ایک بار پھر عام آدمی کی جیب پر کاری ضرب، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل تیسری مرتبہ اضافہ کر دیا ہے، جس سے مہنگائی کی نئی لہر کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ وزارت خزانہ نے اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے نئی قیمتوں کا اطلاق کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 36 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 272 روپے 15 پیسے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بھی بوجھ بڑھا دیا گیا ہے اور اس کی قیمت میں 11 روپے 37 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، اب یہ 284 روپے 35 پیسے فی لیٹر دستیاب ہوگا۔
یہ مسلسل تیسرا اضافہ ہے جس کا سامنا صارفین کو چند ہفتوں کے دوران کرنا پڑا ہے۔ شہری پہلے ہی اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں، بجلی کے نرخوں اور آمدنی میں کمی جیسے مسائل سے پریشان ہیں، ایسے میں ایندھن کی قیمتوں میں یہ نیا اضافہ روزمرہ زندگی کو مزید مہنگا کر سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے کسی ریلیف کی بجائے لگاتار مہنگائی میں اضافہ اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ معاشی پالیسیوں کا دباؤ اب براہ راست عوام تک منتقل کیا جا رہا ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے کا مطلب ہے کہ ٹرانسپورٹ، اشیائے خور و نوش اور دیگر خدمات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ناگزیر ہو جائے گا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوام پہلے ہی معاشی دباؤ میں ہیں، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ زندگی مزید مشکل ہوتی جا رہی ہے۔