چین میں کورونا وائرس سے مرنے والے پہلے شخص کی برسی خاموشی سے گزر گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پانچ سال قبل کورونا وائرس سے مرنے والے پہلے مصدقہ مریض کی برسی سنیچر کو خاموشی سے چین میں گزر گئی ہے۔
چین میں سرکاری سطح پر اس برسی کو یاد نہیں کیا گیا کیونکہ ملک بھر میں اس حوالے سے بات کرنا نہایت حساس موضوع سمجھا جاتا ہے۔
11 جنوری 2020 کو ووہان میں ہیلتھ آفیشلز نے 61 برس کی عمر کے شخص کی نمونیا سے مرنے کی تصدیق کی تھی تاہم اُس وقت تک کورونا وائرس کو دریافت نہیں کیا گیا تھا۔
کورونا وائرس سے مرنے والے پہلے شخص کی موت کا اعلان اُس وقت کیا گیا جب چند ہفتوں بعد وائرس درجنوں افراد کو لاحق ہوا جسے بعد میں کووِڈ 19 کا نام دیا گیا۔
چین سے پھیلنے والی اس بیماری نے عالمی سطح پر تباہی مچانا شروع کی جس کے بعد دنیا بھر میں تقریباً 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
سنیچر کو چینی میڈیا نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے پہلے مریض کے حوالے سے کوئی یادگاری پروگرام جاری نہ کیا۔
چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی نے زیرو کووِڈ پالیسی کے تحت عوام پر اس حوالے سے بات کرنے پر سخت رویہ قائم کیا ہوا ہے۔
ملک بھر میں اس حوالے سے بات کرنا نہایت حساس موضوع سمجھا جاتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر کئی صارفین کورونا وائرس سے مرنے والے پہلے شخص کی برسی کی خبر سے لاعلم ہیں۔
دوسرے ممالک کے برعکس چین میں کورونا وائرس کی وبا کی دوران مرنے والے افراد کے لیے کوئی یادگاری عمارت تعمیر نہیں کی گئی۔
چین میں کورونا سے مرنے والے پہلے شخص کے بارے میں معلومات بہت کم فراہم کی گئیں، تاہم اتنا معلوم ہو سکا کہ وہ شخص ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ میں اکثر جاتا رہتا تھا جہاں سے اس وائرس کی ابتدا ہوئی تھی۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق چین میں آفیشل طور پر 10 کروڑ کورونا کے کیسز سامنے آئے جبکہ 1 لاکھ 22 ہزار اموات ہوئیں، تاہم کیسز اور اموات کے بارے میں مصدقہ اعداد و شمار کبھی سامنے نہ آئے۔