ایف آئی اے کی کارروائی، جعلی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والے دو مسافر ایئرپورٹ سے گرفتار

اردو نیوز  |  Apr 23, 2025

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے بیرونِ ملک جانے والے دو مسافروں کو جعلی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے کے الزام میں آف لوڈ کر کے گرفتار کر لیا ہے۔یہ واقعہ پاکستان میں ہوائی اڈوں پر امیگریشن نظام کی سختیوں اور جعلی دستاویزات کے خلاف کریک ڈاؤن کے تناظر میں ایک اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق محمد شہباز اور محمد عمر نامی دونوں مسافر ڈرائیورز کے ورک ویزوں پر پاکستان سے بیرونِ ملک جا رہے تھے۔

ان سے ابتدائی امیگریشن چیک کے دوران دستاویزات حاصل کی گئیں اور ڈرائیونگ لائسنس طلب کیے گئے، جو مشکوک پائے گئے۔ان کی تصدیق کے لیے جب متعلقہ محکمے سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ لائسنس جعلی ہیں اور ان افراد نے متعلقہ ڈرائیونگ لائسنس آفس کا کبھی دورہ ہی نہیں کیا۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ دونوں مسافروں نے یہ جعلی لائسنس ایک ایجنٹ کے ذریعے بنوائے تھے، جس کے لیے انہوں نے فی کس چھ سے ساڑھے سات لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کے ویزوں پر اصل پروٹیکٹر کی مہر بھی موجود تھی، جو بظاہر قانونی کارروائی کی تکمیل کا تاثر دے رہی تھی۔امیگریشن حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں افراد کو گرفتار کر کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسدادِ انسانی سمگلنگ ونگ کے حوالے کر دیا ہے، جہاں ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کے بڑے ہوائی اڈوں پر امیگریشن کے عمل کو شفاف اور محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان میں بائیومیٹرک تصدیق، ڈیجیٹل ڈیٹا ویریفیکیشن اور مستقبل میں ای گیٹس کا نفاذ شامل ہے۔ایف آئی اے کے امیگریشن حکام کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران ایسے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں مسافروں نے جعلی دستاویزات یا غلط بیانی سے ویزے حاصل کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے جعلی اور مشکوک کاغذات کی نشان دہی پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو چکی ہے۔نادرا، اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو اور ٹریفک پولیس جیسے ادارے اب ایک دوسرے کے ڈیٹا کی مدد سے ایسے عناصر کو شناخت کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق ادارہ جاتی ہم آہنگی میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ایف آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان کے ہوائی اڈوں پر اب جدید سسٹم نصب کر دیا گیا ہے جس سے غیرقانونی طریقے سے سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا آسان نہیں رہا۔‘یہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ’پاکستان کے ہوائی اڈوں پر سیکنڈ لائن بارڈر کنٹرول کا سسٹم نافذ کیا گیا ہے، یہ سسٹم جدید مشینوں کے تحت کام کرتا ہے اور سفر کرنے والے مسافروں کی دستاویزات کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے تعاون سے پاکستان میں جو سسٹم نصب کیا گیا ہے، اس کے تحت اب پاکستان کے ہوائی اڈوں سے غیرقانونی دستاویزات پر سفر کرنا ممکن نہیں رہا۔‘ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’انسانی سمگلنگ کا یہ طریقہ گذشتہ چند برسوں میں زیادہ عام ہوا ہے، جس میں خلیجی ممالک جانے والے مزدور طبقے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ افراد ایجنٹوں کے ہاتھوں لُٹتے ہیں، یہ نہ صرف اپنے پیسے گنوا دیتے ہیں بلکہ قانونی پیچیدگیوں میں بھی پھنس جاتے ہیں۔‘حالیہ کارروائی کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان ایجنٹوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو سادہ لوح افراد کو دھوکہ دے کر جعلی لائسنس یا کاغذات فراہم کرتے ہیں۔امیگریشن امور کے ماہر نادر خان کا کہنا ہے کہ ’بیرونِ ملک جانے والے شہریوں کو اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ جعلی دستاویزات پر بیرون ملک سفر کرنا قانونی طور پر جُرم ہے۔‘’اس کے علاوہ اس سے ان کے مستقبل پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے آگاہی مہم کی اشد ضرورت ہے تاکہ نوجوان بیرونِ ملک سفر کرنے کے لیے محفوظ راستہ اختیار کریں۔‘ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ’انسانی سمگلنگ کے اس نیٹ ورک کے خلاف تفتیش کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس کے دیگر کارندے بھی قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ’وزارتِ داخلہ اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کو مل کر ایک ایسا جامع پلیٹ فارم بنانا چاہیے جہاں بیرون ملک ملازمت کے خواہش مند افراد کو رجسٹر کیا جائے، ان کی تصدیق کرنے کے علاوہ اُن کی تربیت کی جائے جس سے امیگریشن نظام مضبوط ہوگا۔‘ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More