Getty Imagesتھائی لینڈ کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی بدھ مت مذہب کی ماننے والی ہے
تھائی لینڈ کی پولیس نے ایک ایسی خاتون کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے مبینہ طور پر 9 بدھ بھکشوؤں (مذہبی رہنماؤں) کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے اور پھر اُن سے پیسے بٹورنے کے لیے تصاویر اور ویڈیوز کا استعمال کیا۔
پولیس نے اس خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس حکام نے بتایا کہ خاتون نے کم از کم نو بدھ بھکشوؤں کو بلیک میل کر کے اُن سے بھتہ وصول کیا۔
پولیس کا خیال ہے کہ خاتون نے اِن مذہبی رہنماؤں سے گذشتہ تین برس کے دوران تقریباً 385 ملین بھت (لگ بھگ ایک کروڑ 20 لاکھ امریکی ڈالر) وصول کیے۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے خاتون کے گھر کی تلاشی لی تو انھیں وہاں سے 80 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز ملیں جنھیں وہ مبینہ طور پر بدھ بھکشوؤں کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کرتی تھیں۔
یہ سکینڈل تھائی لینڈ کے انتہائی قابل احترام بدھ مت کے مذہبی ادارے کو ہلا کر رکھ دینے والے حالیہ واقعات کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔ حالیہ برسوں میں بدھ مت کا ادارہ راہبوں پر لگنے والے جنسی جرائم اور منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کی زد میں رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ معاملہ پہلی بار جون 2025 کے وسط میں اُن کے نوٹس میں اُس وقت آیا جب انھیں معلوم ہوا کہ ایک بدھ بھکشو اس خاتون کی جانب سے لگاتار بلیک میل کیے جانے اور پیسے وصول کیے جانے کے بعد رہبانیت چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ اس خاتون کا رہبانیت چھوڑ جانے والے بدھ بھکشو سے مئی 2024 میں ’تعلق‘ قائم ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق بعدازاں خاتون نے دعویٰ کیا کہ اس تعلق کی وجہ سے اس کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی اور اسی بنیاد پر اس نے بدھ بھکشو سے ستر لاکھ بھات (تھائی لینڈ کی کرنسی) سے زیادہ کا مطالبہ کیا تاکہ بچے کی پرورش پر اٹھنے والے اخراجات پورے کیے جا سکیں۔
اس کیس کی تفتیش کے دوران ہی پولیس کو معلوم ہوا کہ خانقاہ سے منسلک دیگر بدھ بھکشوؤں نے بھی متعدد مواقع پر اس خاتون کو رقم ٹرانسفر کی تھی۔ تفتیش کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ اس خاتون کا طریقہ واردات تھا جسے مختلف بھکشوؤں کے خلاف اپنایا گیا تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ خاتون نے مختلف افراد سے بلیک میلنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کا کچھ حصہ آن لائن جوا کھیلنے میں بھی استعمال کیا۔
سری لنکا کے مسلمان ڈاکٹر جن پر چار ہزار بدھ مت خواتین کی نس بندی کا ’جھوٹا الزام‘ لگایا گیا’آستین کا ہلکا سا لمس‘ جس سے ایک راہبہ اور راہب کی محبت کی انوکھی کہانی کا آغاز ہوا’میری ویڈیو بنا کر مجھے مسلسل بلیک میل کیا گیا، اسی کے ڈر سے صلح کی تھی‘’کال نہ اٹھائی تو ویڈیو وائرل کر دوں گا‘: اجمیر میں پانچ لڑکیوں کو ریپ اور بلیک میل کرنے کے الزام کے بعد ہندو مسلم تناؤ
پولیس نے بتایا کہ جب انھوں نے رواں ماہ کے آغاز میں خاتون کے گھر کی تلاشی لی تو انھیں وہاں سے خاتون کے زیر استعمال رہنے والے موبائل ملے جن میں سے 80 ہزار سے زیادہ ایسی تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئیں جنھیں خاتون نے راہبوں کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
خاتون کو بھتہ خوری، منی لانڈرنگ اور چوری کا سامان وصول کرنے سمیت متعدد الزامات کا سامنا ہے۔
اس سکینڈل نے ’سنگھا سپریم کونسل‘ (تھائی لینڈ میں رائج بدھ مت کی گورننگ باڈی) کو یہ کہنے پر مجبور کیا کہ وہ خانقاہ کے ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں گے۔
دوسری جانب تھائی لینڈ کی حکومت بھی خانقاہ سے متعلق ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے راہبوں کے لیے جرمانوں اور قید سمیت دیگر سخت سزاؤں کے لیے زور دے رہی ہے۔
رواں ہفتے تھائی لینڈ کے بادشاہ وجیرالونگ کورن نے اپنے اُس سابقہ شاہی حکم کو منسوخ کر دیا جس میں انھوں نے 81 راہبوں کو اعلیٰ القابات سے نوازا تھا۔ یہ فیصلہ کرتے ہوئے انھوں نے خانقاہی ضوابط میں مس کنڈکٹ کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیا۔
تھائی لینڈ کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی بدھ مت مذہب کی ماننے والی ہے اور اس معاشرے میں بدھ راہبوں کا بہت احترام کیا جاتا ہے لیکن بدھ مت کے ادارے کو ماضی قریب میں بہت سے سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا۔
ویراپول سکفول نامی بدھ مذہبی رہنما، جو اپنے شاہانہ طرز زندگی کے لیے معروف تھے، نے سنہ2017 میں بین الاقوامی میڈیا کی شہ سرخیوں میں اُس وقت جگہ بنائی جب اُن پر جنسی جرائم، دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات عائد کیے گئے۔
اسی طرح سنہ 2022 میں تھائی لینڈ کے شمالی صوبے فیچابون میں ایک خانقاہ کو بغیر کسی راہب کے چھوڑ دیا گیا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ چاروں راہبوں کو منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
تھائی سنگھا کے اندر تادیبی اور جوابدہی کے مسائل پر برسوں کی تنقید کے باوجود، بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ صدیوں پرانے اس ادارے میں بہت کم حقیقی تبدیلی آئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ اس ادارے کی قیادت ہے۔
مذہبی سکالر سورافوت تھاویسک نے بی بی سی تھائی سروس کو بتایا کہ ’یہ تھائی بیوروکریسی کی طرح ایک آمرانہ نظام ہے جہاں سینیئر راہب اعلیٰ عہدیداروں کی طرح ہوتے ہیں اور جونیئر راہب ان کے ماتحت کام کرتے ہیں۔ جب جونیئر راہب کچھ نامناسب دیکھتے ہیں، تو وہ بولنے کی ہمت نہیں کرتے۔‘
دلائی لاما کی 90ویں سالگرہ: بدھ مت کے روحانی پیشوا جو چین کے خلاف خود اپنے جانشین کا اعلان کرنا چاہتے ہیںسری لنکا کے مسلمان ڈاکٹر جن پر چار ہزار بدھ مت خواتین کی نس بندی کا ’جھوٹا الزام‘ لگایا گیا’آستین کا ہلکا سا لمس‘ جس سے ایک راہبہ اور راہب کی محبت کی انوکھی کہانی کا آغاز ہوابدنام مذہبی رہنما مریضوں کو شفایاب کرنے کے جعلی معجزے کیسے دکھاتا تھا؟ ’کاش ہمیں معلوم ہوتا کہ یہ سب ایک تماشا تھا‘’کال نہ اٹھائی تو ویڈیو وائرل کر دوں گا‘: اجمیر میں پانچ لڑکیوں کو ریپ اور بلیک میل کرنے کے الزام کے بعد ہندو مسلم تناؤ