میری بیوی حافظہ بھی تھیں اور.. پل بھر میں کم سن بیٹے اور بیوی کو کھونے والے ڈاکٹر سعد اسلام جذباتی ہوگئے

ہماری ویب  |  Jul 26, 2025

"میری بیوی ڈاکٹر مشعل حافظہ تھیں، اللہ تعالیٰ نے اُسے دین و دنیا دونوں میں بھرپور کامیابی عطا کی تھی۔ ہمیں سانحۂ سوات سے سبق لینا چاہیے تھا، شاید اُن دنوں ہمیں اسکردو تفریح کے لیے نہیں جانا چاہیے تھا۔ بس دعا ہے کہ اللہ کسی کو ایسا المیہ نہ دکھائے، اور شکر ہے کہ میرے والدین اور دیگر اہلِ خانہ محفوظ رہے۔" ڈاکٹر سعد اسلام

لودھراں سے تعلق رکھنے والے نوجوان ڈاکٹر سعد اسلام کی آواز میں وہ درد تھا جو کسی ایسے شخص کی زندگی کو پل بھر میں ویران کر دیتا ہے، جس نے پل پل اپنی شریکِ حیات کے ساتھ خواب بنے ہوں۔ سانحہ دیامر میں اپنی بیوی اور بھائی کی جدائی کا کرب سمیٹے ڈاکٹر سعد نے ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ڈاکٹر مشعل صرف ان کی اہلیہ نہیں، بلکہ ایک حافظہ قرآن، ایک علم دوست انسان اور ایک مکمل شخصیت تھیں۔

وہ لمحے جب قدرت کا قہر پہاڑوں سے برسا، ایک پل میں زندگی سب کچھ چھین کر لے گئی۔ سعد کی زبان سے نکلا جملہ، "ہمیں سوات کے سانحے سے سبق لینا چاہیے تھا، شاید ان دنوں اسکردو نہیں جانا چاہیے تھا" یہ صرف افسوس کا اظہار نہیں، بلکہ ہر اس خاندان کے لیے ایک خاموش وارننگ ہے جو حسنِ فطرت کے عشق میں خطرات کو نظر انداز کر دیتا ہے۔

مشعل، جو روشنی تھی، اب یاد بن چکی ہے۔ لیکن سعد کی آنکھوں میں ایک شکر ہے، کہ رب نے ان کے والدین اور دیگر رشتہ داروں کو محفوظ رکھا۔ یہ شکر بھی آنسوؤں سے بھیگا ہوا ہے، ایک ایسی دعا کے ساتھ جو دل کے کسی گہرے کونے سے نکلی: "اللہ کسی اور کو ایسی آزمائش نہ دکھائے۔"

24 جولائی کو دیامر میں پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے میں زمین کا سینہ چاک ہوا، سیلابی ریلے پہاڑوں سے اُترے اور زندگی کا رنگ چھین لے گئے۔ اس دن ڈاکٹر مشعل اور ان کے دیور کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، لیکن ان کی کہانی، ان کی جدائی کا زخم اور ڈاکٹر سعد کے درد بھرے الفاظ آج بھی سننے والوں کے دل ہلا دیتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More