ایپسٹین فائلز سے ٹرمپ کی تصویر غائب کیے جانے پر تنازع، ویب سائٹ پر دوبارہ اشاعت

بی بی سی اردو  |  Dec 22, 2025

امریکی محکمہ انصاف نے ایپسٹین فائلز میں شامل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر سمیت بعض شواہد اپنی ویب سائٹ سے ہٹایا تو اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ نائب اٹارنی جنرل کے مطابق یہ اقدام متاثرین کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کے باعث کیا گیا تھا۔

نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے اتوار کو بتایا کہ بعد ازاں نظرِ ثانی کے بعد ٹرمپ کی تصویر دوبارہ ویب سائٹ پر شائع کر دی گئی ہے۔

ٹوڈ بلانش نے اس تنقید کو مسترد کیا کہ تصویر ہٹانے کا تعلق امریکی صدر سے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تصویر میں ٹرمپ کے ساتھ ساتھ خواتین کی غیر حذف شدہ تصاویر بھی موجود تھیں۔

جمعے کو جاری ہونے والی ہزاروں فائلوں میں سے کم از کم 13 فائلیں ہفتے تک بغیر کسی وضاحت کے ویب سائٹ سے غائب ہو گئی تھیں۔ یہ فائلیں جیفری ایپسٹین سے متعلقہ تھیں، جنھیں جنسی جرائم کا مرتکب بھی قرار دیا گیا تھا۔

ایپسٹین اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کی دستاویزات نے پوری دنیا میں ہلچل مچا رکھی ہے۔

ان دستاویزات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سابق پاکستانی وزیر اعظم اور کرکٹر عمران خان، ٹرمپ کے سابق مشیر سٹیو بینن، سابق شہزادہ اور بادشاہ چارلس کے بھائی اینڈریو ماؤنٹبیٹن ونڈسر، اور میڈیا، سیاست اور تفریح کی دنیا سے تعلق رکھنے والی دیگر اہم شخصیات کے نام شامل ہیں جو ایپسٹین کے وسیع روابط کی جھلک پیش کرتے ہیں۔

ٹرمپ کئی برسوں تک ایپسٹین کے دوست رہے مگر صدر کا کہنا ہے کہ دونوں میں تقریباً 2004 میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے، یعنی ایپسٹین کی پہلی بار گرفتاری سے کئی سال پہلے۔ ٹرمپ نے اس سلسلے میں تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔

وال سٹریٹ جرنل کے ایک جائزے سے پتا چلا ہے کہ 2,324 ای میل تھریڈز میں سے 1,600 سے زیادہ میں ٹرمپ کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ ہاؤس آف ڈیموکریٹس نے ’صدر ٹرمپ کو بدنام کرنے کے لیے ایک جعلی بیانیہ تیار کرنے کے لیے لبرل میڈیا کو چُن چُن کر ای میلز لیک کیے ہیں۔‘

Getty Imagesعمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ اِن شخصیات میں سے ہیں جن کا ذکر ایپسٹین فائلز میں ہے

ایوانِ نمائندگان کی اوور سائٹ کمیٹی کے ڈیموکریٹس نے ایپسٹین فائلز سے تصاویر ہٹانے پر متعدد سوالات اٹھائے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انھوں نے اٹارنی جنرل پم بونڈی سے استفسار کیا کہ ’مزید کیا کچھ چھپایا جا رہا ہے؟‘

امریکی محکمہ انصاف نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی تصویر کو نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ نے متاثرین کے تحفظ کے لیے ممکنہ کارروائی کے طور پر ’فلیگ‘ کیا تھا۔ محکمہ انصاف نے مزید کہا کہ یہ تصویر احتیاطاً عارضی طور پر ہٹا دی گئی تھی تاکہ مزید جائزہ لیا جا سکے۔

محکمہ انصاف کے مطابق ’جائزے کے بعد یہ طے پایا کہ اس تصویر میں ایپسٹین کے کسی متاثرہ فرد کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اور اسے بغیر کسی تبدیلی یا حذف کے دوبارہ شائع کر دیا گیا ہے۔‘

امریکی حکام نے بتایا کہ یہ تصویر ایپسٹین کے ایک گھر میں لی گئی تھی، جس میں ایک الماری پر رکھی فریم شدہ تصاویر کا مجموعہ دکھایا گیا ہے، جن میں کئی مشہور شخصیات شامل ہیں۔ ایک کھلے دراز میں مزید تصاویر رکھی ہیں، جن میں سے ایک میں صدر ٹرمپ، خاتون اول میلانیا ٹرمپ، ایپسٹین اور ان کی سزا یافتہ ساتھی غزلین میکسویل نظر آتے ہیں۔

نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے اس دعوے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا جس کے مطابق یہ تصویر ٹرمپ کی وجہ سے ہٹائی گئی۔ انھوں نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ’اس کا صدر ٹرمپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کی درجنوں تصاویر پہلے ہی عوام کے سامنے آ چکی ہیں جن میں وہ ایپسٹین کے ساتھ نظر آتے ہیں۔‘

ٹوڈ بلانش نے مزید کہا کہ ’یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ ہم صرف ایک تصویر اس لیے ہٹا دیں کہ اس میں صدر ٹرمپ موجود ہیں۔‘ انھوں نے وضاحت کی کہ نیویارک کے ایک جج نے حکم دیا ہے کہ اگر متاثرین یا پھر ان کے حقوق سے متعلق متحرک کوئی تنظیم اعتراض کرے تو محکمہ انصاف کو سننا ہوگا۔ اسی وجہ سے کچھ تصاویر جمعے کو جاری ہونے کے بعد ہٹا دی گئی تھیں۔

صدر ٹرمپ نے ایپسٹین کے حوالے سے کسی بھی غلط کام کی مسلسل تردید کی ہے۔ متاثرین نے ان پر کوئی جرم عائد نہیں کیا اور ان تصاویر سے کسی غلط کام کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔

ایپسٹین فائلز میں ٹرمپ اور عمران خان سمیت کن معروف شخصیات کا ذکر ہے؟رومانوی مشوروں سے مالیاتی مدد تک: امیر اور طاقتور لوگ سزا یافتہ مجرم ایپسٹین کو انکار کیوں نہیں کر پاتے تھے؟ ’ایپسٹین فائلز‘ اور وہ سازشی نظریات جو ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہے ہیںنابالغ لڑکیوں سے سیکس اور خفیہ جزیرہ: ’ایپسٹین فائلز‘ جو ٹرمپ کے لیے دردِ سر ہیں

امریکی محکمہ انصاف پہلے ہی تنقید کی زد میں تھا کہ اس نے جمعہ کی آخری تاریخ تک تمام فائلیں جاری نہیں کیں، جیسا کہ قانون میں لازمی قرار دیا گیا تھا۔

یہ دستاویزات، جن میں تصاویر، ویڈیوز اور ایپسٹین سے منسلک تحقیقی مواد شامل ہے، کے جاری ہونے کا بڑی بے چینی سے انتظار کیا جا رہا تھا کیونکہ کانگریس نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ان کی مکمل اشاعت جمعے تک لازمی تھی۔

کینٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن کانگریس مین تھامس میسی، جنھوں نے فائلوں کے اجرا کی مہم کی قیادت کی، نے کہا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ردعمل سے مایوس ہیں اور ان کی توجہ متاثرین کے لیے انصاف حاصل کرنے پر ہے۔

انھوں نے اعلان کیا کہ وہ اٹارنی جنرل پم بونڈی کے خلاف کانگریس کی توہین کرنے پر مقدمہ دائر کریں گے۔

انھوں نے اتوار کو سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’وہ قانون کی روح اور خود قانون دونوں کو پامال کر رہے ہیں۔ یہ رویہ بہت پریشان کن ہے جو انھوں نے اختیار کیا ہے۔ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گا جب تک متاثرین مطمئن نہ ہوں۔‘

ایپسٹین فائلز میں سے غائب ہونے والی دس فائلوں میں ایسی تصاویر شامل ہیں جو بظاہر ایک ہی کمرے کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ کمرہ ایپسٹین کے گھر کا ایک چھوٹا ’مساج پارلر‘ بتایا جاتا ہے، جس کی چھت پر بادل پینٹ کیے گئے ہیں اور دیواروں پر بھورے ڈیزائن والا وال پیپر ہے جس پر متعدد برہنہ تصاویر آویزاں ہیں۔ کچھ تصاویر عام ہیں تصاویر ہیں جبکہ کچھ آرٹ ورک معلوم ہوتی ہیں۔

زیادہ تر خواتین کے چہروں کو حذف کر دیا گیا ہے۔ تاہم ایک چہرہ ایک فائل میں حذف ہے لیکن تین دیگر فائلوں میں واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ ایک اور چہرہ تمام فائلوں میں غیر حذف شدہ ہے جبکہ اسی شخص کی ایک پینٹ کی گئی تصویر بھی موجود ہے۔

یہ دستاویزات جمعے کو اس وقت سامنے آئیں جب کانگریس کے ایک قانون کے تحت محکمہ انصاف کو ان کے اجرا پر مجبور کیا گیا۔

محکمہ انصاف نے کہا کہ وہ کانگریس کی درخواست کے مطابق فائلیں جاری کرے گا، لیکن کچھ شرائط کے ساتھ۔ ان میں متاثرین کی ذاتی شناختی معلومات، بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر، جسمانی تشدد کی تصاویر، ایسے ریکارڈ جو کسی فعال وفاقی تحقیقات کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں، اور قومی دفاع یا خارجہ پالیسی سے متعلق خفیہ دستاویزات شامل نہیں کی گئیں۔

تاہم جاری کردہ بہت سی فائلیں شدید طور پر حذف شدہ تھیں۔ ایپسٹین کے جرائم کے بارے میں نئی معلومات محدود تھیں اور محکمہ انصاف کے اندرونی میمو، جیسے الزامات عائد کرنے کے فیصلوں پر مبنی مواد، ان فائلوں میں شامل نہیں تھا۔

اس خبر کے لیے ایلسن بینجمن اور بینیڈکٹ گارمن نے اضافی رپورٹنگ کی ہے

ایپسٹین فائلز میں ٹرمپ اور عمران خان سمیت کن معروف شخصیات کا ذکر ہے؟رومانوی مشوروں سے مالیاتی مدد تک: امیر اور طاقتور لوگ سزا یافتہ مجرم ایپسٹین کو انکار کیوں نہیں کر پاتے تھے؟ ’ایپسٹین فائلز‘ اور وہ سازشی نظریات جو ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہے ہیںنابالغ لڑکیوں سے سیکس اور خفیہ جزیرہ: ’ایپسٹین فائلز‘ جو ٹرمپ کے لیے دردِ سر ہیںاینڈریو سے ’شہزادے‘ کا خطاب واپس لیے جانے کے بعد ان کی سابقہ اہلیہ اور بیٹیوں کا مستقبل کیا ہو گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More