امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے جنگلوں میں لگنے والی آگ وسیع رقبے تک پھیل گئی ہے جس سے گھروں اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لاس اینجلس کا بڑا حصہ دھوئیں کی لپیٹ میں ہے جبکہ 30 ہزار افراد کے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ نکلنے سے سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ساحلی قصبے سانٹا مونیکا اور مالیبو کے درمیان کم از کم 2 ہزار 921 ایکٹر پر محیط پیسیفک پالیسڈس کا علاقہ متاثر ہوا ہے۔ہالی وڈ کے بیشتر اداکاروں کے گھر بھی پیسیفک پالیسڈس کے علاقے میں واقع ہیں۔اداکار جیمز ووڈز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وہ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن انہیں نہیں معلوم کہ ان کا گھر بچ گیا ہے یا نہیں۔حکام نے پہلے ہی خشک موسم کے بعد آنے والی طاقتور ہواؤں کے نتیجے میں شدید آگ کے خطرے سے خبردار کر دیا تھا۔ہواؤں کے مزید تیز ہونے اور دیگر گھروں کے آگ کی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ متعدد گھر آگ کی لپیٹ میں آئے ہیں اور گاڑیاں بھی جل گئی ہیں جبکہ لوگ اپنی جان بچانے کی غرض سے ٹوپانگا کی پہاڑیوں سے بھاگ رہے تھے۔لاس اینجلس میں فائر ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ کرسٹین کرولی نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس دوران کوئی شخص زخمی نہیں ہوا جبکہ دس ہزار گھروں میں 25 افراد کو خطرہ درپیش ہے۔2 ہزار 921 ایکٹر پر محیط پیسیفک پالیسڈس کا علاقہ آگ کی لپیٹ میں ہے۔ فوٹو: روئٹرزآگ لگنے سے پہلے محکمہ موسمیات نے لاس اینجلس کاؤنٹی کے لیے ہائی الرٹ جاری کیا تھا اور منگل سے جمعرات تک ہواؤں کی رفتار 50 سے 80 میٹر فی گھنٹہ کی پیش گوئی کی تھی۔ایکس پر جاری بیان میں محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ آگ کے امکانات کے حوالے سے صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔گورنر گیون نیوسم نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی کیلی فورنیا میں آگ کے خطرے کے پیش نظر فائر ٹرک، جہاز اور عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔