یورپی رُوٹس پر پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے متحرک ہے۔پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کے مطابق اب تک کی تیاری کو دیکھتے ہوئے جنوری 2025کے آغاز میں ہی یورپ کے لیے پروازیں بحال ہو جائیں گی۔اُنہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ یورپی روٹس پر پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
’یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے معیار کے مطابق طیاروں اور عملے کی تیاری اور یورپی ممالک کا سفر کرنے والے مسافروں کو ان فلائٹس میں انٹرٹینمنٹ سمیت معیاری کھانا اور دیگر تمام سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔‘ابتدائی طور پر یورپی رُوٹس کی بحالی کے بعد پاکستان سے پی آئی اے کی براہ راست پرواز پیرس جائے گی جبکہ بعد ازاں اوسلو، میلان، بارسلونا، لندن اور مانچسٹر کے لیے فلائٹ آپریشن شروع کیا جائے گا۔یاد رہے کہ پی آئی اے کو تاحال برطانیہ کے لیے اپنی پروازیں بحال کرنے کی اجازت نہیں ملی، اور اس ضمن میں پی آئی اے برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رُجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ایوی ایشن ماہرین کے خیال میں پی آئی اے کو یورپی رُوٹس پر پروازوں کی بحالی کے بعد اپنے حفاظتی معیارات کی بہتری اور مسافروں کو سہولیات کی فراہمی پر عمل درآمد کے ذریعے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس بار یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں میں مختلف کیا ہوگا؟ جولائی 2020 یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کو معیارات پر پورا نہ اُترنے کی وجہ سے معطل کر دیا تھا۔پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے کی یورپ کے رُوٹس پر پروزاوں کی بحالی ہمارے اداروں کی مسلسل بات چیت اور ایاسا کو مطمئن کرنے کے بعد ہی ممکن ہوئی ہے۔’اس کے علاوہ پی آئی اے اپنے پاس موجود ایسے طیارے جو یورپ کے معیار پر پورا اترتے ہیں اُنہیں ان رُوٹس پر استعمال کرے گا جس کے یقینی طور پر انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔مسافروں کے لیے بہتر سہولیات اور سستے ٹکٹساگر پی آئی اے کی جانب سے اس مرتبہ یورپی پروازوں پر مسافروں کو دی جانے والی سہولیات کا تذکرہ کریں تو اس تناظر میں پی آئی اے اپنے عملے کی خصوصی ٹریننگ کر رہا ہے جو بہتر انداز میں مسافروں کی رہنمائی کرے گا۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق یورپی پروازوں پر مسافروں کو سفر کے دوران انٹرٹینمنٹ کی بھی سہولت دی جائے گی جس کے لیے طیاروں کے اندر سکرینز لگائی جا رہی ہیں۔انہوں ںے مزید بتایا کہ ’مزید برآں مسافروں کو معیاری کھانا بھی دیا جائے گا۔ان تمام سہولیات کے ساتھ مسافروں کو دیگر ایئرلائنز کی نسبت سستے ٹکٹس دیے جائیں گے۔‘کون سے طیارے کن رُوٹس پر چلیں گے؟پی آئی کی جانب سے یورپی رُوٹس پر پروازوں کی بحالی کی حوالے سے کیے جانے والے انتظامات کے تحت ابتدائی فلائٹس میں پاکستان سے پیرس کے لیے براہ راست پرواز اُڑان بھرے گی۔ بعد ازاں یورپ کے دیگر شہروں اوسلو، میلان، بارسلونا اور پھر برطانیہ میں فلائٹس بحال ہونے کی صورت میں لندن اور مانچسٹر کی پروازیں بھی بحال ہوں گی۔ تاہم پی آئی اے کو ان تمام شہروں میں اپنا فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے لیے جہاز لیز پر لینا ہوں گے کیونکہ اس وقت قومی ایئرلائن کو جہازوں کی کمی کا سامنا ہے اور فلائٹ آپریشن کو محدود پیمانے پر ہی چلایا جا رہا ہے۔عبداللہ حفیظ نے یورپی رُوٹس پر چلائے جلانے والے طیاروں سے متعلق بتایا کہ قومی ایئرلائن کے بوئنگ 777 طیاروں کو اُن روٹس پر استعمال کیا جائے گا جو عالمی معیار اور طویل سفر کے لیے موزوں ہیں۔یاد رہے کہ پی آئی اے کے پاس اس وقت لانگ رینج بوئنگ777 کے 5 طیارے موجود ہیں جس میں سے دو ایل آر طیارے کiنیڈا اور باقی مشرق وسطیٰ کے لیے آپریٹ ہو رہے ہیں۔پاکستان سے یورپ کی براہ راست پروازیںپی آئی اے کو قومی ایئرلائن ہونے کے ناتے فریڈم رائٹس کے تحت پاکستان سے براہ راست یورپ آپریشن جاری رکھنے کی اجازت ہو گی یعنی کسی نجی ایئرلائن کی طرح پی آئی کے مسافروں کو یورپ پہچنے سے قبل کسی دوسرے ملک کے ایئرپورٹ پر رُکنا نہیں پڑے گا۔’یورپ کی فلائٹس کے لیے ایئر ہوسٹس یا تبدیل نہیں ہو گا‘یورپی فلائٹس کے لیے پی آئی اے کے موجودہ عملے کو ہی استعمال کیا جائے گا۔ اس بارے میں ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ’مالی صورت حال اور کچھ عدالتی فیصلوں کی وجہ سے پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتیاں نہیں کی جا سکتیں اس لیے پہلے سے موجودہ تجربہ کار ایئر ہوسٹسز اور دیگر عملے سے مزید بہتر انداز میں کام لیا جائے گا۔پی آئی اے کی یورپی رُوٹس پر عائد پابندی ختم ہونے کے معاملے پر اُردو نیوز نے سابق چیئرمین پی آئی اے عرفان الٰہی کا موقف بھی معلوم کیا۔انہوں نے بتایا کہ بلاشبہ یورپی رُوٹس کی بحالی پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کی ایک بڑی کامیابی ہے، تاہم اب پی آئی اے کو اپنی معیاری سروسز کے ذریعے اس فیصلے کو درست ثابت کرنا ہو گا۔‘ایئر پورٹس پر پی آئی اے کے لینڈنگ سلاٹس اہمیت کے حاملعرفان الٰہی نے پی آئی اے کو یورپی رُوٹس پر پروازوں کی بحالی سے حاصل ہونے والے فوائد پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس رُوٹس سے زیادہ اہم ایئر پورٹس پر لینڈنگ سلاٹس ہیں جہاں طیارے کھڑے کیے جاتے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ پروازوں کے لیے روٹس تو ایئرلائنز کو مل جاتے ہیں تاہم اپنے لینڈنگ سلاٹس کا ہونا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔’ایک پرانی اور قومی ایئرلائن ہونے کی وجہ پی آئی اے کے پاس یورپ سمیت مختلف ممالک کے ایئر پورٹس پر لینڈنگ سلاٹس موجود ہیں۔اس کے علاوہ یورپ کے روٹس پر فلائٹس آپریشن کی بحالی کے ذریعے پی آئی اے کو اپنی ساکھ بحال کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ایوی ایشن ماہر طارق ابو الحسن کے خیال میں چونکہ پی آئی اے نے یورپ کے لیے اپنی پروازوں کا ونٹر شیڈول پیشگی جمع نہیں کروایا اس لیے ابتدا میں صرف پیرس کے لیے ہی فلائٹ شروع کرنا ممکن ہو گا۔انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ یورپی رُوٹس پر پابندی ہٹنے کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے لیے دوسرا اہم رُوٹ برطانیہ کا ہے جہاں مالی فائدہ بھی زیادہ ہے، تاہم پی آئی اے کو تاحال برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن بحال کرنے کی اجازت نہیں ملی۔‘’البتہ پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی برطانیہ میں پی آئی اے کی پروازیں بحال کرنے کے معاملے پر بھی کام کر رہی ہے جس کا اُنہیں جلد جواب مل جائے گا۔طارق ابو الحسن کا کہنا تھا کہ صرف یورپی رُوٹس پر پروازوں کی بحالی سے پی آئی اے کے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ سب سے پہلے توحکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ پی آئی اے کو فروخت کریں گے یا خود چلائیں گے۔’علاوہ ازیں قومی ایئرلائن کو اپنی کارگردگی میں تسلسل لانا ہو گا، آئے روز پروازوں کی تاخیر اور طیاروں میں تکنیکی مسائل کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کی ساکھ بہتر نہیں ہو سکتی۔‘