یوٹیوب کی نئی مونیٹائزیشن پالیسی نے تہلکہ مچا دیا، کمائی بند

سچ ٹی وی  |  Jul 16, 2025

ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے اپنی نئی مونیٹائزیشن پالیسی جاری کرتے ہوئے تخلیق کاروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ری ایکشن، کمنٹری اور کلپ ویڈیوز اب بھی مونیٹائزیشن کے لیے اہل ہیں بشرط یہ کہ ان میں تخلیقی اور اصل مواد شامل ہو۔

نئی پالیسی کا مقصد غیر معیاری، کم محنت سے تیار کردہ اور مصنوعی ذہانت (AI) سے بنائے گئے مواد کی روک تھام ہے جو پلیٹ فارم پر تیزی سے پھیل رہا ہے۔

یوٹیوب نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنی پالیسیز میں تبدیلی کا عندیہ دیا تھا، جس کے بعد متعدد تخلیق کاروں میں یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ کہیں ری ایکشن یا کلپ چینلز کو مونیٹائزیشن سے نہ ہٹا دیا جائے۔ تاہم اب یوٹیوب نے باضابطہ طور پر گائیڈ لائنز کو واضح کردیا، جن کے مطابق ری ایکشن ویڈیوز متاثر نہیں ہوں گے۔

’ریپیٹیٹیو کنٹینٹ‘ کی جگہ ’ان آتھینٹک کنٹینٹ‘ کا لفظ

پہلے یعنی بار بار دہرائے جانے والے مواد کی اصطلاح کو اب یعنی غیر اصل مواد سے بدل دیا گیا ہے تاکہ یوٹیوب کے معیاری اور تخلیقی مواد کے عزم کو بہتر طریقے سے بیان کیا جا سکے۔

یوٹیوب کے ہیلپ پیج پر جاری نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کا مواد پہلے ہی سے ہماری پالیسیز کے تحت مونیٹائزیشن کے لیے نااہل ہے، ہم صرف اصل اور مستند مواد پر تخلیق کاروں کو انعام دیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ری یوزڈ کنٹینٹ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، جس میں کمنٹری، کلپس، کمپائلیشنز اور ری ایکشن ویڈیوز شامل ہیں۔

غیر اصلی مواد کیا ہے؟

یوٹیوب نے اب واضح مثالیں دی ہیں کہ کون سا مواد ’غیر اصلی‘ تصور ہوگا اور مونیٹائزیشن کے قابل نہیں ہوگا۔

صرف ویب سائٹس یا نیوز فیڈز کا متن پڑھنے والی ویڈیوز۔

سلائیڈ شوز یا سکرولنگ ٹیکسٹ جن میں کوئی اضافی کمنٹری، بیانیہ یا تعلیمی پہلو نہ ہو۔

ایسے ویڈیوز جو مشینی انداز میں تیار کیے گئے ہوں اور جن میں تخلیق کار کی ذاتی شمولیت نظر نہ آئے۔

یوٹیوب کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اے آئی سے بنائے گئے ایسے مواد کو کم کرنے کے لیے ہیں جو انسانوں کے تیار کردہ ویڈیوز کی نقل کرتا ہے مگر اس میں اصل تخلیقی عنصر موجود نہیں ہوتا۔

یوٹیوب نے خبردار بھی کیا کہ ایسے مواد کو پوسٹ نہ کیا جائے جو پہلے ہی بڑے پیمانے پر شیئر ہو چکا ہو یا جو بغیر کسی تبدیلی کے دوبارہ اپلوڈ کیا گیا ہو۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More