’’میں نیویارک پہنچ کر بہت خوش ہوں، میری گرفتاری کی خبریں غلط ہیں۔‘‘ یہ کہنا ہے اونیجا اینڈریو رابنسن کا، جو ایک پاکستانی نوجوان کی محبت میں اپنا ملک چھوڑ کر پاکستان پہنچیں، مگر پھر یہاں ایسی الجھیں کہ نکلنا مشکل ہوگیا۔ دوبارہ پاکستان آنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں بات کریں گی۔
چار ماہ تک وہ پاکستان میں سرگرداں رہیں، دبئی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور اب نیویارک کی روشنیوں میں واپس آ کر وہ نئی زندگی جینے کو تیار ہیں۔ ان کی نیویارک میں عیاشیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں، جہاں وہ مہنگے علاقوں میں گھومتی، دلکش لباس میں نظر آتی اور ہنستی مسکراتی دکھائی دیتی ہیں۔
پاکستان میں ان کی کہانی اس وقت شہ سرخیوں میں آئی جب جعفریہ ڈزاسٹر سیل کے سربراہ ظفر عباس نے ان کا معاملہ اٹھایا۔ تب دنیا نے جانا کہ ایک امریکی خاتون کراچی میں بے یار و مددگار بھٹک رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ جس 19 سالہ لڑکے کے پیچھے وہ پاکستان آئیں، وہ اور اس کا خاندان ان سے ملنے کو بھی تیار نہ ہوا۔
اس کہانی میں ایک اور موڑ تب آیا جب انہیں جناح ہسپتال کے نفسیاتی وارڈ میں رکھا گیا۔ وہاں بھی ان کی ویڈیوز بنیں، اور ان کی دیکھ بھال پر مامور خاتون پولیس افسر کے ساتھ ان کی تصویریں بھی وائرل ہوئیں۔ آخرکار، انہیں 8 فروری کو پاکستان سے نکال کر دبئی بھیجا گیا، مگر وہاں بھی وہ کچھ ہفتے ٹھہریں، تب بھی ویڈیوز وائرل ہوتی رہیں، اور اب نیویارک پہنچتے ہی دوبارہ خبروں میں آگئی ہیں۔
نیویارک میں انٹرویوز دیتے ہوئے اونیجا نے کہا، ’’میں پاکستان میں پھنس گئی تھی، دبئی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن میری گرفتاری یا کسی قانونی کارروائی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔‘‘