پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی صوبائی کابینہ نے تین دسمبر کو ایک اجلاس میں ہارس اینڈ کیٹل شو کے انعقاد کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی۔کابینہ کے اجلاس کی سربراہی وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے کی۔سرکاری اعلامیہ کے مطابق کابینہ سے ہارس اینڈ کیٹل شو 2025 کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کے اخراجات کی منظوری کی استدعا کی گئی جسے کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہارس اینڈ کیٹل شو پنجاب میں پچھلی دو دہائیوں سے منعقد ہو رہا ہے جس کی شروعات اس وقت کے وزیراعلی شہباز شریف نے کی تھی۔ تاہم کبھی بھی اس شو کے لیے اتنی بڑی رقم مختص نہیں کی گئی۔
سب سے زیادہ رقم 2015 میں رکھی گئی جس کی مالیت 30 کروڑ روپے تھی۔ عموماً چھ کروڑ سے 15 کروڑ روپے کے درمیان ہارس اینڈ کیٹل شو منعقد کیے جاتے رہے ہیں۔ہارٹس اینڈ کیٹل شو مارچ کے مہینے میں سرکاری سرپرستی میں منعقد کیا جاتا ہے اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی اس کا بندوبست کرتی ہے۔پی ایچ اے کے ریکارڈ کے مطابق گذشتہ برس 2023 میں ہارس اینڈ کیٹل شو منسوخ کیا گیا اور اس کو جشن بہاراں کے ساتھ نتھی کر کے ایک ہی فیسٹیول کے طور پر پیش کیا گیا جس پر لاگت دو کروڑ روپے آئی تھی۔ہارس اینڈ کیٹل شو پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے فورٹریس سٹیڈیم میں منعقد کیا جاتا ہے اور اس میں صوبے کے مختلف کھیلوں کے ساتھ ساتھ دوسری سرگرمیاں بھی رکھی جاتی ہیں۔ تاہم یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ 2025 کے ہارس اینڈ کیٹل شو کے لیے رکھی جانے والی رقم کو باقاعدہ صوبائی کابینہ سے منظور کروایا گیا ہے۔ نیب قوانین میں تبدیلی کے بعد حکومتیں 50 کروڑ سے زائد کے تمام پروجیکٹ کابینہ سے منظور کروانے کے پابند ہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)گذشتہ تین حکومتوں میں منعقد ہونے والے ہارس اینڈ کیٹل شو کبھی بھی کابینہ سے منظوری کے بعد منعقد نہیں ہوئے کیونکہ ان پر اتنی رقم خرچ نہیں ہوئی۔مبصرین کے مطابق نیب قوانین میں تبدیلی کے بعد حکومتیں 50 کروڑ سے زائد کے تمام پروجیکٹ کابینہ سے منظور کروانے کے پابند ہیں۔تاکہ اس میں محض وزیراعلی کی منظوری نہ ہو اور قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ہارس اینڈ کیٹل شو کے لیے ایک خطیر رقم منظور کرنے کے حوالے سے جب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی تحریری سوال کا جواب نہیں دیا۔جمعرات کے روز پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے یہ سوال پوچھنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے ماحولیات کے علاوہ کسی بھی طرح کا سوال لینے سے صاف انکار کر دیا۔