روسی فوج کے کیمیائی ہتھیاروں کے سربراہ اور ایک اعلٰی فوجی افسر دارالحکومت ماسکو میں واقع ایک رہائشی عمارت کے باہر ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے کہا ہے کہ منگل کو روس کے جوہری، بائیولاجیکل اور کیمیکل پروٹیکشن ٹروپس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف اپنے اسسٹنٹ کے ہمراہ دھماکے میں مارے گئے ہیں۔ماسکو کی رہائشی اپارٹمنٹ بلڈنگ کے باہر ایک سکوٹر میں نصب دھماکہ خیز مواد اس وقت پھٹ گیا جب لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف اپنے اسسٹنٹ کے ہمراہ عمارت سے باہر نکل رہے تھے۔یوکرین میں کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے کے الزام میں برطانیہ نے جنرل ایگور کیریلوف پر اکتوبر میں پابندیاں عائد کی تھیں۔جنرل ایگور کیریلوف تقریباً تین سال قبل یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے ماسکو میں اس طرح کے دھماکے میں مارے جانے والے سب سے اعلیٰ روسی فوجی اہلکار ہیں۔روسی تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ماسکو میں ریازنسکی ایونیو پر واقع رہائشی عمارت کے باہر کھڑے سکوٹر میں دھماکہ خیز مواد نصب تھا جو 17 دسمبر کی صبح پھٹنے سے جنرل ایگور کیریلوف کی موت واقع ہوئی۔موقع پر موجود اے ایف پی کے رپورٹ نے بتایا کہ دھماکے سے عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے اور داخلی دروازے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔سال 2017 سے جنرل ایگور کیریلوف اس عہدے پر فائز ہیں اور روسی فوج کا ریڈیولاجیکل، کیمیکل اور بائیولاجیکل دفاعی یونٹ انہی کے زیر نگرانی تھا۔برطانیہ اور امریکہ، روس پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے کنوینشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرینی فوجیوں کے خلاف زہر آلود مواد ’کلوروپکرین‘ استعمال کیا گیا۔کلوروپکرین آنسو گیس کے طور پر پہلی عالمی جنگ عظیم میں استعمال کیا گیا تھا۔روس کا کہنا ہے کہ کیمیائی فوجی ہتھیاروں کا مزید استعمال نہیں کر رہے تاہم زہریلے ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے حوالے سے ماسکو کو شفافیت کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔