جاپان کے ایک ریستوران کی انتظامیہ نے 13 لاکھ ڈالر میں ایک بہت بڑی مچھلی خریدی ہے جس کو تاریخ کی دوسری مہنگی ترین مچھلی قرار دیا جا رہا ہے۔
اخبار دی گارڈین کے مطابق سنیچر کو ٹوکیو کی فش مارکیٹ میں سال کی پہلی نیلامی ہوئی جس میں مختلف مچھلیاں پیش کی گئیں اور ان میں دیوہیکل ٹونا کی بلیوفن نسل کی مچھلی بھی شامل تھی، جس کے لیے مشہور سوشی ریستوران نے سب سے زیادہ بولی دی۔
ریستوران کی ملکیت رکھنے والے اونوڈیرا گروپ کا کہنا ہے کہ نیلامی کے اگلے روز یعنی پوری رقم 13 لاکھ ڈالر جو کہ جاپانی کرنسی ین میں 207 ملین بنتی ہے، ادا کر دی گئی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق ’اس مچھلی کا وزن 276 کلوگرام ہے۔ یہ ایک نیلی ٹونا مچھلی اور کا سائز ایک ہیوی موٹر بائیک کے تقریباً برابر ہے۔‘
ویسے تو مچھلیوں کی سالانہ نیلامی کا سلسلہ کافی عشروں سے جاری ہے تاہم 1999 سے دستیاب ریکارڈ کے مطابق یہ اب تک کی دوسری سب سے مہنگی مچھلی تھی۔
پچھلے پانچ برسوں سے جاپان میں مہنگی مچھلیاں خریدنے میں ریستوران خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ اس سے میڈیا میں توجہ حاصل ہوتی ہے اور ان کے کاروبار کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
اونوڈیرا گروپ کے عہددیدار شنجی ناگاؤ نے نیلامی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’بلیو فِن ٹونا کو خوش نصیبی کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ لوگ اسے کھائیں اور ان کا سال شاندار گزرے۔‘
اوندیرا وہی گروپ ہے جس نے پچھلے برس 114 ملین ین میں سب سے مہنگی ٹونا مچھلی خریدی تھی۔
تاہم ایونٹ میں اب تک کی سب سے مہنگی مچھلی 2019 میں فروخت ہوئی تھی، جس کی قیمت 333 اعشاریہ چھ ملین ین تھی اور اس کا وزن 278 کلوگرام تھا۔
انہی دنوں کورونا وائرس کی وبا پھیل گئی تھی اور ٹونا مچھلیوں پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کر کے ریستوران زیادہ کمائی نہیں کر پائے تھے کیونکہ اس وقت بیماری کی وجہ سے گھر سے باہر کھانے کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی اور ریستوران کے کاربار محدود ہو گئے تھے۔
جاپان کی روایتی ڈش سُوشی کے ریستورن ایسی مچھلیوں میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نیلے پروں والی یہ مچھلی زیادہ تر گہرے پانیوں میں رہتی ہے اور بہت کم ماہی گیروں کے ہاتھ آتی ہے۔