وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن شام میں رونما ہونے والے غیرمعمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بتایا کہ ’صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں غیر معمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔‘
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’امریکی فوج کو شام میں بڑھتے ہوئے تنازعے سے دور رہنا چاہیے۔‘
سنیچر کی شب سوشل میڈیا پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’یہ ہماری لڑائی نہیں ہے۔‘عالمی رہنما شام کے روسی اور ایرانی حمایت یافتہ صدر بشار الاسد کے خلاف عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کو بغور دیکھ رہے ہیں۔جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جیک سلیوان نے کہا ہے کہ ’امریکہ شام کی خانہ جنگی کے دوران فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکہ داعش کو اس تنازع کی وجہ سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے ضروری کام کرتا رہے گا۔‘
واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سینیئر فوجی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے روانہ ہو گئے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق شام کے عسکریت پسندوں نے دارالحکومت میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دو سینیئر فوجی افسران نے بتایا ہے کہ ’صدر بشار الاسد دمشق چھوڑ گئے ہیں۔‘شام میں عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دارالحکومت دمشق میں داخل ہو گئے ہیں اور انہیں وہاں کوئی فوجی اہلکار نظر نہیں آیا۔