انڈیا روس کے ساتھ اپنے فوجی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے، اسی تناظر میں انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اتوار سے روس کا تین روزہ دورہ کر رہے ہیں۔عرب نیوز کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات سات دہائیوں پر محیط ہیں، روس فوجی ہتھیاروں کی سپلائی کے علاوہ انڈیا کو خام تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔انڈین وزارت دفاع کے بیان کے مطابق راج ناتھ سنگھ دورے کے دوران پیر کو کیلینن گراڈ کے شپ یارڈ میں نئے جنگی جہاز ملٹی رول سٹیلتھ گائیڈڈ میزائل فریگیٹ ’آئی این ایس توشیل‘ کو انڈین نیوی میں شامل کریں گے۔انڈین بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دینیش کے ترپاٹھی بھی اس موقعے پر موجود ہوں گے۔راج ناتھ سنگھ منگل کو اپنے روسی ہم منصب آندرے بیلوسوف کے ساتھ انڈیا - روس بین الحکومتی کمیشن برائے فوجی تکنیکی تعاون تقریب کی مشترکہ صدارت بھی کریں گے۔دونوں رہنما باہمی دلچسپی کے موجودہ علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ دفاع کے شعبے میں فوجی تعاون اور صنعتی اشتراک کے حوالے سے کثیر الجہتی تعلقات کا مکمل جائزہ لیں گے۔روسی صدر پوتن آئندہ سال کے شروع میں انڈیا کا دورہ کریں گے۔ فائل فوٹو روئٹرزانڈین وزیر دفاع کا دورہ روس وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان رواں برس جولائی میں ماسکو اور اکتوبر میں برکس سمٹ کے موقعے پر کزان میں ہونے والی اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا تسلسل ہے۔کریملن کی رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن آئندہ برس کے شروع میں انڈیا کا دورہ کریں گے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار رشیئن اینڈ سینٹرل ایشین سٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر امیتابھ سنگھ نے اپنے تجزیے میں کہا ہے ’راج ناتھ کا دورہ اس بات کی علامت ہے کہ انڈیا-روس شراکت داری جاری ہے، خاص طور پر یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد جب دیگر ممالک روس کے خلاف موقف رکھتے ہیں۔انڈین بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ترپاٹھی تقریب میں موجود ہوں گے۔ فائل فوٹو گیٹی امیجزپروفیسر امیتابھ سنگھ نے مزید کہا ’یہ دورہ وزرائے دفاع کی سالانہ ملاقات کے تسلسل کا حصہ ہے تاہم موجودہ حالات میں یہ مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔یوکرین جنگ پر روس پر کھلی تنقید سے اجتناب کرتے ہوئے مغربی ممالک کے دباؤ کے باوجود ماسکو پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں انڈیا شامل نہیں ہوا۔انڈیا نے روسی ساختہ فوجی سازوسامان پر انحصار قدرے کم کر دیا ہے اور دیگر ممالک سے سپلائی بڑھا رہا ہے لیکن ماسکو اب بھی انڈیا کی دفاعی ضروریات کے لیے اہم ہے۔امیتابھ سنگھ نے کہا ’روسی فوجی سپلائی میں کچھ مشکلات درپیش ہیں اور ہم روسی ہتھیاروں پر انحصار کم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس سے مکمل طور پر دستبردار نہیں ہو سکتے۔‘