۔

مسجد اقصیٰ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے اہم کیوں؟اسرائیل کا مسجد اقصیٰ کے صحن میں یہودی عبادت گاہ بنانے کا ارادہ: کیا مذہبی جنگ بھڑک سکتی ہے؟فلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟ایران اسرائیل تنازعے میں امریکی صدر ٹرمپ کیا اقدامات اٹھا سکتے ہیں؟عالمی ثقافتی ورثہ

وہ مقدس مقام، جسے یہودی ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ اور مسلمان ’الحرم الشریف‘ کے نام سے جانتے ہیں، میں ’مسجد اقصیٰ‘ اور ’ڈوم آف دی راک‘ شامل ہیں۔

’ڈوم آف دی راک‘ کو یہودیت میں مقدس ترین مقام کا درجہ دیا گیا ہے کیونکہ بائبل کے مطابق یہاں دو عبادت گاہیں قائم تھیں۔

الحرم الشریف کمپاوئنڈ میں مسلمانوں کے دو مقدس مقامات موجود ہیں جن میں 'ڈوم آف دی راک' اور اقصیٰ مسجد شامل ہیں جسے آٹھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔

مسلمانوں کا ماننا ہے کہ یہاں کئی پیغمبروں نے عبادت کی جن میں حضرت ابراہیم، حضرت داؤد، حضرت سلیمان، حضرت الیاس اور حضرت عیسیٰ شامل تھے۔

مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ پیغمبر اسلام کو سنہ 620 میں ایک ہی رات کے دوران مکہ سے الاقصی مسجد لایا گیا جہاں سے انھوں نے معراج کا سفر کیا۔ اسی لیے اسے مسلمانوں کے لیے بہت مقدس سمجھا جاتا ہے۔

دوسری جانب یہودیوں کا ماننا ہے کہ شاہ سلیمان نے تین ہزار سال قبل پہلی یہودی عبادت گاہ اسی مقام پر تعمیر کیا تھا۔

ان کے مطابق اس مقام پر تعمیر ہونے والی دوسری یہودی عبادت گاہ کو رومیوں نے 70 قبل از مسیح میں تباہ کر دیا تھا۔

یہودی مسجد کے احاطے میں داخل ہو سکتے ہیں لیکن انھیں وہاں عبادت کرنے کی اجازت نہیں۔

مقدس مقامات کے کنٹرول کے تنازع کا پس منظرReuters

1947 میں اقوام متحدہ نے ایک علیحدہ فلسطینی علاقے کے لیے تقسیم کا منصوبہ بنایا۔ اس وقت فلسطین برطانیہ کے قبضے میں تھا۔

اس منصوبے کے مطابق دو ممالک بنائے جانے تھے، ایک یورپ سے آنے والے یہودیوں کے لیے اور دوسرا فلسطینیوں کے لیے۔

یہودیوں کو 55 فیصد زمین اور باقی 45 فیصد زمین فلسطینیوں کو دی گئی۔ 1948 میں اسرائیل نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی سمیت 72 فیصد زمین پر قبضہ کر لیا اور خود کو ایک آزاد ملک قرار دیا۔

دراصل 1967 میں دوسری عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل نے مشرقی یروشلم شہر پر قبضہ کر لیا اور اس طرح شہر کے پرانے علاقے میں واقع الاقصیٰ کمپلیکس بھی اس کے قبضے میں آ گیا۔

اسرائیل نے اسے اردن سے چھین لیا تھا لیکن مقدس مقامات کے کنٹرول کے تنازع کے بعد جمود کو برقرار رکھنے کے لیے ایک نظام بنایا گیا۔

اس انتظام کے تحت اردن کو اس جگہ کا نگہبان بنایا گیا تھا جبکہ اسرائیل کو سکیورٹی کے نظام کو سنبھالنے کی ذمہ داری ملی تھی لیکن یہاں صرف مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت تھی۔

الاقصی میں موجود مسلمانوں کے مقدس مقامات کے سرکاری طور پر اردن کے ہاشمی بادشاہ ناظم الامور ہیں اور وہی آج بھی اسلامی وقف کے اراکین کو نامزد کرتے ہیں جن کے ذریعے یہاں کا نظام چلایا جاتا ہے۔

ایک معاہدے کے مطابق غیر مسلم افراد بھی اس مقام پر آ سکتے ہیں لیکن مسجد کے احاطے میں صرف مسلمانوں کو عبادت کی اجازت ہے۔

اسرائیل کے مذہبی پیشواؤں نے یہودیوں پر ٹیمپل ماؤنٹ میں داخلے کی پابندی عائد کر رکھی ہے کیوںکہ یہودیت کے عقائد کے مطابق یہ جگہ اتنی مقدس ہے کہ لوگوں کو یہاں داخل نہیں ہونا چاہیے۔

اسرائیلی حکومت کے قواعد کے تحت مسیحی اور یہودی اس مقام کا دورہ بطور سیاح کر سکتے ہیں اور وہ بھی ہفتے میں صرف پانچ دن کے دوران چار گھنٹوں کے لیے۔

اس کمپلیکس کی مغربی دیوار کو ’ویلنگ دیوار‘ یا ’دیوار گریہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں یہودی عبادت کرتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شاہ سلمان کی تعمیر کردہ عبادت گاہ کا ایک یہی اصلی حصہ باقی بچا ہے۔

مسلمان اسے ’دیوار البراق‘ کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں پیغمبر اسلام نے ’البراق‘ کو باندھا تھا۔

تنازع

سنہ 2000 میں اس وقت اسرائیل کی مرکزی حزب اختلاف جماعت کے سربراہ ایرل شیرون دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ کے اراکین کے ہمراہ اس مقام پر آئے۔

انھوں نے کہا کہ ’ٹیمپل ماؤنٹ ہمارے ہاتھوں میں ہے اور ہمارے ہاتھوں میں ہی رہے گا۔ یہ یہودیت کا سب سے مقدس مقام ہے اور ہر یہودی کو حق ہے کہ وہ یہاں آ سکے۔‘

اس پر فلسطین میں احتجاج ہوا جس کے بعد پرتشدد جھڑپیں ہوئیں اور الاقصی انتفادا کا آغاز ہوا جس میں تین ہزار فلسطینی اور ایک ہزار اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

مئِی 2021 میں فلسطینی شہریوں کی بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان اقصیٰ مسجد کے احاطے میں جھڑپیں ہوئیں جن میں 163 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اس کے ردعمل میں حماس تنظیم نے غزہ کی پٹی کی جانب سے یروشلم پر راکٹ داغے اور اسرائیل سے 11 دن تک تناؤ رہا۔

مسجد اقصیٰ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے اہم کیوں؟اسرائیل کا مسجد اقصیٰ کے صحن میں یہودی عبادت گاہ بنانے کا ارادہ: کیا مذہبی جنگ بھڑک سکتی ہے؟فلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟ایران اسرائیل تنازعے میں امریکی صدر ٹرمپ کیا اقدامات اٹھا سکتے ہیں؟وہ جنگ جس نے مشرقِ وسطیٰ کو بدل کر رکھ دیا’خوف کی فضا، فتح کا بیانیہ اور اسرائیلی پیغامات‘: ایران پر حملوں کے بعد اٹھنے والے سوال جن کے جواب اب تک نہیں مل پائے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More