Getty Imagesعلامتی تصویر
انڈیا میں خاندانی جھگڑے اور ان کے نتیجے میں ہونے والے جرائم میں روز بروز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی میرٹھ میں اپنے محبوب کے ساتھ مل کر اپنے ہی شوہر کے قتل کی دل دہلا دینے والی کہانی سرخیوں میں ہی تھی کہ بنگلور (اب بنگلورو) میں ایک واقعہ سامنے آیا جس میں ایک شوہر نے غصے میں آ کر اپنی بیوی کو قتل کر دیا اور اس کی لاش کو سوٹ کیس میں بند کرکے گھر کے اندر رکھ دیا۔
انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے رہائشی 36 سالہ راکیش راجیندر کھیڈیکر نے اپنی 32 سالہ بیوی گوری سمبیکر کو اپنے ہی گھر میں قتل کر دیا۔
انھوں نے قتل کے بعد بیوی کی لاش کو ایک سوٹ کیس میں بند کر کے اسے باتھ روم میں رکھ دیا اوراپنی کار میں ممبئی کے لیے روانہ ہوگئے۔
یہ واقعہ جمعرات (27 مارچ) کی شام کو پیش آیا۔ راکیش نے خود اپنے گھر والوں کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔
راکیش کے والد راجیندر کھیڈیکر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے بیٹے نے یہ بھی بتایا کہ اس کی اپنی بیوی گوری کے ساتھ گرما گرم بحث ہوئی تھی۔ بنگلور پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کرلیا ہے جبکہ ملزم فی الحال پولیس کی حراست میں ہے۔
https://twitter.com/ians_india/status/1905515412907016248
اس دن کیا ہوا؟
بنگلور پولیس کے مطابق گوری کی کٹی ہوئی لاش 27 مارچ کو ایک سوٹ کیس میں ملی۔
خبر رساں ادارے، اے این آئی سے بات کرتے ہوئے جنوب مشرقی بنگلور کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس سارہ فاطمہ نے کہا کہ 'گوری کھیڈیکر (سمبیکر) نامی 32 سالہ خاتون کی لاش جوڈدان کنڈی گاؤں کے قریب امبیڈکر اپارٹمنٹ میں ایک سوٹ کیس میں ملی ہے۔
'گوری اور اس کے شوہر راکیش دونوں ہی اصل میں مہاراشٹر کے رہنے والے ہیں اور ہولیماؤ پولیس سٹیشن کی حدود میں رہتے تھے۔ پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔'
پولیس نے بتایا کہ 27 مارچ کو راکیش نے گھر فون کیا اور اپنے والد کو بتایا کہ اس نے گوری کا قتل کر دیا ہے۔
خاندانی جھگڑوں کی وجہ سے راکیش اور گوری کے درمیان کشیدگی تھی۔ راکیش کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں میں آئے دن لڑائی ہوتی تھی۔
جب لندن پلٹ شوہر کی لاش کے ٹکڑے ڈرم میں ڈال کر اہلیہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سیر پر نکل گئیایک صدی پرانا قتل جس نے تاجِ برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا ’قاتل نامعلوم، مقتول نامعلوم‘: شیخوپورہ میں ملنے والی سر کٹی لاش کا معمہ کیسے حل ہوا؟مغرور سابق فوجی اہلکار جس نے بریک اپ کے بعد گرل فرینڈ کے ساتھ اس کی بہن اور والدہ کو بھی قتل کیا
راکیش کے والد راجیندر کھیڈیکر نے کہا کہ 'مجھے اس کا فون آیا، اس نے مجھے بتایا کہ اس نے گوری کا قتل کر دیا ہے۔ گوری اس سے اکثر جھگڑا کرتی تھی۔ دو دن پہلے راکیش نے گوری کی ماں کو بھی فون کیا تھا اور شکایت کی تھی کہ گوری اس سے مسلسل جھگڑا کر رہی ہے اور اسے پریشان کر رہی ہے۔'
انھوں نے مزید کہا کہ 'گوری کی ماں میری بہن ہے اور گوری میری بھانجی تھی۔ جب ہم یہاں جوگیشوری میں رہتے تھے اس وقت بھی وہ راکیش کو پریشان کرتی تھی۔'
BBCراکیش کے والد راجیندر نے پولیس کو قتل کی اطلاع دی
راجیندر کھیڈیکر نے بتایا کہ 'مجھے فون کرنے کے بعد راکیش نے کہا کہ وہ بھی خودکشی کرنے جا رہا ہے، وہ زندہ نہیں رہنا چاہتا، اس نے مجھے گوری کی ماں اور دیگر اہل خانہ کو واقعہ کے بارے میں بتانے کو کہا، اس کے بعد میں نے اسے بنگلور سے یہاں آنے کو کہا، میں تھانے گیا اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔'
اس معاملے میں بنگلور کے پولس کمشنر بی دیانند نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 'پولیس نے بنگلور شہر کے جنوب مشرقی حصے میں ہولیماؤ تھانے کی حدود میں ایک خاتون کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
'اس معاملے میں، ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مقتول کا شوہر مرکزی ملزم ہے۔ وہ واقعہ کے بعد بنگلور سے فرار ہو گیا اور پونے چلا گیا۔ فی الحال اسے ہسپتال میں داخل کرایا گيا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نے زہر کھا کر خودکشی کی کوشش کی، لیکن فی الحال اس کا علاج چل رہا ہے۔'
انھوں نے مزید کہا کہ 'ہماری ٹیم پونے پولیس سے پہلے ہی رابطہ کر چکی ہے اور پونے پہنچ چکی ہے۔ ایک بار جب ملزم کی حالت بہتر ہو جاتی ہے اور اسے ہسپتال سے فارغ کر دیا جاتا ہے تو اسے مزید پوچھ گچھ اور تفتیش کے لیے بنگلورلایا جائے گا۔'
https://twitter.com/ANI/status/1905666108537114696
کیا معاملہ تھا؟
ممبئی کے جوگیشوری کے رہائشی راکیش ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ گوری اور راکیش نے دو سال قبل شادی کی تھی اور ایک سال قبل بنگلور میں سکونت اختیار کی تھی۔
بنگلور پولیس کے مطابق وہ ڈوڈان کنڈی علاقے کے امبیڈکر اپارٹمنٹ میں رہتے تھے، جو ہولیماؤ پولیس سٹیشن کی حدود میں آتا ہے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ’راکیش گھر سے کام کرتا تھا جبکہ گوری گھریلو خاتون تھیں اور کام کی تلاش میں تھیں۔ دونوں میں چھوٹی بڑی وجہ سے اکثر جھگڑا رہتا تھا۔ راکیش کے گھر والوں کو بھی اس بات کا علم ہوتا رہتا تھا۔ اس کے علاوہ پڑوسیوں نے پولیس کو اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ان کے درمیان صلح نہیں تھی۔'
راکیش کے والد راجیندر نے کہا کہ 'گوری پاگل تھی، وہ ہر روز اس سے لڑتی تھی۔ اس نے اپنے بھائی کو بھی مارا پیٹا تھا۔ ہم اس شادی کے خلاف تھے، ہم نے چار سال تک اس شادی کی مخالفت کی، لیکن وہ بضد تھے، کہتے تھے کہ اگر ہماری شادی نہیں کی تو ہم کسی اور سے شادی نہیں کریں گے۔ اس لیے ہم نے ان کی شادی کرا دی۔'
اسی دوران 27 مارچ کی شام کو دونوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ اس کے بعد راکیش نے اپنی بیوی گوری کو چاقو مار دیا جس سے وہ ہلاک ہو گئی۔
راجیندر کا کہنا ہے کہ اس کے بعد راکیش نے لاش کو ایک بڑے سوٹ کیس میں رکھا اور سوٹ کیس کو باتھ روم میں رکھ کر ممبئی روانہ ہو گئے۔
راستے میں راکیش نے اپنے والد کو فون کر کے واقعے کی اطلاع دی۔
راکیش نے یہ بھی کہا کہ وہ زندہ نہیں رہنا چاہتا اور خودکشی کر لے گا۔
راجیند مزید بتاتے ہیں کہ ممبئی آتے ہوئے ان کے بیٹے راکیش نے راستے میں زہریلی دوا خرید کر کھا لی۔ اس کے بعد وہ شیروال کے قریب بے ہوش ہو گیا اور کچھ مقامی لوگوں نے اسے دیکھا انھوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ اس کے بعد انھیں علاج کے لیے پونے کے ساسون ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے ساسون ہسپتال کے ڈین ایکناتھ پوار نے کہا کہ 'انھیں صبح آٹھ بجے کے قریب پولیس نے ہسپتال میں داخل کرایا۔ ان کی حالت فی الحال مستحکم ہے۔
'اس نے فینائل اور کاکروچ کش دوا لی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لے لیا اور اسے ہسپتال لے کر آئی۔
ساسون ہسپتال کے ڈین ایکناتھ پوار کے مطابق 'راکیش کو نگلنے میں دشواری ہو رہی تھی۔ ہم نے ان کی اینڈو سکوپی کی ہے۔ ان کے گلے میں سوجن ہے اور ان کے پیٹ میں السر ہے۔ وہ فی الحال زیر نگرانی ہے۔ اب ان کی حالت مستحکم ہے۔ ہسپتال سے ان کی چھٹی کے بارے میں جلد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔'
مغرور سابق فوجی اہلکار جس نے بریک اپ کے بعد گرل فرینڈ کے ساتھ اس کی بہن اور والدہ کو بھی قتل کیاقتل کے چھ واقعات کے سبب سامنے آنے والے ’فرقے‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟جب لندن پلٹ شوہر کی لاش کے ٹکڑے ڈرم میں ڈال کر اہلیہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سیر پر نکل گئیایک صدی پرانا قتل جس نے تاجِ برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا ’قاتل نامعلوم، مقتول نامعلوم‘: شیخوپورہ میں ملنے والی سر کٹی لاش کا معمہ کیسے حل ہوا؟قتل یا انسانی قربانی: ’اُس نے میری آنکھوں کے سامنے میری ساڑھے چار سالہ بیٹی کو قتل کیا مگر میں کچھ نہ کر سکی‘