دہلی کے 40 سے زائد سکولوں میں بموں کی اطلاع، بچوں کو نکال لیا گیا

اردو نیوز  |  Dec 09, 2024

پیر کی صبح انڈین دارالحکومت دہلی کے 40 سے زائد سکولوں میں بموں کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آنے پر فوری بچوں کو واپس گھر بھیج دیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سکولوں کو دھمکی ای میل کے ذریعے دی گئی، ان سکولوں میں ڈی پی ایس آر کے، پورم اور جی ڈی گوئنکا اور دوسرے سکول بھی شامل ہیں۔

ای میل رات کو 11 بج کر 38 منٹ پر بھیجی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سکولوں میں بڑے پیمانے پر بم نصب کیے گئے ہیں۔

ای میل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’سکول میں بم رکھے گئے ہیں اور ان کو اچھی طرح چھپایا گیا ہے۔‘

ای میل بھیجنے والے کی جانب سے ’بموں کو ڈی فیوز‘ کرنے کے لیے 30 ہزار امریکی ڈالر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

میل کے مطابق ’ان (بموں) سے عمارتوں کو زیادہ نقصان نہیں پہنچے گا، تاہم بہت سے لوگ ان کے پھٹنے سے زخمی ہو جائیں گے۔ تم سب اس کے حق دار ہو کہ تکالیف جھیلو اور اپنے اعضا کھو دو۔‘

پولیس اس آئی پی (انٹرنیٹ پروٹوکول) کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے ای میل بھیجی گئی۔

اس دھمکی کے بارے میں اطلاع پیر کی صبح اس وقت سامنے آئی جب بسیں سکولوں کو پہنچ رہی تھیں اور سٹاف اسمبلی کی تیاری کر رہا تھا۔

صبح چھ بج کر 15 منٹ پر فائر ڈیپارٹمنٹ کو پہلی کال موصول ہوئی، جس کے بعد ڈی پی ایس آر کے سکول سے کال سات بج کر چھ منٹ پر موصول ہوئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائر ڈیپارٹمنٹ کے حکام سراغ رساں کتوں کے ہمراہ سکولوں میں پہنچ رہے ہیں، جبکہ پولیس بھی پہنچ گئی ہے اور اب تک کے تلاشی کے کام کے دوران کوئی بھی مشکوک چیز نہیں ملی ہے۔

اس سے قبل اکتوبر کے مہینے میں اتوار کی صبح سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورس) سکول کے باہر دھماکہ ہوا تھا جس سے سکول کی دیوار کو نقصان پہنچا تھا اور قریب موجود دکانیں بھی متاثر ہوئی تھیں۔

اس کے اگلے روز 21 اکتوبر کو بھی سکولوں کو ای میل پیغامات بھیجے گئے تھے، جن میں منگل تک سی آر پی ایف کے تمام سکولوں کو بموں سے اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی۔

اس کے بعد انتظامیہ فوری طور پر حرکت میں آ گئی تھی اور تلاشی کے مکمل آپریشن کے بعد دھمکی جھوٹی ثابت ہوئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More