ایران پر امریکی حملے: پاکستان سمیت بیشتر ممالک کی مذمت، سوشل میڈیا پر ایک بار پھر’تیسری عالمی جنگ‘ کی باتیں

بی بی سی اردو  |  Jun 22, 2025

Getty Images18 جون کو تل ابیب میں ایک تباہ حال عمارت کا منظر

دنیا میں کہیں بھی جب بھی کوئی بڑا تنازع جنم لیتا ہے تو سوشل میڈیا پر تیسری جنگ عظیم کے خطرات یا اس کی ابتدا کی باتیں ہونے لگتی ہیں۔

تین سال قبل جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا تو ہم نے سوشل میڈیا پر تیسری جنگ عظیم کو ٹرینڈ کرتے دیکھا تھا اور بہت سے صارفین نے اسے بھی تیسری جنگ عظیم کا پیش خیمہ قرار دیا تھا۔

اسی طرح گذشتہ ماہ کے اوائل میں جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان جھڑپ ہوئی تو لوگوں نے دو جوہری طاقتوں کے درمیان تنازعے کو بھی تیسری جنگ کی ابتدا سے تعبیر کیا اور اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ کے بیچ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد ایک بار پھر مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعے کو تیسری جنگ عظیم کی ابتدا قرار دیا جا رہا ہے۔

13 جون کو ایران کے مختلف اہداف پر اسرائيل کے اچانک حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اسی درمیان سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب ایران کے تین مقامات پر امریکی حملے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس سے خطے میں 'افراتفری' پھیل سکتی ہے جو کہ پہلے سے ہی 'کشیدہ صورت حال' سے دوچار ہے۔

انتونیو گوتیرس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کو 'خطرناک پیش رفت' قرار دیا ہے اور کہا کہ 'خطرہ یہ ہے کہ اگر یہ تنازع ہاتھ سے نکل گیا تو اس کے عام شہریوں، خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔'

انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ 'اس انتہائی نازک موڑ پر یہ ضروری ہے کہ صورتحال افراتفری کی جانب نہ بڑھے۔ اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، واحد حل سفارت کاری ہے اور واحد امید امن ہے۔'

امریکی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے قوم کے نام اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'ایران کو اب ہر صورت میں امن کا آپشن چننا ہو گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو مستقبل میں مزید حملے کیے جائیں گے جو اس سے بہت زیادہ بڑے لیکن بہت آسان ہوں گے۔'

Getty Imagesایرانی رہنما علی خامنہ ای اور اسرائیلی پی ایم نتن یاہو

ٹرمپ نے اپنے مختصر خطاب کے دوران خبردار کیا کہ 'اب یا تو امن قائم ہو گا یا ایران کے لیے ایک ایسا سانحہ ہو گا جو گذشتہ آٹھ دنوں سے بہت بڑا ہو گا۔'

اس کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ 'اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی دفعات جو اپنے دفاع کے لیے جائز ردعمل کی اجازت دیتی ہیں، ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔'

عراقچی نے امریکی حملے کو 'شرمناک' قرار دیا جس کے 'لامتناہی نتائج' ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام اراکین کو اس انتہائی خطرناک، لاقانونیت پر مبنی اور مجرمانہ رویہ پر گھبرانا چاہیے۔

دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے ایران پر امریکی حملے کو ٹرمپ کا 'جرات مندانہ فیصلہ' کہا اور کہا کہ یہ 'تاریخ بدل دے گا۔'

نتن یاہو نے کہا: 'صدر ٹرمپ اور میں اکثر کہتے ہیں کہ 'طاقت کے ذریعے امن۔' پہلے طاقت آتی ہے، پھر امن آتا ہے۔ اور آج رات، ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ نے بہت طاقت کے ساتھ کام کیا۔'

لیکن امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی رہنماؤں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے۔

کانگریس کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے کہا کہ یہ آئین اور کانگریس کے جنگی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ ان کے (ٹرمپ) کے مواخذے کی بنیاد بناتا ہے۔

انھوں نے ایکس پر لکھا: 'انھوں نے جلد بازی میں قدم اٹھایا ہے، جو ایک ایسی جنگ شروع کر سکتا ہے جو ہمیں طویل عرصے تک پھنسا سکتی ہے۔'

EPAکانگریس کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے امریکی حملے کو کانگریس کے جنگی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا

کانگریس کی رکن رشیدہ طالب نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے ان حملوں کو امریکی آئین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور کانگریس سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔

انھوں نے کہا: 'ہم نے دیکھا ہے کہ 'تباہی کے ہتھیاروں' کے جھوٹے دعووں پر مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ ہمیں کہاں لے گئی تھی۔ ہم دوبارہ اس جال میں نہیں پھنسیں گے۔'

گذشتہ روز ٹرمپ کے لیے امن کے نوبل انعام کی سفارش کرنے والے پاکستان نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں امریکی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کہا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا جائز حق حاصل ہے۔ پاکستانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ 'کشیدگی میں مزید اضافے سے خطے اور اس سے باہر کے لیے شدید نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔'

چین نے بھی سرکاری میڈیا کے ذریعے امریکی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن ماضی کی سٹریٹیجک غلطیوں کو دہرا رہا ہے۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی جی ٹی این نے امریکی اقدام کو 'ایک خطرناک موڑ' قرار دیا۔

اس نے 2003 کی عراق جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'تاریخ نے بارہا دکھایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی مداخلتوں کے اکثر غیر ارادی نتائج برآمد ہوتے ہیں، جن میں طویل تنازعات اور علاقائی عدم استحکام بھی شامل ہے۔'

’امن قائم کرنے والے‘ صدر کا ڈرامائی قدم جس نے امریکہ کو اسرائیل ایران تنازع کے بیچ لا کھڑا کیاسب سے طاقتور بنکر شکن بم جو امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کیےایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بارے میں اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟پاکستان کی صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش: ایک ’شاندار چال‘ یا خطے کی صورتحال کے تناظر میں ’نامعقول‘ فیصلہ؟

وینزویلا کے وزیر خارجہ یووان گل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر لکھا ہے کہ 'وینزویلا ایران کے خلاف امریکی فوجی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور فوری طور پر مخاصمت بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ بولیویرین جمہوریہ وینزویلا، اسرائیل کی درخواست پر اسلامی جمہوریہ ایران میں جوہری تنصیبات، جن میں فردو، اصفہان، نطنز کمپلیکس شامل ہیں، کے خلاف امریکی فوج کی طرف سے کی گئی بمباری کی سختی کے ساتھ اور دوٹوک مذمت کرتا ہے۔'

میکسیکو کی وزارت خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں شامل فریقین سے امن کے لیے فوری طور پر سفارتی مذاکرات پر زور دیا۔

اس نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ 'خارجہ پالیسی کے ہمارے آئینی اصولوں اور ہمارے ملک کے امن پسند نظریے کے مطابق، ہم خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔ خطے کی ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔'

Getty Imagesایران کے وزیر خارجہ عراقچی نے کہا ہے کہ 'ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے'

کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کیمل نے ایکس پر لکھا: 'ہم ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو مشرق وسطیٰ میں تنازعات میں خطرناک اضافہ ہے۔ کسی قسم کی جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتی ہے اور انسانیت کو ناقابل تلافی نتائج کے ساتھ بحران میں ڈال دیتی ہے۔'

اس کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی مشرق وسطی میں ہونے والی پیش رفت پر تشویش کے اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ 'ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور امریکہ نے یہ قدم اسی خطرے کو کم کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔

'مشرق وسطیٰ کی صورتحال اب بھی انتہائی حساس ہے اور اس خطے میں استحکام کو برقرار رکھنا اولین ترجیح ہے۔'

Getty Imagesلوگ بڑی تعداد میں صدر ٹرمپ کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیںسوشل میڈیا پر ورلڈ وار تھری ٹرینڈ

امریکی حملے کے بعد جہاں عمومی عالمی ردعمل امریکی حملوں کے حق میں نہیں وہیں سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں لوگ اس حملے کے خلاف نظر آ رہے ہیں اور وہ ایران کے خلاف امریکی حملے کو تیسری جنگ چھیڑنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔

صحافی اور مصنف ڈاکٹر سلمان ارشد نے لکھا: 'امریکہ اور اسرائیل دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ اگر چین اور روس نے جیسا کہ وہ پہلے کہہ چکے ہیں کام کریں تو ہمیں تیسری عالمی جنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ خاموش رہے تو امریکہ دنیا کو تباہ کر دے گا۔ دنیا کے عام لوگوں کے پاس صرف ایک ہی انتخاب ہے - وہ انقلاب کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔'

سوشل میڈیا صحافی ایرک وارسا نے ایکس پر لکھا: 'ٹرمپ نے ایران پر حملہ کیا کیونکہ نتن یاہو نے اسے حکم دیا تھا۔ہمارے رہنما ان ممالک پر حملے کر رہے ہیں جو ہمارے لیے خطرہ نہیں ہیں اور ان کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

'وہ نہ صرف مشرق وسطیٰ کی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں بلکہ درحقیقت تیسری جنگ عظیم قسم کے منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔ وہ ایک چھوٹے سے ملک کی وجہ سے ہماری جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، جو صرف ریاست نیو جرسی کے سائز کا ہے، دونوں اس پر باہر سے غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ وہ صرف زندہ رہنے کے لیے امریکہ کو انقلاب کی طرف دھکیل رہے ہیں۔'

پیٹریٹ ٹیکس نامی مانیٹرنگ ادارے نے ٹرمپ کے مختلف کلپس کے ساتھ ایکس ہینڈل سے لکھا ہے کہ 'ٹرمپ اب ایران پر بمباری کر رہے ہیں۔ نہ ختم ہونے والی جنگوں، مشرق وسطیٰ کے تنازعات کے خلاف مہم چلانے والے ٹرمپ کے متعدد کلپس یہ ہیں اور وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ تیسری عالمی جنگ کو روکیں گے۔'

دیباجیت سرکار نامی ایک صارف نے لکھا کہ تیسری جنگ عظیم ناگزیر ہے اور اس کے ساتھ انھوں نے لکھا اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ، روس اور یوکرین کے درمیان، آرمینیا اور آزربائیجان کے درمیان، انڈیا پاکستان کے درمیان، بنگلہ دیش میانمار کے درمیان اور چین و تائیوان کے درمیان جنگ جاری ہے۔

کرس سویٹمین نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا: 'جتنا مجھے فٹ بال پسند ہے، اتنا ہی میں لوگوں کو مارے جانے سے ناخوش ہوں۔ آج صبح اٹھا تو تیسری جنگ عظیم کا ٹرینڈ چل رہا تھا۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائلوں کا تبادلہ، امریکہ کی ایران پر بمباری، روس نے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ پاکستان اور انڈیا، یوکرین روس (برسر پیکار)۔ یہ سب بند ہونا چاہیے۔ ہم جانور نہیں، لوگ جوہری ہتھیار بناتے ہیں انسانوں کو مارنے کے لیے، جانور بھی ایسا نہیں کرتے۔ دنیا کو اس وقت امن کی ضرورت ہے، جنگ کسی چیز کے لیے بھی اچھی نہیں ہے۔'

مسٹر جناح نامی ایک صارف نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: 'ہیلو امریکیوں، اس (ٹرمپ) نے زیلنسکی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیسری جنگ عظیم شروع کرنے سے دور رہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کو روکنے کے اپنے دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے امن کے نوبل انعام کے مستحق ہونے پر فخر کیا ہے۔

'ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے براک اوباما پر الزام لگایا تھا کہ وہ دوبارہ انتخابات جیتنے کے لیے ایران کے ساتھ جنگ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

'ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر بنے بمشکل پانچ یا چھ ماہ ہوئے ہیں اور انھوں نے اپنا اصلی رنگ دکھانا شروع کر دیا ہے۔ کیا اب بھی ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟'

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بارے میں اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟بدلتا عالمی منظرنامہ اور تنازعات: 2024 کی جنگوں نے نئی دشمنیاں کیسے پیدا کیں اور 2025 میں کیا ہو گا؟سب سے طاقتور بنکر شکن بم جو امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کیے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More