دلہا کے گھر سے ملنے والے تحائف پر کس کا حق ہے؟ سپریم کورٹ نے دو ٹوک وضاحت کردی

ہماری ویب  |  Apr 24, 2025

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک ایسا فیصلہ سنا دیا ہے جو نہ صرف خواتین کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت ہے بلکہ معاشرتی رویوں میں بھی تبدیلی لا سکتا ہے۔ عدالت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ شادی کے موقع پر دلہن کو دی گئی تمام اشیا — چاہے وہ جہیز کی صورت میں ہوں یا برائیڈل گفٹس کے نام پر — وہ صرف دلہن کی مکمل اور غیرمشروط ملکیت سمجھی جائیں گی۔ اس پر شوہر یا سسرالی رشتہ داروں کا کوئی حق نہیں بنتا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تحفہ دلہا یا اس کے گھر والوں کو دیا گیا ہو، تو وہ دلہن کے اثاثوں میں شمار نہیں ہوگا۔ یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب ایک طلاق یافتہ خاتون شمسہ اصغر نے اپنے سابق شوہر محمد ساجد سے جہیز اور نان نفقے کی واپسی کا مقدمہ دائر کیا۔ دونوں کا نکاح 2018 میں ہوا تھا اور ایک بیٹی بھی ہے، مگر رشتہ طلاق پر ختم ہوا۔

شمسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ شادی کے وقت اس کے والدین نے اسے قیمتی اشیا پر مشتمل مکمل جہیز دیا، لیکن طلاق کے بعد وہ اسے واپس نہ مل سکیں۔ پہلے فیملی کورٹ اور پھر ہائی کورٹ نے جزوی طور پر شمسہ کے حق میں فیصلہ دیا، تاہم محمد ساجد نے یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچایا۔

سپریم کورٹ نے اس کیس میں ڈاؤری اینڈ برائیڈل گفٹس (ریسٹرکشن) ایکٹ 1976 کی وضاحتوں کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ دلہن کو جو چیزیں دی جائیں، وہی اس کی ملکیت ہیں — چاہے وہ والدین کی طرف سے ہوں یا سسرال کی جانب سے۔ اور یہ حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔

فیصلے میں واضح کیا گیا کہ اگر اشیا دلہن کے بجائے دلہا یا اس کے خاندان کو دی گئیں ہوں، تو وہ دلہن کی ملکیت نہیں کہلائیں گی۔ اور عدالت صرف ان اشیا کی واپسی کا حکم دے سکتی ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔

سپریم کورٹ نے آئین اور اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دلہن کا مالی حق محدود کرنا نہ صرف قانون کے خلاف ہے بلکہ اسلامی اصولوں سے بھی میل نہیں کھاتا۔ یہ فیصلہ نہ صرف خواتین کے قانونی حقوق کو تحفظ دیتا ہے بلکہ ایک مضبوط پیغام بھی ہے کہ شادی کے نام پر کسی کے ذاتی مال پر دعویٰ جائز نہیں ہو سکتا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More