اس سال نہ صرف پاکستانی فیشن انڈسٹری بلکہ عام عوام کی بھی اگر کسی ایک فیشن ٹرینڈ پر بھرپور توجہ رہی ہے تو وہ ہے فرشی شلوار۔
انسٹاگرام ہو یا پھر ٹک ٹاک فرشی شلوار کی بات ہر جگہ چل رہی ہے۔ اس عید پر شاید ہی کوئی ایسی خاتون ہو جس نے فرشی شلوار نا بنوائی ہو۔ مگر یہ ٹرینڈ سوشل میڈیا پر اب اتنا وائرل کیوں ہو رہا ہے اور کیا یہ کوئی نیا فیشن ہے؟ اسے پہلی بار کس نے متعارف کروایا؟
سوشل میڈیا پر ان تمام سوالات کے جوابات ہر کوئی اپنے مطابق ہی دے رہا ہے۔
مگر پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ فرشی شلوار کسی دوسری شلوار سے مختلف کیوں ہے؟
درراصل فرشی شلوار ایک ایسی وسیع اور کشادہ شلوار ہے جو پاؤں کے نیچے سے کھلی ہوتی ہے اور زمین تک پھیلتی ہے، اس کی ایسی بناوٹ کا مقصد پہننے والے کو زیادہ آرام اور آزادی فراہم کرنا ہوتا ہے۔
کیا یہ کوئی نیا فیشن ہے؟
فرشی شلوار دراصل آج کا فیشن نہیں ہے بلکہ یہ 1970 اور 1980 کی دہائیوں سے چلا آرہا ہے۔ جیسے وقت کے ساتھ کئی پرانے فیشن مثال کے طور پر پٹیالہ شلوار، بیل بوٹم، چوڑی دار پاجامہ وغیرہ واپس آتے رہیں ہیں، بالکل ویسے ہی فرشی شلوار کے فیشن کی بھی واپسی ہوئی ہے۔
55 سالہ طلعت رضا خان کا تعلق کراچی سے ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ 1970 میں اس شلوار کو 'موری' کہا جاتا تھا۔
'ہمارے زمانے میں شلوار کو چھوٹی موری کے پائنچے یا بڑی موری کے پائنچے کے طور پر پہچانا جاتا تھا۔ پائنچا چوڑا ہوتا تھا تو سائیڈوں پر بٹن لگتے تھے۔ اب اس نئے دور میں گھیر والی شلوار کو فرشی شلوار کا نام دیے دیا گیا ہے۔'
طلعت رضا دیگر والدین کی طرح اس فیشن کے آنے پر بہت خوشں ہیں کیونکہ اُن کے مطابق اکثر گھروں میں بچیوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان کا قومی لباس شلوار قمیض ہی پہنیں۔ مگر آج کل لڑکیاں نئے فیشن کو ہی فالو کرتی ہیں۔
'میں تو بہت خوش ہوں کہ لڑکیاں شلوار قمیض پہنتی ہیں۔ چاہے اس کو جو بھی نام دیں۔'
طلعت رضا مزید کہتی ہیں کہ 'فیشن ایسی چیز ہے جس کے نام پر کچھ بھی آ جائے تو لوگ خوشی خوشی اس کو قبول کر لیتے ہیں۔'
'اگر یہ بات والدین بولیں تو شاید کم ہی بچے اس کو مانیں گے مگر فیشن کے نام پر بچیاں کچھ بھی پہن لیں گی۔'
فرشی شلوار ہے تو پرانے دور کا فیشن مگر اس کے کپڑے اور سٹائل کو وقت کے ساتھ کافی تبدیل کیا گیا ہے۔
طلعت رضا کا کہنا ہے 'کہ سوتی میں پہلے کیٹی، ٹیٹرم، کوٹن، لان یا ویل زیادہ استعمال ہوتا تھا۔ ساٹن جس کو آج کے دور میں سلک کا نام دے دیا گیا ہے اُس دور میں ساٹن میں بنی ہوئی شلوار بہت پسند کی جاتی تھی۔'
فرشی شلوار کو اب دوبارہ کس نے متعارف کروایا؟
سنہ 2025 میں جو فیشن خواتین میں مقبول ہو رہا ہے وہ 1970 اور 1980 کی دہائی میں مردوں میں بھی بہت مقبول تھا۔
آج بھی خواتین کے ساتھ مرد بھی اس فرشی شلوار کو پہن رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال اداکار فہد مصطفیٰ ہیں جنھوں نے اپنے گیم شو جیتو پاکستان میں کئی بار فرشی شلوار پہنی تھی۔
لوگوں میں اس کی مقبولیت دیکھتے ہوئےمختلف فیشن برینڈز، معروف ڈیزائنرز اور اداکارائیں سبھی اس کو پہن چکی ہیں۔
مگر یہاں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ فرشی شلوار کے فیشن کی واپسی کا سہرا کس کے سر جاتا ہے؟ چند روز قبل میک اپ آرٹسٹ سارہ علی نے اپنی ایک انسٹاگرام کی سٹوری میں کہا تھا کہ لڑکیوں میں فرشی شلوار دراصل اداکارہ صدف کنول کے برینڈ کی وجہ مقبول ہو رہی ہے۔
دوسری جانب فیشن ڈیزائنر حسین ریہار کے انسٹاگرام کے کمنٹ باکس میں اُنکے فینز کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے منفرد ڈیزائنز کے ذریعے اس رجحان کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔
امریکی اشرافیہ اور خاندانی رئیسوں کا لباس بن جانے والا ’مدراس چیک‘ ایک سٹائل کیسے بناپاکستانی خواتین اور استعمال شدہ کپڑوں کی خرید و فروخت: ’ان کپڑوں کی تصاویر سوشل میڈیا سے ہٹا دیں، کسی کو پتا نہ چلے‘اُن کپڑوں کا کیا کریں جو اب آپ نہیں پہنتے؟شین کے سستے کپڑوں کے پیچھے چھپی چینی فیکٹریوں کی کہانی، جہاں مشینیں مزدوروں کے رات دن کا فیصلہ کرتی ہیں
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اداکارہ انمول بلوچ نے اپنے ڈرامے اقتدار میں فرشی شلوار پہن کر اس فیشن کا باقاعدہ دوبار آغاز کیا ہے۔
اداکارہ عائزہ خان نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں تو مذاقاً یہ بھی کہہ دیا کہ یہ ان کا 77 واں فرشی شلوار لُک ہے اور وہ اب بھی اس سے بور نہیں ہوئی ہیں۔
اب بڑے سے لے کر ہر چھوٹا فیشن برینڈ نے اپنی کلیکشن میں فرشی شلوار کو شامل کیا ہے۔
بی بی سی نے ایک آن لائن برینڈ چلانے والی زنیرہ رضا سے بات کی جن کا یہ دعویٰ ہے کہ ٹک ٹاک پر اُن کے برینڈ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے فرشی شلوار بنوانا شروع کی ہیں۔
'میں نے کسی بڑے برینڈ کو کاپی نہیں کیا بلکہ میں نے کوڈ سیٹ کے ساتھ کچھ فرشی شلواریں بنا کر سیل کیں اور ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈالیں جس کے بعد میرے پاس اتنے آرڈر آئے کہ ہمیں عید سے چند روز قبل بکنگ بند کرنی پڑی۔'
زنیرہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اب تک وہ ایک ہزار فرشی شلواریں سیل کرچکی ہیں۔
زنیرہ کا کہنا ہے 'پرانے وقت کے مقابلے میں لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ اس شلوار کو راؤ سلک میں بنوائیں کیونکہ اُس میں اس کا گھیرا زیادہ اچھا آتا ہے۔ مگر میں نے اپنے برینڈ میں موسم کو دیکھتے ہوئے کاٹن فیبرک میں اس کو بنایا ہے۔'
فرشی شلوار دیکھنے میں کافی کُھلی لگتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اسے بنانے میں کپڑا بھی زیادہ لگتا ہے۔
زنیرہ نے بتایا کہ 'فرشی شلوار میں عام گھیر یعنی یارڈ 1۔5تک ہوتا ہے۔ مگر کچھ لوگ اس کو زیادہ کھلا پہننا پسند کرتے ہیں۔ اگر اس کے پائنچے کی بات کریں تو وہ چار انچ تک کُھلا ہوتا ہے۔'
کیا فرشی شلوار ہر عمر کے لوگ پہن سکتے ہیں؟
آج کے فیشن کے مطابق فرشی شلوار کم لمبائی والی قمیض کے ساتھ پہنی جا رہی ہے۔ جس وجہ سے سوشل میڈیا پر مختلف ڈیئزانرز کے درمیان اس بات پر بھی اختلاف نظر آتا ہے کہ فرشی شلوار ہر کسی کے لیے ہے یا نہیں۔
چند روز قبل مشہور فیشن ڈائزائنر ماریہ بی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ فرشی شلوار زیادہ عمر والی خواتین کے لیے نہیں ہے کیونکہ اس میں قمیض کی لمبائی کم ہوتی ہے۔
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ طلعت رضا کے مطابق 1980 کی دہائی میں فرشی شلوار پہننے کا رجحان کچھ عرصے کے لیے ہی مقبول ہوا تھا اس کے بعد اس نے اپنی پہچان کھو دی کیونکہ کئی معمر خواتین کا ماننا تھا کہ یہ فیشن خاص طور پر لمبی اور دبلی پتلی خواتین پر ہی جچتا ہے۔
ماریہ بھی اسی بات سے متفق نظر آئیں۔ انھوں نے کہا کہ 'ہر فیشن ہر شخص کسی کے لیے نہیں ہوتا۔ آپ کو اپنے جسمانی خدوخال، قد اور شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی ٹرینڈ کو فالو کرنا چاہیے، اسی طرح فرشی شلوار بھی سب کے لیے نہیں ہے۔'
دوسری جانب ندا یاسر کے مارننگ شو میں نظر آنے والے ڈیزائنر ایچ ایس وائے نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'فرشی شلوار ہر کسی کے لیے ہے۔'
اُنھوں نے کہا تھا کہ 'بہت سی خواتین اچھی نظر آنا چاہتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ موڈسٹ بھی، اس وجہ سے یہ فیشن بہترین ہے۔'
فرشی شلوار کی تاریخ کیا ہے؟
فرشی شلوار کی تاریخ مغلیہ دور سے جا ملتی ہے جہاں یہ شاہانہ لباس کا حصہ تھی۔ اس کا نام فارسی لفظ فرش سے لیا گیا ہے جس کا مطلب زمین ہے۔ یہ شلوار فرش تک جاتی ہے اور کبھی کبھار اس پر گھسٹتی بھی نظر آتی ہے۔
فرشی شلوار برصغیر کی خواتین کا ایک شاہانہ لباس تھا جو بیسویں صدی تک خاص طور پر مسلم خواتین میں بے حد مقبول رہا ہے۔ 1980 کی دہائی میں فرشی شلوارپاکستان کی قومی ائیرلائن پی آئی اے کے یونیفارم کا حصہ بھی رہ چکی ہے۔
نہ صرف پاکستان بلکہ انڈیا میں بھی فرشی شلوار کافی پہنی جاتی ہے۔ 19ویں صدی کے لکھنؤ کی مسلم ثقافت کو دکھانے والی فلمیں جیسے امرا و جان (1981) اور شطرنج کے کھلاڑی (1977) میں نواب خاندان کی خواتین اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خواتین کو فرشی پاجامہ پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
امریکی اشرافیہ اور خاندانی رئیسوں کا لباس بن جانے والا ’مدراس چیک‘ ایک سٹائل کیسے بنااُن کپڑوں کا کیا کریں جو اب آپ نہیں پہنتے؟پاکستانی خواتین اور استعمال شدہ کپڑوں کی خرید و فروخت: ’ان کپڑوں کی تصاویر سوشل میڈیا سے ہٹا دیں، کسی کو پتا نہ چلے‘’کپڑے نہ دھوئیں، وقت بچائیں، زندگی آسان بنائیں‘: لباس نہ بدلنے والوں کی تعداد بڑھ کیوں رہی ہے؟مقابلۂ حسن میں شریک پاکستانی ماڈل روما مائیکل پرتنقید: ’آپ بکنی شو میں حجاب کی توقع کیوں کرتے ہیں‘گرمی سے بچنے کے لیے کیسے کپڑے پہنیں، کیا یہ ہم عرب بدوؤںسے سیکھ سکتے ہیں؟