انڈہ اُبالنے کا سائنسی طریقہ: ایک انڈہ اُبالنے میں 32 منٹ تو لگیں گے مگر سائنسدانوں کے مطابق ’محنت وصول ہو جائے گی‘

بی بی سی اردو  |  Feb 13, 2025

Getty Images

ہمارے معاشرے میں جسے کھانا بنانا نہ آتا ہو اُسے ازراہ مذاق کہا جاتا ہے کہ ’انڈا اُبالنا تو آتا ہے ناں؟‘

ایسا کہنے کا مطلب شاید یہ جتانا ہوتا ہے کہ یہ سب سے آسان کام ہے لیکن سائنسدانوں کی نظر میں ایسا نہیں ہے۔

انھیں لگتا ہے عام طور پر جس طریقے سے گھروں میں پانچ سے سات منٹ میں انڈا اُبالا جاتا ہے، وہ درست نہیں ہے۔

وہ افراد جنھیں ہاف بوائل انڈا کھانا ہوتا ہے، وہ اس کشمکش میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں انڈہ فُل بوائل نہ ہو جائے اور جنھیں مکمل طور پر اُبلا ہوا انڈہ پسند ہوتا ہے وہ یہ سوچتے رہتے ہیں کہ کہیں انڈہ ہاف بوائل نہ رہ جائے۔ یہ ایک نہ رکنے والی کشمکش جیسا لگتا ہے۔

یقیناً سائنسدانوں نے نزدیک یہ بات زندگی کے غیر متنازع حقائق میں سے ایک ہے کہ ایک انڈہ بہترین انداز میں اُبالنا بہت مشکل کام ہے۔

اسی لیے سائنسدانوں نے انڈے کو اُبالنے کا بہترین طریقہ بتا دیا ہے، مگر آپ یہ سُن کر حیران ہوں گے کہ یہ کرنے میں آدھا گھنٹہ لگ جاتا ہے۔

اکثر لوگوں کے لیے ناشتے کا مزہ اس وقت کِرکِرا ہو جاتا ہے جب انڈے کا خول توڑنے پر انھیں پتہ چلتا ہے کہ زیادہ اُبلنے کے باعث انڈے کی زردی خشک اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، یا اس سے بھی بدتر کہ انڈے کی سفیدی کچی مائع کی طرح پتلی رہ گئی۔

مسئلہ یہ ہے کہ زردی اور البومین (انڈے کا سفید حصہ) دو مختلف درجہ حرارت پر پکتے ہیں۔

زردی کو پکانے کے لیے صرف 65 سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ البمین کو 85 سینٹی گریڈ سے تھوڑی زیادہ گرمی کی ضرورت ہوتی ہے۔

لہٰذا انڈے پکانے کے روایتی طریقوں میں ان دو بظاہر متضاد چیزوں میں سے کسی ایک پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔

اگر ایک انڈے کو 100 سینٹی گریڈ پر اُبالیں گے تو اس کی سفیدی جلد ہی نرم اور بالکل درست پک جائے گی۔ تاہم زردی مکمل طور پر سخت ہو جائے گی، اگر آپ کو اس طرح کی چیز پسند ہے تو یہ ٹھیک ہےلیکن اگر آپ نرم بہنے والی زردی چاہتے ہیں تویہ طریقہ آپ کو مایوس کرے گا۔

انڈے کو پکانے کا ایک اور طریقہ جسے ’سوس ویڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں 60 اور 70 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت کے پانی میں انڈے کو ایک گھنٹے کے لیے رکھنا شامل ہے۔ اس سے زردی مزیدار ہو جاتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس میں سفیدی کچی رہ سکتی ہے۔

لیکن آپ فکر نہ کریں، کیونکہ محققین نے اب انڈے کو ابالنے کا بہترین طریقہ دریافت کیا ہے۔ انھوں نےپایا ہے کہ اس کے نتائج نہ صرف ذائقے دار ہیں بلکہ آپ کی صحت کے لیے بھی بہتر ہیں۔

Getty Images

اٹلی کی نیشنل ریسرچ کونسل میں کام کرنے والے سائنسدان پیلیگرینو مسٹو کی سربراہی میں محققین نے اپنے نئے مقالے میں سب سے پہلے کمپیوٹیشنل فلوئڈ ڈائنامکس (سی ایف ڈی) کا استعمال کرتے ہوئے انڈے پکانے کے عمل کا نمونہ تیار کیا۔

سی ایف ڈی ایک ایسی سائنس ہے جس میں کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے یہ پیش گوئیکی جاتی ہے کہ مائع اور گیسیں کس طرح انھیں چلانے والے قوانین، رفتار اور توانائی کی بنیاد پر بہتی ہیں۔

سائنسدانوں نے جو ایک نیا طریقہ تجویز کیا ہے وہ ممکنہ طور پر زیادہ تر پروفیشنل باورچی اور شوقیہ باورچی نہیں جانتے، مگر یہ بہتر نتائج دے سکتا ہے۔

اس طریقہ کار میںانڈے کو 100 سینٹی گریڈ پر ابلتے پانی کے پین میں ابالنے اور پھر اسے 30 سینٹی گریڈ تک گرمپانی کے پیالے میں ڈالنا شامل ہے۔

بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے انڈے کو ہر دو منٹ بعد دونوں درجہ حرارت کے درمیان 32 منٹ تک منتقل کرتے رہنا ضروری ہے۔ یعنی انڈے کو دو منٹ 100 سینٹی گریڈ پر ابلتے پانی میں ڈالیں پھر نکال کر دو منٹ کے لیے 30 سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں ڈال دیں اور اس عمل کو دہراتے رہیں۔ لگ بھگ آدھے گھنٹے کی محنت سے آپ ایک بہترین انڈا اُباللیں گے۔

لیکن شاید گھروں میں انڈہ ابالنے کے لیے یہ طریقہ کار موزوں نہیں ہے کیونکہ ہم انڈوں کو پانی میںابلتا چھوڑ کر کچن سے باہر چلے جاتے ہیں۔

انڈوں کے دس فوائد اور ایک دن میں کتنے انڈے کھانا محفوظ ہے؟کیا دیسی انڈہ واقعی فارم کے انڈے سے زیادہ غذائیت کا حامل ہوتا ہے؟چھ روپے کا ایک انڈا جو سوا دو لاکھ روپے میں نیلام ہواکیا انڈے واقعی صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں؟

اگر آپ یہ آزمانے کے لیے تیار ہیں تو آپ کو کافی فائدہ ہونے والا ہے کیونکہ جب سائنسدانوں نے حقیقی زندگی میں یہنیا طریقہ آزمایا تو اس کے نتیجے میں اُبلنے والا انڈا غیر معمولی تھا۔

محققین نے اس طرح سے اُبلے ہوئے انڈے کی ساخت، خصوصیات اور کیمیائی ساخت کا تجزیہ کر کے عام طریقے سے ابلنے والے انڈے پر اس کی برتری کی تصدیق کی ہے۔

نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس انداز میں ابلے ہوئے انڈوں کی زردی سوس ویڈ انڈوں کی طرح نرم ہوتی ہے جو بہت اچھا ہے۔ تاہم سوس ویڈ انڈوں کے برعکس سفید البومین کچا نہیں تھا بلکہ روایتی طور پر نرم ابلے ہوئے انڈے کے قریب تر تھا۔

مقالے کے مصنفین کے مطابق اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ اس طریقے سے اُبلے ہوئے انڈے کی سفیدی میں درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ اور 100 سینٹی گریڈ کے درمیان تھا، لیکن زردی 67 سینٹی گریڈ کے مستقل درجہ حرارت پر رہی۔

Getty Images

شاید سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ کیمیائی تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ اس طریقے سے اُبلے ہوئے انڈوں کی زردی میں دیگر طریقوں سے اُبالے ہوئے انڈوں کے مقابلے میں زیادہ پولی فینولز موجود ہوتے ہیں۔ یہ مائیکرو نیوٹرینٹس کا ایک گروپ ہوتا ہے جو زیادہ تر پودوں میں پایا جاتا ہے اور اس کے بہت سے طبی فوائد ہیں۔

اس طرح کے مرکبات اپنے اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمیٹری ( سوزش) خصوصیات کے لیے مشہور ہیں۔

پودے انھیں دباؤ والے ماحولیاتی حالات جیسے یو وی تابکاری، خشک سالی یا کیڑوں کے شکار کے خلاف اپنے دفاع کے لیے بناتے اور استعمال کرتے ہیں۔

تاہم تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انسانوں کو بھی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وبائی امراض کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ پولی فینولز سے بھرپور غذا کا استعمال دل کی بیماری، کینسر کی مخصوص اقسام اور نیورو ڈیجینریٹو بیماریوں کے خطرے میں کمیکے لیے مدد گار ہوتی ہیں۔

اگلی بار جب آپ ناشتے کے لیے ابلے ہوئے انڈے بنائیں تو اس طریقے کو ضرور آزمائیں کیونکہ بقول سائنسدانوں کے بقول اگرچہ یہ محنت طلب عمل ہو گا لیکن نتائج سے پوری محنت وصول ہو جائے گی۔

انڈوں کے دس فوائد اور ایک دن میں کتنے انڈے کھانا محفوظ ہے؟'روزانہ ایک انڈا بچوں کی نشوونما میں مفید'کیا دیسی انڈہ واقعی فارم کے انڈے سے زیادہ غذائیت کا حامل ہوتا ہے؟چھ روپے کا ایک انڈا جو سوا دو لاکھ روپے میں نیلام ہواکیا انڈے واقعی صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں؟وہ انڈا جس نے کائیلی جینر کو پیچھے چھوڑ دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More