انڈیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جمعرات کو دہلی میں انتقال کر گئے ہیں۔ڈاکٹر منموہن سنگھ کی عمر 92 سال تھی۔انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ڈاکٹر منموہن سنگھ کو جمعرات کو انڈیا کے وقت کے مطابق شام آٹھ بجے دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائینسز میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ چل بسے۔منموہن سنگھ 2004 سے 2014 تک انڈیا کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما انڈین پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا کے 33 سال تک رکن رہنے کے بعد رواں برس اپریل میں سبکدوش ہوگئے تھے۔
دہلی کے اے آئی آئی ایم ایس ہسپتال سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم انتہائی دکھ کے ساتھ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی 92 سال کی عمر میں انتقال کا اعلان کر رہے ہیں۔ ان کا عمر رسیدگی سے منسلک عوارض کے لیے علاج چل رہا تھا اور 26 دسمبر کو گھر میں وہ اچانک بے ہوش ہوگئے۔ ان کو ہوش میں لانے کی کوششیں گھر پر ہی فوری کی گئی اور رات آٹھ بجے انہیں اے آئی آئی ایم ایس ہسپتال لایا گیا۔ ڈاکٹروں کی سر توڑ کوششوں کے باوجود انہیں ہوش میں نہیں لایا جاسکا اور نو بج کر 51 منٹ پر ان کی موت واقع ہوئی۔‘ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اپنی بیوی گرچرن سنگھ اور تین بیٹیوں کو سوگوار چھوڑا۔منموہن سنگھ کو ہسپتال لے جانے کی خبر کے فوراً بعد کانگریس رہنما پریانکا گاندھی اور ان کی والدہ سونیا گاندھی ہسپتال پہنچ گئیں۔منموہن سنگھ 1991 میں کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے انڈین وزیراعظم پی وی نرسمھا راؤ کی کابینہ میں وزیر خزانہ تھے۔ ان کو اس دور کے معاشی اصلاحات کا معمار کہا جاتا ہے جن کی بدولت انڈیا کی معیشت دیوالیہ ہونے سے بال بال بچ گئی اور معاشی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ان کی متعارف کردہ اصلاحات کی بدولت انڈیا میں آزاد معیشت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا جسے بعد میں انڈیا کی ’بے مثال‘ ترقی کا بینادی سبب گردانا گیا۔۔1991 میں منموہن سنگھ آسام سے راجیہ سبھا کے رکن بنے اور نرسمہا راؤ حکومت میں وزیرخزانہ بنے۔ (فوٹو: اے ایف پی)نرسمہا راؤ کی قیادت میں منموہن سنگھ نے نہ صرف انڈیا کی معیشت کو بحران سے نکال لیا بلکہ معاشی اصلاحات اور آزاد معیشت کی بنیاد ڈال کر ملک کی ترقی کا راستہ بھی ہموار کیا۔بعد میں آنے والی مختلف حکومتوں نے منموہن سنگھ کے اصلاحات کو برقرار رکھا۔ابتدائی زندگیخیال رہے منموہن سنگھ کی پیدائش 26 ستمبر 1932 کو پاکستانی پنجاب کے گاہ میں ہوئی تھی۔انھوں نے پنجاب یونیورسٹی کے بعد برطانیہ کی ممتاز آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیوں سے علم معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ وہ انڈیا کے مرکزی بینک کے گورنر بھی رہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ بطور معیشت دان عالمی مالیاتی فنڈ اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک میں کام کیے۔1991 میں منموہن سنگھ آسام سے راجیہ سبھا کے رکن بنے اور نرسمہا راؤ حکومت میں وزیرخزانہ بنے۔یہ وہ وقت تھا جب انڈیا معاشی اور ’ادائیگیوں کے توازن‘ کے بحران کا شکار تھا۔1999ء میں من موہن سنگھ نے لوک سبھا انتخاب لڑے لیکن ہار گئے۔ 2004 میں کانگریس پارٹی کے اتحاد کو جب حکومت بنانے کا موقع ملا تو پارٹی سربراہ سونیا گاندھی نے وزیر اعظم کا منصب قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کی حمایت سے من موہن سنگھ وزیر اعظم بنے۔2009ء میں ہونے والے انتخابات میں کانگریس اور اس کی اتحادیوں کو انتخابات میں فتح ہوئی۔ اس طرح من موہن سنگھ دوسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہوئے۔