نیوزی لینڈ کے پہاڑ کے انسان کے برابر حقوق: ’ہمارا پہاڑ ناانصافی، لاعلمی اور نفرت کی زنجیروں سے آزاد ہو گیا‘

بی بی سی اردو  |  Feb 02, 2025

Getty Imagesتاراناکی پہاڑ عملی طور پراب اپنی ملکیت کے لیے خود مختار ہے جبکہ اس کے انتظامی امور مقامی قبائل (ایوی) اور حکومت کے نمائندے مل کر سنبھالیں گے

نیوزی لینڈ کےایک پہاڑ کو ایک انسان کے برابر قانونی حق دیے جانے والا معاہدہ کئی برس بعد اب باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔

اس قانون کے تحت تاراناکی ماونگا ( تاراناکی پہاڑ) عملی طور پر اب اپنی ملکیت کے لیے خود مختار ہے جبکہ اس کے انتظامی امور مقامی قبائل (ایوی) اور حکومت کے نمائندے مل کر سنبھالیں گے۔

یہ معاہدہ نوآبادیاتی دور کے دوران مقامی ماؤری لوگوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے ازالے کی ایک کوشش ہے اور ان ناانصافیوں میں زمین کا وسیع پیمانے پر ضبط کیا جانا بھی شامل ہے۔

ان مذاکرات کے لیے حکومت کے ذمہ دار وزیر پال گولڈ سمتھ کا کہنا ہے کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے ہونے والے دکھ کو تسلیم کرنا ہوگا تاکہ ہم مستقبل میں ایوی قبیلے کو ان کے خواب اور مواقع پورے کرنے میں مدد فراہم کر سکیں۔

نیوزی لینڈ کے اس پہاڑ کو حقوق فراہم کرنے والا ’تاراناکی ماونگا کلیکٹو ریڈریس بل‘ جمعرات کو نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا ہے جس کے بعد پہاڑ کو قانونی نام دیا گیا اور اس کے آس پاس موجود چوٹیوں اور اطراف کی زمین کا تحفظ فراہم کرنے کا پابند بنایا گیا۔

یہ قانون ماؤری ورلڈ ویو کے اس نظریے کو بھی تسلیم کرتا ہے جس میں پہاڑوں سمیت قدرتی مظاہر کو آباؤ اجداد اور جاندار کا درجہ دیا گیا ہے۔

دی ماؤری پارٹی کی شریک رہنما ڈیبی نگاروا-پیکر نے اس بل کی منظوری پر اپنے جذبات کے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آج، تاراناکی، ہمارا ماؤنگا، ہمارا آبائی پہاڑ ناانصافی، لاعلمی اور نفرت کی زنجیروں سے آزاد ہو گیا ہے۔‘

نگاروا پیکر سمیت دیگر نمائندوں کے لیے یہ پہاڑ مقدس حیثیت رکھتا ہے اور خود نگاروا پیکر نیوزی لینڈ کے مغربی ساحل پر موجود آٹھ تاراناکی ایوی میں سے ایک کی نمائندہ ہیں۔

جمعرات کے روز جب بل کو قانون کا درجہ دیا گیا تو اس موقع پر علاقے کے سینکڑوں افراد بھی پارلیمنٹ پہنچے۔

18ویں صدی میں برطانوی مہم جو جیمز کک کے دیے گئے سرکاری نام ’ایگمونٹ‘ کے بجائے اب اسے تاراناکی ماونگا کے نام سے پکارا جائے گا۔

جبکہ اس کے آس پاس کے نیشنل پارک کو بھی اس کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔

تاراناکی ایوی سے تعلق رکھنے والی عائشہ کیمبل نے ون نیوز کو بتایا کہ یہ پہاڑ ہمیں آپس میں جوڑتا ہے اور ایک قوم کے طور پر متحد کرتا ہے اس لیے ان کا اس تقریب میں شرکت کرنا بے حد ضروری تھا۔

کے ٹو کا ’ڈیتھ زون‘ کیا ہے اور کوہ پیما وہاں کتنے گھنٹے زندہ رہ سکتے ہیں؟ایورسٹ سر کرنے والی پہلی خاتون جنکو تابئی کا پہاڑوں سے معاشقہ کبھی ختم نہیں ہواشفاف جھیلیں، صحرا، برف پوش پہاڑ اور آبشاریں: دنیا کے پانچ خوبصورت ہائیکنگ ٹریکس کہاں واقع ہیں؟نیوزی لینڈ کی وہ انوکھی ’خفیہ‘ جھیل جس سے وہاں کے مقامی بھی بے خبر ہیں

تاراناکی ماونگا کا یہ معاہدہ ماؤری کے ساتھ طے پانے والے تازہ ترین معاہدوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد معاہدہ ویتانگی کی خلاف ورزیوں کے ازالے کے لیے معاوضہ فراہم کرنا ہے۔

یاد رہے کہ ویتانگی معاہدہ نیوزی لینڈ کے قیام اور مقامی لوگوں کو ان کی زمین اور وسائل پر حقوق دینے کی بنیاد ہے۔

اس معاہدے کے ساتھ حکومت کی جانب سے ایک معافی بھی پیش کی گئی ہے جس میں 1860 کی دہائی میں ماؤنٹ تاراناکی اور ایک ملین ایکڑ سے زائد زمین کو ضبط کرنے کی کارروائی کی معذرت کی گئیہے۔

پال گولڈ سمتھ نے تسلیم کیا کہ معاہدہ ویتانگی کی خلاف ورزیوں نے تاراناکی کے وسیع خاندان، اس کے ذیلی قبیلوں اور مکینوں کو ناقابلِ بیان نقصان پہنچایا جس کا سلسلہ کئی دہائئوں تک جاری رہا۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ بھی اتفاق ہوا ہے کہ پہاڑ تک رسائی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور ’تمام نیوزی لینڈ کے لوگ آنے والی نسلوں کے لیے اس شاندار جگہ سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔‘

یہ پہاڑ نیوزی لینڈ کے قدرتی مظاہر میں پہلا نہیں جسے قانونی حیثیت دی گئی ہے۔

2014 میں یوروویرا کے مقامی جنگلات کو پہلی بار قانونی خودمختاری دی گئی تھی جس کے بعد 2017 میں وہانگانوئی دریا کو بھی یہی درجہ دیا گیا۔

شفاف جھیلیں، صحرا، برف پوش پہاڑ اور آبشاریں: دنیا کے پانچ خوبصورت ہائیکنگ ٹریکس کہاں واقع ہیں؟نیوزی لینڈ کی وہ انوکھی ’خفیہ‘ جھیل جس سے وہاں کے مقامی بھی بے خبر ہیںکے ٹو کا ’ڈیتھ زون‘ کیا ہے اور کوہ پیما وہاں کتنے گھنٹے زندہ رہ سکتے ہیں؟ایورسٹ سر کرنے والی پہلی خاتون جنکو تابئی کا پہاڑوں سے معاشقہ کبھی ختم نہیں ہواایمازون جنگل میں کیڑے مکوڑے کھا کر زندہ رہنے والا لاپتہ شخص 31 دن بعد مل گیاوہ مائع سونا جو ’مستقبل کا ایندھن‘ بن سکتا ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More