گھر میں صرف ایک وقت کھانا پکتا تھا۔۔ بچپن میں یتیم ہونے والے نواز انجم اپنی کہانی سناتے ہوئے رو پڑے

ہماری ویب  |  May 30, 2025

’’ہم چار بہن بھائی تھے، دو بھائی اور دو بہنیں۔ میں نے صرف پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ میرے والد پہلے اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور پھر کچھ عرصے بعد میری والدہ بھی چل بسیں، جب میری دونوں چھوٹی بہنیں گود کی تھیں۔ میں دن میں پینٹنگز کی دکان چلاتا تھا اور رات کو بہنوں کو فیڈر سے دودھ پلاتا، ان کے نیپیز بدلتا تھا۔ یہی میری زندگی تھی۔‘‘

پاکستان کے ہر دلعزیز فنکار نواز انجم، جنہیں عموماً ہنسی خوشی اور مزاحیہ کرداروں میں دیکھا جاتا ہے، حال ہی میں پروگرام ’’مذاق رات‘‘ میں اپنے دکھ بھری زندگی کی کہانی سناتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے۔

نواز انجم جو آج ایک کامیاب اداکار، ڈانسر، سنگر، مصور اور مصنف کے طور پر جانے جاتے ہیں، دراصل بچپن میں ایسے کٹھن حالات سے گزرے جن کا تصور بھی دل دہلا دیتا ہے۔ وہ صرف چودہ سال کے تھے جب ان کے والدین کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا، اور معصوم بہنوں کی پرورش کا بوجھ ان کے کمزور کندھوں پر آن پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی مصوری کی دکان پر کام کرتے تھے اور ساتھ ساتھ بہنوں کی دیکھ بھال بھی کرتے۔ یہی وہ وقت تھا جب معروف فنکار محسن گلانی صاحب نے انہیں دکان پر دیکھا اور ان کی صلاحیت کو پہچان کر ریڈیو اسٹیشن لے گئے، جہاں سے ان کے فنکارانہ سفر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

نواز انجم نے نم آنکھوں سے بتایا، ’’میری بہنیں آج بھی مجھے 'ابّو' کہتی ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنے اصلی ماں باپ کو دیکھا ہی نہیں۔ میں ہی ان کے لیے سب کچھ تھا۔‘‘ ان کی قربانیوں کی ایک جھلک یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنی ایک بہن کی بیٹی کو اپنی بہو بنایا، اور خاندان کے رشتوں کو محبت سے باندھے رکھا۔

نواز انجم کی یہ کہانی صرف ایک فنکار کی جدوجہد نہیں، بلکہ ایک بھائی، باپ، اور سرپرست کے روپ میں جینے والے اس شخص کا عکس ہے، جس نے زندگی کے کٹھن موڑوں کو خندہ پیشانی سے قبول کیا، اور آج لاکھوں دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More