ٹریفک کی پانچ خلاف ورزیاں جن کی وجہ سے لاہور میں مقدمات درج ہو رہے ہیں

اردو نیوز  |  May 23, 2025

لاہور کی سڑکوں پر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کچھ نئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے ٹریفک کی پانچ بڑی خلاف ورزیوں پر جرمانوں کی بجائے ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سٹی ٹریفک پولیس لاہور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان پانچ خلاف ورزیوں میں ون وے کی خلاف ورزی، غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل رکشوں کا استعمال، اوور لوڈنگ، غیر قانونی گاڑیوں کے ڈھانچے، اور کم عمر ڈرائیورز شامل ہیں۔

سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ون وے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف شہر بھر میں فوری مقدمات درج ہوں گے۔ اسی طرح بغیر رجسٹریشن موٹر سائیکل رکشوں، خاص طور پر ریڑھی نما گاڑیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی۔

انہوں نے واضح کیا کہ خطرناک انداز میں بنائی گئی گاڑیوں کی باڈی اور اوو لوڈنگ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

سی ٹی او لاہور ٹریفک پولیس ڈاکٹر اطہر وحید نے کم عمر ڈرائیوروں کے بارے میں کہا کہ ’یہ نہ صرف اپنی جان بلکہ دوسروں کی جان کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ کم عمر ڈرائیور کسی رعایت کے مستحق نہیں۔‘

تاہم اس حوالے سے لاہور کے ایک وکیل مدثر چوہدری متحرک ہوگئے ہیں اور اس فیصلے کے خلاف ’لاہور ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ تک‘ جانے کا سوچ رہے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج سے ان خلاف ورزیوں میں کمی لائی جا سکتی ہے؟

اس فیصلے کے ایک روز بعد یعنی 15 مئی 2025 کو لاہور ٹریفک پولیس نے پہلے 24 گھنٹوں میں 536 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے۔ ان میں سے 232 مقدمات ون وے کی خلاف ورزی، 154 اوور لوڈنگ اور غیر قانونی گاڑیوں کے ڈھانچوں، 33 غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل رکشوں، 89 تجاوزات، اور 28 دیگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق تھے۔

ترجمان سٹی ٹریفک پولیس حسنین رشید نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’6 دنوں کے اندر ایف آئی آرز کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جن میں سے زیادہ تر ون وے کی خلاف ورزی اور اوور لوڈنگ سے متعلق ہیں۔‘

15 مئی 2025 کو لاہور ٹریفک پولیس نے پہلے 24 گھنٹوں میں 536 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے (فائل فوٹو: اردو نیوز)ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پانچ بڑی خلاف ورزیاں کوئی نئی نہیں ہیں۔ ’ون وے کی خلاف ورزی، اوور لوڈنگ، اور گاڑیوں سے 30 فٹ تک لوہے کی سلاخوں کا باہر نکلنا شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہیں۔‘

’اسی طرح گاڑیوں میں غیر قانونی تبدیلی کرنا جیسے کہ 20 فٹ لمبے ڈھانچوں کا بغیر اجازت بنانا، اور کم عمر ڈرائیونگ بھی سنگین مسائل ہیں۔ گاڑیوں کی ساخت اکثر ایسی ہوتی ہے جنہیں سڑک پر آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ وہ حادثات کا باعث بن سکتی ہیں۔‘

لاہور کی سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک اور حادثات کی بڑھتی تعداد نے حکام کو سخت اقدامات کرنے پر مجبور کیا۔

حسنین رشید نے بتایا کہ لاہور ٹریفک پولیس گزشتہ 20 سال سے ٹریفک ایجوکیشن مہم چلا رہی ہے۔

ان کے بقول ’12 ایجوکیشن یونٹس سکولوں، کالجوں، فیکٹریوں، اور مساجد میں جا کر لوگوں کو ٹریفک قوانین کی اہمیت بتا رہے ہیں۔ جمعہ کے خطبوں میں بھی ٹریفک سیفٹی کے پیغامات دیے جاتے ہیں۔ ٹی وی پروگراموں، سوشل میڈیا، اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے بھی آگاہی پھیلائی جا رہی ہے لیکن یہ کوششیں حادثات کی روک تھام کے لیے ناکافی ہیں اس لیے ان پانچ سنگین خلاف ورزیوں پر ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ایک ڈمپر کے حادثے اور ایک گاڑی کے نہر میں گرنے سے ہونے والے جانی نقصان نے کم عمری میں گاڑی چلانے اور گاڑیوں کی ساخت پر سوالات اٹھائے تھے۔

ترجمان ٹریفک پولیس بتاتے ہیں کہ ’ایف آئی آر ایک قانونی کارروائی ہے جو گرفتاری اور مجرمانہ ریکارڈ کا باعث بنتی ہے۔ اس سے خلاف ورزی کرنے والوں میں خوف پیدا ہوگا اور حادثات میں کمی آئے گی۔‘

لاہور کی سڑکوں پر غیر قانونی ڈھانچوں والی گاڑیوں نے شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔

کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جائے گی (فائل فوٹو: اردو نیوز)ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق ایسی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ ’ہم نے غیر قانونی ڈھانچوں والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور حال ہی میں ایسی غیر مجاز ڈھانچے بنانے والی فیکٹری کو سیل کیا گیا ہے۔ یہ ڈھانچے جو بعض اوقات گاڑی سے 20 فٹ باہر نکلے ہوتے ہیں، حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ ایسی گاڑیوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے، ان کے خلاف چالان جاری کیے جا رہے تھے اور اب ایف آئی آر درج ہوگی اور انہیں کارپوریشن کے حوالے کیا جائے گا۔‘

ان کے مطابق بعض لوڈر رکشے ایسے انداز میں بنائے گئے ہوتے ہیں کہ اس کے دائیں بائیں راستہ دکھائی نہیں دیتا جو خطرے کا باعث ہیں۔

انہوں نے اوورلوڈنگ کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آرز درج کی جا رہی ہیں اور گرفتاریاں بھی ہو رہی ہیں۔

کم عمر ڈرائیونگ لاہور کی سڑکوں پر ایک بڑھتا ہوا خطرہ بن چکا ہے۔ پاکستان میں ڈرائیونگ کے لیے کم از کم عمر 18 سال ہے۔

حسنین رشید نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو بغیر لائسنس گاڑی چلانے سے روکیں۔

’کم عمر ڈرائیور اگر لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرتے ہیں تو ہم ان کے والدین کو طلب کرتے ہیں اور ان سے حلف نامے پر دستخط کرواتے ہیں کیونکہ ہم اپنے بچوں کی حفاظت کے بارے میں لاپروا نہیں ہو سکتے۔ پاکستان کا قانون 18 سال سے کم عمر میں ڈرائیونگ کی اجازت نہیں دیتا اور والدین کے لیے اس قانون کی پابندی کرنا ضروری ہے۔‘

پاکستان میں ڈرائیونگ کے لیے کم از کم عمر 18 سال ہے (فائل فوٹو: اردو نیوز)لاہور ٹریفک پولیس کے اس فیصلے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے وکیل مدثر چوہدری میدان میں آگئے ہیں۔ انہوں نے اس سخت پالیسی کے خلاف ایک پٹیشن پبلک انفارمیشن آفیسر کے ذریعے چیف ٹریفک آفیسر کو بھیجی ہے۔

انہوں نے اپنی پٹیشن میں کم عمر ڈرائیورز اور ون وے کی خلاف ورزی پر ٹریفک پولیس سے سوالات کیے ہیں اور اس فیصلے کو واپس لینے کہ درخواست کی ہے۔

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’خاص طور پر کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف ایف آئی آرز درج کرنے سے ان کے مستقبل پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، ان کی تعلیم اور سرکاری دستاویزات پر بڑا اثر پڑے گا، وہ کوئی سرکاری نوکری نہیں کر سکیں گے اور یوں ان کا مستقبل تباہ ہوجائے گا۔‘

’ہم نے تجویز دی ہے کہ ایف آئی آر کی بجائے جرمانوں کی رقم بڑھائی جائے لیکن بچوں کا مستقبل دائو پر نہ لگایا جائے۔‘

انہوں نے پٹیشن میں بتایا ہے کہ ایک بار ٹریفک سے متعلق جرم سرزد کرنے پر ایف آئی آر کا اندراج مناسب نہیں ہے۔

مدثر چوہدری نے بتایا کہ ٹریفک پولیس دو ہفتوں تک ان کے سوالوں پر جواب دینے کی مجاز ہے۔

ترجمان ٹریفک پولیس نے اوورلوڈنگ کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آرز درج کی جا رہی ہیں (فائل فوٹو:اے پی پی)’یہ فیصلہ اگر واپس نہ لیا گیا تو ہم اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، اگر وہاں بھی شنوائی نہ ہوئی تو ہم سپریم کورٹ تک بھی جا سکتے ہیں۔‘

دوسری طرف ترجمان ٹریفک پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ قانونی معاملات پر ٹریفک پولیس کی لیگل ٹیم جواب دہ ہے۔

ان کے بقول ’ہماری لیگل ٹیم ایسے معاملات کو دیکھ رہی ہے تاہم ہم والدین سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ سے روکیں۔‘

’لاہور کی کروڑوں کی آبادی کے پیش نظر کچھ افراد کا قانون کی خلاف ورزی کرنا فطری ہے لیکن جب وہ پکڑے جاتے ہیں، تو سخت کارروائی ناگزیر ہے۔ اس حوالے سے والدین اور کمیونٹی پوری طرح ہمارے ساتھ ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More