درجنوں خواتین کا ریپ کرنے والے ڈاکٹر کو 21 سال قید کی سزا: ’مریضوں کا نامناسب انداز میں معائنہ کرتے ہوئے ڈیوڈرنٹ بھی استعمال کیا‘

بی بی سی اردو  |  Jun 07, 2025

ناروے کی ایک عدالت نے درجنوں خواتین کے ریپ اور جنسی تشدد کے جرم میں ایک ڈاکٹر کو 21 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کیس نے سکینڈینیویا کے اس ملک کو ہِلا کر رکھ دیا۔

سابق جنرل فزیشن ارن بائی ریپ اور جنسی تشدد کے 70 الزامات پر مجرم قرار پائے۔ ناروے کے میڈیا کے مطابق وہ بطور ڈاکٹر اپنے عہدے کے ناجائز استعمال سے متعلق 82 الزامات میں بھی قصوروار ٹھہرائے گئے۔

ان پر قریب تمام الزامات طبی معائنے سے جڑے تھے۔ بائی فروسٹا نامی چھوٹے شہر میں بطور فزیشن کام کرتے تھے جہاں وہ مریضوں کا طبی معائنہ کرتے تھے۔ یہ محض تین ہزار کی آبادی والا چھوٹا علاقہ ہے۔

بائی پر میڈیکل پریکٹس کی بھی پابندی لگائی گئی اور انھیں متاثرین کو معاوضہ دینے کا حکم دیا گیا۔

انتباہ: اس تحریر میں بعض تفصیلات قارئین کے لیے تکلیف دہ ہوسکتی ہیں

ناروے کے میڈیا کے مطابق 94 خواتین کی جانب سے لگائے گئے الزامات دو دہائیوں تک پرانے تھے۔ عدالت میں ایک طویل فرد جرم پر دلائل دیے گئے۔

بائی نے بعض جرائم کا اقبال کیا تاہم انھیں کئی الزامات سے بری کیا گیا۔

جمعے کو جج ایسپن ہوگ نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ کیس ہے اور بائی کے اقدامات ’ناقابل قبول ہیں۔‘

’مدعا علیہ نے یہ ایسی جگہ کیا جہاں خیال کیا جاتا ہے کہ لوگ محفوظ ہیں۔ ان کی اِن حرکتوں سے عوام کا صحت عامہ کے نظام اور ڈاکٹروں پر اعتماد کم ہوا۔‘

55 سالہ ڈاکٹر بظاہر پُرسکون نظر آئے جب انھیں زیادہ سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی۔

کمرۂ عدالت میں موجود افراد کو بیٹھنے کا کہا گیا کیونکہ فیصلہ بڑھنے میں قریب ایک گھنٹہ لگا۔

طبی حکام نے پہلی بار اگست 2022 میں بائی کے حوالے سے تحفظات پولیس کو بتائے تھے مگر ان پر الزامات دائر ہونے میں ایک سال لگا۔

ناروے کے میڈیا کے مطابق بائی نے خفیہ طور پر دفتر میں کیمرا نصب کر رکھا تھا۔ پولیس کو سینکڑوں گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے بعد ان کے جرائم کی وسعت کا اندازہ ہوا۔

اطلاعات کے مطابق 14 سے 67 سال عمر کی خواتین اس کیس میں سامنے آئیں جن کا تعلق چھوٹی دیہی برادری سے ہے۔ سب سے پرانی شکایت 2004 کی جبکہ سب سے نئی 2022 کی تھی۔

اس کیس میں مرکزی حیثیت ان طریقوں کی تھی جو بائی طبی معائنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

چار ماہ کی کارروائی کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ بائی طبی معائنے کے لیے نامناسب طریقے استعمال کرتے تھے جن میں بغیر اجازت چھونا شامل ہے۔ وہ نامناسب انداز میں کوہلوں کا معائنہ بھی کرتے تھے۔

ناروے کے قانون کے تحت ان چیزوں کو ریپ میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے قانون میں پینیٹریٹو اور نان پینیٹریٹو ریپ میں فرق کیا گیا ہے۔

بائی نے اِن معائنوں کے دوران غیر طبی سامان جیسے ڈیوڈرنٹ استعمال کیا اور اس حوالے سے کوئی جواز نہیں دیا۔

مدعا علیہ کے وکلا نے 17 سے 18 سال قید کی نرم سزا کی درخواست کی تھی کیونکہ بائی نے 21 متاثرین کے ریپ کا اعتراف کر لیا تھا۔

پراسیکیوٹرز نے سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن ہیں اور اپیل میں جانے سے قبل نتائج دیکھیں گے۔

بائی کے وکیل نے کہا کہ نظرثانی میں جانے سے قبل انھیں فیصلے کو صحیح انداز میں پڑھنے میں کچھ وقت درکار ہو گا۔

ہراسانی کے جھوٹے الزام پر ٹیچر کی خودکشی، قصور وار کون؟پاکستان میں خواتین ڈاکٹرز اور نرسز کو درپیش ہراسانی اور مشکلات: ’سب سے زیادہ خطرہ آپریشن تھیٹر میں ہوتا ہے‘’اکلوتی بیٹی سے پیار کرنے والا باپ آخر اسے کیسے قتل کر سکتا ہے؟‘خاتون کا شوہر پر دورانِ سیکس جنسی تشدد کا الزام: ’ساس سے شکایت کی تو انھوں نے کہا میاں بیوی کے رشتے میں ایسا ہی ہوتا ہے‘اسلام آباد میں غیر ملکی خاتون کا مبینہ ریپ: پولیس سافٹ ڈرنک کی بوتل اور پرس پر موجود انگلیوں کے نشانات سے ملزم تک کیسے پہنچی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More