Getty Imagesاظہرالدین کی اپنا 100 ٹیسٹ کھیلنے سے پہلے ہی بے رحم رخصتی
’قسمت کے کھیل نرالے میرے بھیا۔۔۔‘ بالی وڈ کا یہ گیت معروف انڈین کرکٹر اور سابق کپتان محمد اظہرالدین پر سب سے زیادہ صادق نظر آتا ہے۔
محمد اظہر الدین کی کہانی فرش سے عرش پر پہنچنے اور پھر ڈوب جانے کی ہے جس میں اتنے رنگ اور نشیب و فراز ہیں جو کسی تھرلر فلم میں ہو سکتے ہیں اور شاید اسی وجہ سے بالی وڈ کے اداکار عمران ہاشمی نے ان پر مبنی فلم ’اظہر‘ میں ان کا کردار ادا کیا ہے۔
8 فروری 2025 کو اپنی 62ویں سالگرہ منانے والے اظہر نے سنہ 1988 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میں میں 62 گیندوں پر سنچری بنائی تھی جو کہ اس وقت ون ڈے کی تیز ترین سنچری تھی اور ان کا یہ ریکارڈ کئی سال تک قائم رہا جسے سنتھ جے سوریا اور پھر شاہد آفریدی نے توڑا۔اب یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے کھلاڑی اے بی ڈیولیئرز کے پاس ہے۔
اظہر الدین 8 فروری سنہ 1963 کو حیدرآباد میں محمد عزیزالدین اور یوسف سلطانہ کے گھر پیدا ہوئے۔ لیکن یکم فروری 1985 کو انھوں نے جو تاریخ رقم کی وہ آج تک قائم ہے۔ وہ دنیا کے پہلے بلے باز ہیں جنھوں نے اپنے پہلے تین ٹیسٹ میچوں میں لگاتار تین سنچریاں بنائیں۔
اس وقت انھیں 'ونڈر بوائے' کے نام سے پکارا گيا۔ اپنی شرٹ کے کالر کو کھڑا رکھنے والے اظہرالدین کے بارے میں سارے کرکٹ مبصرین ایک بات ایک زبان میں کہتے ہیں کہ اظہرالدین عاجزی اور انکساری کا مرقع ہیں۔
Getty Imagesاظہرالدین نے تین ٹیسٹ میں تین سنچری لگائی جو کہ اب تک قائم ہےاظہرالدین اور قسمت کا کھیل
اظہرالدین کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے حیدرآباد کے سپنر ارشد ایوب نے ایک بار ان کے بارے میں کہا تھا: ’کسی نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ محمد اظہر الدین اتنے بڑے کرکٹر بن جائیں گے۔ سلیکٹرز انھیں ڈراپ کرنا چاہتے تھے لیکن چند سینیئرز نے کہا کہ انھیں ایک اور موقع دیا جانا چاہیے اور اپنے اگلے رنجی میچ میں انھوں نے سنچری بنائی اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔‘
ان کی قسمت نے بس وہیں یاوری نہیں کی بلکہ انڈین ٹیم میں کپل دیو اور گاوسکر کے درمیان مسابقت نے انھیں اچانک موقع فراہم کر دیا۔ 1983 میں ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف خراب کارکردگی کی وجہ سے کپل کو کپتانی سے ہٹا دیا گيا اور ان کی جگہ گاوسکر کپتان مقرر کیے گئے۔
پہلے ٹیسٹ میں انڈیا نے کامیابی حاصل کی لیکن دوسرے میچ میں انڈیا کو آٹھ وکٹوں سے شکست ہوئی اور اس کے لیے کپل دیو کو اور سندیپ پاٹل کو اچانک آرام دیا گیا۔
سندیپ پاٹل کی جگہ آنے والے پتلے دبلے کمزور سے کھلاڑی محمد اظہر الدین تھے۔ 31 دسمبر 1994 کو وہ بیٹنگ کرنے اترے لیکن خراب موسم کی وجہ سے دن کا کھیل متاثر ہوتا رہا۔ پہلے دن کے کھیل کے ختم پر انھوں نے 13 رنز بنائے تھے۔ دوسرے دن یکم جنوری کو بھی کھیل متاثر رہا اور اظہر نے مزید آٹھ رنز کا اضافہ کیا۔ دو جنوری کو آرام کا دن تھا لیکن تین جنوری کا صبح کلکتہ (اب کولکتہ) کے ایڈن گارڈنز پر ایک نئے سورج کو لے کر اگا تھا۔
اظہرالدین نے 322 گیند پر دس چوکوں کی مدد سے 110 رنز بنائے۔ یہ میچ بے نتیجہ ثابت ہوا۔ سیریز کا چوتھا ٹیسٹ 13 جنوری کو مدراس (اب چنئی) میں شروع ہوا۔ پہلی اننگز میں اظہرالدین نے 48 رنز بنائے۔ لیکن جب دوسری اننگز آئی تو انڈیا کو شکست سے بچنے کے لیے 380 رنز درکار تھے اور اظہر الدین نے انتہائی خوبصورت کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 18 چوکوں کی مدد سے 105 رنز بنائے۔ یہ ان کی دوسری سنچری تھی اور وہ انڈیا کے پہلے کھلاڑی اور دنیا کے تیسرے کھلاڑی بن گئے جنھوں نے اپنے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں سنچریاں لگائيں۔
تیسرا ٹیسٹ 31 جنوری کو کانپور کے گرین پارک میں شروع ہوا۔ کپتان گاوسکر کے نو رنز پر آوٹ ہونے کے بعدمحمد اظہرالدین بیٹنگ کرنے آئے اور پورے دن بیٹنگ کرتے رہے۔ شام کو جب کھیل ختم ہوا تو وہ 98 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔
Getty Imagesاظہرالدین نے دوسری شادی اداکارہ سنگیتا بجلانی سے کی'ونڈر بوائے' کا جنم
پوری دنیا میں کرکٹ شائقین نے اس تذبذب میں رات کاٹی کہ آیا وہ تین ٹیسٹ میں تین سنچری لگانے کا ایک نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کر پائیں گے۔
بہر حال یکم فروری کا سورج اظہر الدین کے لیے ایک نئے ورلڈ ریکارڈ کے ساتھ طلوع ہوا۔ اظہرالدین نے اپنی سنچری مکمل کی اور یوں دنیائے کرکٹ نے اسے 'ونڈر بوائے' پکارا۔
دوسری اننگز میں جب پہلا وکٹ گرا اور ساشتری صرف دو رنز بناکر رن آؤٹ ہوئے تو اظہرالدین ایک بار پھر بیٹنگ کرنے آئے۔ انھوں نے جس تیز رفتاری سے رنز بنائے اس سے یوں لگا کہ وہ اپنی چوتھی سنچری بھی مکمل کر لیں گے۔ انھوں نے 43 گیند پر 54 رنز بنائے لیکن اسی وقت گاوسکر نے ایک وکٹ پر 97 رنز کے سکور پر اننگز ڈیکلیئر کر دی جس کا بہت سے لوگوں کو آج تک ملال ہے اور اس زمانے میں کئی اخبار میں یہ بات شائع ہوئی کہ 'کیا گاوسکر اظہرالدین سے جلتے ہیں؟'
دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایااحمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےسعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھےساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘
اس کی تاویل میں کئی لوگوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ گاوسکر نے اپنی پہلی ٹیسٹ سیریز میں چار سنچریاں بنائی تھیں اس لیے وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ اظہر ان کی برابری کریں۔
بہر حال اس کے بعد اظہرالدین پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انگلینڈ کے خلاف انھیں تین ونڈے میں بھی موقع ملا۔ پہلے میچ میں انھوں 47 ناٹ آوٹ دوسرے میں 47 آوٹ اور تیسرے میں دس رنز بنائے۔
اظہرالدین نے آسٹریلیا میں عمران خان کی پاکستان ٹیم کے خلاف ون ڈے میں اپنی پہلی نصف سنچری بنائی، وہ 93 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔ ان کی اس اننگ نے انڈیا کے خلاف پاکستان کی جیت کا رُخ بھی موڑ دیا۔
Getty Imagesجب اظہرالدین کا فارم خراب ہوا تھا تو ظہیر عباس نے انھیں ایک مشورہ دیا تھا جس کے بعد انھوں نے ایک عرصے کے بعد سنچری بنائیظہیر عباس اور گریگ چیپل سے مشابہت
اظہرالدین کے بارے میں کرک انفو لکھتا ہے: 'جن لوگوں نے بہترین بیٹنگ آرٹسٹ کو اپنے عروج پر دیکھا وہ اسے کبھی نہیں بھولیں گے۔۔۔ (بیٹ) کو جادوگر کی چھڑی میں تبدیل کرنے والی کلائیوں سے اظہر کا لیگ سائیڈ کا کھیل ظہیر عباس اور گریگ چیپل کی یاد تازہ کر رہا تھا۔ وہ کرکٹ کے پینٹروں کے درمیان مائیکل اینجلو تھا۔ بعد کے سالوں میں انھوں نے اپنے آف سائیڈ کے کھیل کو بہتر کیا اور جدید دور میں کھیلی گئی کچھ بہترین اننگز کھیلی۔ 1990 میں لارڈز میں ان کی 121 رنز اننگز دیوتاؤں کے لیے ایک تھی۔'
اظہرالدین نے 111 گیند پر کھیلی اپنی اس اننگز میں 22 چوکے لگائے اور سنچری میں سب سے زیادہ چوکے لگانے کا ریکارڈ بھی بنایا۔
بہر حال ابھی جب وہ اپنے کریئر کے عروج پر تھے کہ بی سی سی آئی کپتان سری کانت سے خوش نہیں تھی۔ چھ جنوری 1989 کو انڈین کرکٹ بورڈ کے سربراہ راج سنگھ ڈنگپور بہت سے دوسرے کرکٹروں کے ساتھ حیدرآباد میں تھے۔
ہرشا بھوگلے نے اظہرالدین کی سوانح میں لکھا ہے کہ کس طرح حیدرآباد کے کھلاڑی وجے پال نے ان کے لیے قربانی دی جس کی وجہ سے وہ رنجی ٹرافی میں کھیل سکے۔ پھر بعد میں وجے پال نے صحافی ٹی پی وینو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں گئی۔
Getty Imagesوسیم اکرم کے ساتھ اظہرالدین’میاں کپتان بنو گے؟‘
وہ بتاتے ہیں کہ اس دن جب سارے بڑے لوگ حیدرآباد میں تھے تو یہ خیال گشت کر رہا تھا کہ اظہرالدین انڈیا کے نئے کپتان ہو سکتے ہیں۔ راج سنگھ ڈنگرپور ٹہلتے ہوئے اظہرالدین کے پاس پہنچے اور ان سے پوچھا: ’میاں کپتان بنو گے؟' تو اظہرالدین کا معصومانہ جواب تھا کہ ’میں تو کپتان ہوں ہی۔‘
وہ اس وقت حیدرآباد کے کپتان تھے اور سری کانت کی غیر موجودگی میں اس وقت ساؤتھ زون کی کپتانی بھی کر رہے تھے۔
پھر ڈنگرپور نے مسکرا کر کہا وضاحت کی۔ اظہرالدین نے کئی بار اس کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس کے بعد اظہرالدین انڈیا کے سب سے کامیاب کپتان بنے انھوں نے 47 ٹیسٹ اور 174 ون ڈے انٹرنیشنل میں انڈین ٹیم کی سربراہی کی جس میں سے 14 ٹیسٹ جیتے اور 90 ون ڈے میں کامیابی حاصل کی۔
اظہرالین کی کبھی سلمان خان سے قربت رکھنے والی اداکارہ سنگیتا بجلانی سے قربت اور پھر شادی نے ان کو ہمیشہ اخبار کی زینت بنائے رکھا۔ وہ کرکٹ کے میدان پر جتنے سادہ تھے کرکٹ کے باہر اتنے ہی فیشن کے دلدادہ تھے کیونکہ کبھی ان کے سوٹ پر خبر شائع ہوتی تھی تو کبھی ان کی مہنگی گھڑیوں پر۔
لیکن پھر اچانک 15 جون 2000 کو جنوبی افریقہ کے اس وقت کے کپتان ہینسی کرونیے نے میچ فکسنگ کے الزام میں بتایا کہ 'کانپور میں انڈیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن کی شام مجھے اظہر الدین کا فون آیا۔۔۔ انھوں نے مجھے ہوٹل کے ایک کمرے میں بلایا اور مکیش گپتا (ایک فکسر یا بُکی) سے ملوایا جو ایم کے کے نام سے جانا جاتا تھا اور پھر اظہرالدین ہمیں کمرے میں اکیلا چھوڑ کر چلے گئے۔'
Getty Imagesمیچ فکسنگ میں ملوث پائے جانے کے بعد اظہرالدین کے خلاف لوگوں میں غم و غصہ پایا گیا اور انھیں غدار وطن کہا گیامیـچ فکسنگ اور تاحیات پابندی
اس انکشاف نے کرکٹ کی دنیا اور بطور خاص انڈیا کے بڑے اور نامور کھلاڑیو کو میچ فکسنگ کے دلدل میں گھسیٹ لیا۔ اس معاملے میں جب بات سامنے آئی تو پاکستان کے سابق کپتان عمران خان نے کہا کہ جب تک تمام کرکٹ بورڈ سختی سے اس کا نوٹس نہیں لیتے تب تک اس لعنت سے نمٹا مشکل ہے۔
چنانچہ انڈیا کی طرح دنیا کے مختلف کرکٹ بورڈ میں اس بابت جانچ ہونے لگی۔ انڈیا میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اظہر الدین سمیت کئی کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ میں ملوث پایا۔
اظہرالدین اور اجے شرما پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی جبکہ اجے جڈیجہ اور منوج پربھاکر پر پانچ پانچ سال کرکٹ کھیلنے کی پابندی عائد کی گئی۔ بہر حال 8 نومبر کو ہائی کورٹ نے یہ پابندی ختم کر دی لیکن اس وقت تک اظہر الدین کی عمر جا چکی تھی۔
اس دوران ان کی بیڈمنٹن کھلاڑی جوالا گٹا کے ساتھ ان کی قربتوں کی وجہ سے سنگیتا بجلانی سے ان کی علیحدگی ہو گئی جبکہ ان کے چھوٹے بیٹے ایاز الدین کی ایک بائیک حادثے میں موت ہو گئی۔ ان کے بڑے بیٹے اسدالدین کرکٹ کھیلتے ہیں اور ان کی شادی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کی بہن سے ہوئی ہے۔
اظہرالدین نے 2009 میں سیاست میں قدم رکھا اور کانگریس کے ٹکٹ پر اترپردیش کے انتخابی حلقے مرادآباد سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔ 2019 میں انھیں حیدرآباد کرکٹ کا صدر منتخب کیا گیا۔
Getty Imagesسیاست کے میدان میں آمد اور پارلیمانی انتخابات میں کامیابیعظیم کرکٹر سے محروم
اظہر الدین نے 99 ٹیسٹ ميچز کی 147 اننگز میں 6215 رنز بنائے جس میں 22 سنچریاں اور 21 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ 334 ون ڈے انٹرنیشنل کی 308 اننگز میں اظہر نے 9378 رنز بنائے جس میں سات سنچریاں اور 58 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 199 رنز ہے جبکہ ون ڈے میں 153 ناٹ آؤٹ ہے۔ انھوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں میں سو سے زیادہ کیچز پکڑے ہیں۔
کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد صحافی معین الدین حمید نے سلیم ملک کی زندگی پر کتاب لکھی ہے۔ میں نے ان سے فون پر اظہرالدین کی بابت پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ایک بار ان کی بات مختلف صحافیوں کے ساتھ ہو رہی تھی جس میں انڈین کرکٹر روی شاستری بھی تھے۔ تو انھوں نے کہا تھا کہ سلیم ملک اور اظہر دونوں کلائی سے خوبصورت بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی تھی۔
معین الدین حمید نے کہا کہ وہ اپنے زمانے کے نہ صرف بہترین بلے باز تھے بلکہ وہ بہترین فیلڈر بھی تھے اور اس کی وجہ سے وہ میچ پر بہت اثر انداز ہوتے تھے۔
لیکن انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سلیم ملک کی ہی طرح ان کا کیریئر بھی متنازع انداز میں وقت سے پہلے ختم ہو گیا اور دنیا ایک عظیم کرکٹر کی خدمات سے محروم ہو گئی۔
اب بھی وہ گاہے بگاہے کرکٹ کے تنازعات میں نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں وراٹ کوہلی اور روہت شرما کے وقفہ لینے پر انھوں نے جو تبصرہ کیا تھا اس پر گاوسکر نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اظہرالدین کے نام بیٹنگ کے ساتھ فیلڈنگ کا بھی ریکارڈ ہے۔ وہ اپنے زمانے کے دنیا کے تین بہترین فیلڈرز گاور، ہارپر اور اظہر تھے۔ ایک اننگز میں پانچ کیچ پکڑنے کا ریکارڈ اب بھی ان کے نام ہے جبکہ 5000 رنز بنانے اور 50 کھلاڑیوں کو رن آؤٹ کرنے کا ریکارڈ بھی ان کے نام ہے۔
بہر حال انڈین کرکٹ کی تاریخ میں اظہرالدین بلاشبہ ایک باب کے مستحق ہیں۔ اگرچہ ان کی تصویر میں سارے خوش کن رنگ نہیں ہوں گے لیکن انھیں ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر یاد کیا جائے گا جو منکسر المزاج رہے ہیں اور جنھوں نے کرکٹ کو کئی یاد گار اننگز دی ہیں۔
انھیں کوئی کلائی کے جادوگر کے طور پر یاد رکھے گا تو کوئی اپنے ملک کو بیچنے والے کے نام پر لیکن اس سب کے درمیان ان کی رومانس بھری زندگی بھی ضرور یاد کی جائے گی۔
دی سکرول نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ان کی 'ایک تصویر واقعی کبھی نہیں مٹ سکتی ہے۔ ایک گھورتا ہوا، کم عمر اظہرالدین جس کا سر جھکا ہوا ہے، بھنویں جھکی ہوئی ہیں، ایک زاویے پر ان کا بیٹ اور وہ مڈ وکٹ باؤنڈری سے سرخ گیند کے فراٹے بھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔'
ساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایااحمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےسعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھےٹیسٹ کرکٹ میں ’ٹو ٹیئر‘ منصوبہ ’لالچ‘ یا کھیل کی بقا کا واحد راستہ؟وراٹ کوہلی اور روہت شرما کی خراب فارم: ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا پر انڈیا کا راج کیسے زوال میں بدلا؟