Getty Images
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے طالبات کی نازیبا ویڈیو بنانے والے سرکاری سکول کے ایک استاد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس نے ملزم سے 32 جی بی پر مشتمل نازیبا ویڈیوز کا ڈیٹا برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں تقریباً 91 ویڈیوز شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق مذکورہ ویڈیوز کم ازکم تین طالبات کی ہیں جو ضلع مانسہرہ سے تقریباً 32 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود تھانہ لساں نواب کی حدود میں واقع سرکاری سکول کے احاطے اور کلاس روم میں بنائی گئی ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ’پولیس کو ایک طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے اس واقعے کی شکایت درج کروائی گئی۔ جس کے بعد مقدمہ درج کر کے پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا تو ملزم تک پہنچنے کے بعد اُس کے موبائل سے دیگر نازیبا ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں جنھیں پولیس کی جانب سے شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے۔‘
ڈی پی او مانسہرہ کا مزید کہنا تھا کہ ’گرفتار ملزم کو جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھج دیا گیا ہے۔‘
’فیس بک پر ملنے والا کلپ کھولا تو وہ میری بہن کی نازبیا ویڈیو تھی‘
پولیس تھانہ لساں نواب میں درج مقدمے میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’سائل اور اس کے بھائی کو فیس بک میسنجر پر ایک ویڈیو کلپ بھیجا گیا۔ جب ویڈیو کلپ کھولا تو وہ میری بہن کی نازبیا ویڈیو تھی۔‘
مدعی مقدمہ کے مطابق ’میں نے اور بھائی نے اپنی بہن سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ ویڈیو دو سال قبل اس وقت کی ہیں جب وہ میٹرک کی طالبہ تھیں۔ یہ ویڈیو سکول کے احاطے میں بنائی گئی تھی۔ اس وقت وہ اس سکول میں زیر تعلیم تھیں۔‘
مدعی مقدمہ کے مطابق ’بہن نے بتایا کہ ملزم نے اُن کی دیگر کلاس فیلوز کو بھی بلیک میل کر کے اس طرح کی ویڈیوز بنائیں اور اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ جس کے بعد ان کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس بارے میں انھوں نے کسی کو بتایا تو یہ ویڈیوز ان کے گھر والوں کو بھیج دی جائیں گی اور اسی کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی وائرل کر دی جائیں گی۔‘
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ’نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم سکول کا ایک استاد تھا۔‘
Getty Images(فائل فوٹو)جعفرآباد کے سکول میں بچوں کا مبینہ ریپ، پرنسپل اور ہاسٹل وارڈن گرفتار: ’میرے بیٹے کی وجہ سے دوسرے بچے بچ گئے‘گوجرانوالہ کے سکول میں کینٹین والے پر بچیوں کے ریپ کا الزام: ’بیٹی نے چیخ کر کہا کہ میرے قریب نہیں آنا مجھے ڈر لگتا ہے‘جھنگ میں خاتون کی نازیبا ویڈیو بنا کر شیئر کرنے کے الزام میں پولیس اہلکار کے ناک، ہونٹ کاٹ دیے گئےخاتون ٹیچر ’سابق بوائے فرینڈ‘ کی نازیبا ویڈیو شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار32 جی بی ڈیٹا اور91 ویڈیوز
ڈسٹرکٹ پولیس افسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈا پور کے مطابق ’اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ سطحی تفتیشی ٹیم قائم کی گئی، جس نے واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی۔‘
شفیق اللہ گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ’پولیس نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقدمہ درج کر کے ملزم کو حراست میں لینے اور سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تاہم گرفتاری کے بعد جب تفتیش کی گئی تو ملزم سے 32 جی بی نازیبا مواد کا ڈیٹا بر آمد ہوا۔ یہ مواد ملزم کے فون اور لیپ ٹاپ سے بر آمد ہوا، جسے شاملِ تفتیش کیا گیا۔‘
پولیس کے ایک تفتیشی افسر کے مطابق ’یہ ویڈیوز تقریباً دو سال قبل کی ہیں۔ جب ملزم نے یہ ویڈیوز بنائیں تو اس وقت طالبات کم عمر تھیں غالباً نویں اور دسویں جماعت میں زیرِ تعلیم تھیں۔‘
تفتیشی افسر کے مطابق ’اب طالبات اس سکول میں زیر تعلیم نہیں اور نہ ہی ملزم اب اس سکول میں پڑھا رہا ہے۔ ملزم کی جانب سے طالبات کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی مگر کامیاب نہ ہو سکا جس کے بعد ملزم کی جانب سے طالبات کی یہ نازیبا ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرنا شروع کر دیں۔‘
مانسہرہ پولیس کے شعبہ تفتیش کے ایس پی شیراز تنولی کے مطابق ’یہ انتہائی حساس مقدمہ ہے۔ سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کسی بھی صورت میں ملزم کو یہ موقعہ نہ ملے کہ وہ مزید ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر سکے اور کوئی ثبوت ضائع کرسکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دوسرا یہ کوشش کی گئی کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کو فوراً وہاں سے ہٹایا جائے تاکہ ان کی وجہ سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔‘
شیراز تنولی کا کہنا تھا کہ ’ملزم کے پاس سے91 ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں جو کم از کم تین طالبات کے ساتھ مختلف اوقات کی ہیں۔ جن میں سکول کا احاطہ ہی دکھایا گیا۔ کُچھ ویڈیوز ملزم نے خود بنائی ہیں اور کُچھ ان تین طالبات میں سے کسی ایک سے بنوائی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک ایک طالبہ کے اہلخانہ کے علاوہ دیگر طالبات یا ان کے خاندان والوں نے پولیس سے رجوع نہیں کیا اور نہ ہی اس واقعہ کا کوئی مقدمہ درج کروانے میں دلچسپی ظاہر کی تاہم پولیس نے ان سے رابطہ کیا اور کوشش ہے کہ انھیں شامل تفتیش کر کے مقدمے کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔‘
معروف خان ڈسڑکٹ ایجوکیشن افسر مانسہرہ کے مطابق ’ملزم نویں اور دسویں جماعت کے طالب علموں کا انگریزی اور ریاضی کا استاد تھا۔‘
معروف خان کا کہنا تھا کہ ’ملزم کا اس سکول سے تقریباً دو سال قبل تبادلہ ہوا۔ نازیبا ویڈیوز بنانے کا واقعہ تقریباً دو سال پرانا ہے۔ اس وقت مذکورہ استاد کو معطل کرنے کے بعد محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘
ہریانہ: سکول پرنسپل پر 60 سے زیادہ طالبات کو ’جنسی ہراساں‘ کرنے کے الزامات کی حقیقت کیا ہے؟ خاتون کا جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے پر اداکارہ گرفتاردوست یا منگیتر کو ’پاس ورڈ‘ دینا چاہیے یا نہیںگوجرانوالہ کے سکول میں کینٹین والے پر بچیوں کے ریپ کا الزام: ’بیٹی نے چیخ کر کہا کہ میرے قریب نہیں آنا مجھے ڈر لگتا ہے‘جعفرآباد کے سکول میں بچوں کا مبینہ ریپ، پرنسپل اور ہاسٹل وارڈن گرفتار: ’میرے بیٹے کی وجہ سے دوسرے بچے بچ گئے‘