Getty Images
لگژری گاڑیاں بنانے والی برطانوی کمپنی جے ایل آر کے معروف برانڈ’جیگوار‘ نے حال ہی میں مستقبل کی کار کے حوالے سے اپنی کانسپٹ الیکٹرک کار کی رونمائی کی ہے۔ جیگوار کی اس مستقبل کی الیکٹرک کارکے حالیہ ٹیزر یا ویڈیو کے جانری ہونے کے بعد جیگوار گاڑی کے مداح اور صارفین اس کانسپٹ کار کے متعلق سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔
کوئی اسے مستقبل سے اہم آہنگ شاندار گاڑی قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے محض تصوراتی اور غیر حقیقی گردان رہا ہے۔
جیگوار نے اپنی اس کانسپٹ کار کو فی الوقت ٹائپ 00 کار کا نام دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ جیگوار کی نئی ٹائپ 00 کار ’دلچسپ‘ اور ’یقیناً حیرت انگیز ہے جبکہ دیگر نے اسے ’فضول‘ قرار دیا اور جیگوار کے ڈیزائنرز سے کہا کہ وہ ’ڈرائنگ بورڈ پر واپس جائیں‘ اور اپنے اس نئے ڈیزائن پر نظرِ ثانی کریں۔
تاہم کار ساز کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کا علم تھا کہ ہماری نئی گاڑی پر ایسا ہی ملا جُلا ردِ عمل سامنے آئے گا اور ہم چاہتے بھی یہی تھے، کیونکہ کمپنی جیگوار کی کم ہوتی فروخت کو واپس اپنے مقام پر لانے کے لیے برانڈ میں کُچھ تبدیلی کرنے کی کوشش میں ہے۔
جیگوار کے سربراہ راوڈن گلور نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جیگوار کو اپنے صارفین تک پہنچنے کے لیے ایک ایساجرات مندانہ فیصلہ کرنے (یعنی گاڑی میں ہونے والی تبدیلی) کی ضرورت تھی۔‘
انھوں نے کہا کہ ان کا مقصد ایک لگژری برانڈ کے طور پر جیگوار کی ساکھ کو بحال کرنا ہے۔
جیگوار طویل عرصے سے جیگوار لینڈ روور (جے ایل آر) گروپ کی سب سے کمزور کڑی رہی ہے جو رینج روورز اور لینڈ روور ڈیفینڈرز نامی گاڑیاں بھی بناتی ہے۔
سنہ 2018 کے بعد سے جیگوار کی فروخت 180،000 یونٹس سے کم ہو کر گذشتہ سال صرف 67،000 رہ گئی ہے۔
گذشتہ ماہ جے ایل آر نے برطانیہ میں نئی جیگوار گاڑیوں کی فروخت مکمل طور پر بند کر دی تھی تاہم سنہ 2026 میں ایک مرتبہ پھر سے لگژری گاڑیاں بنانے والا یہ معروف برانڈ کاروں کی صنعت میں اپنی الیکٹرک گاڑیاں لانچ کرنے جا رہا ہے۔
پاکستان میں الیکٹرک کاروں کی اسمبلی شروع مگر رکاوٹیں برقرار: سیرس تھری کو تیار کرنا اتنا مشکل کیوں تھا؟الیکٹرک کاروں کی بہار: وہ پانچ گاڑیاں جو پاکستان آٹو شو میں متعارف کرائی گئیںبی وائے ڈی: کیا ’ٹیسلا کِلر‘ پاکستان میں سستی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروا سکے گی؟پیڈل، نہ سٹیئرنگ وہیل: ایلون مسک کی سائبر کیب روبو ٹیکسی کیسے چلے گی؟
اب کمپنی کا جانب سے اپنے نئے لوگو کا بھی اعلان تو کیا گیا ہے مگر اس کے نئے ماڈل کے حوالے سے سامنے آنے والے ’ٹیز‘ میں حقیقت میں کوئی گاڑی تو دکھائی نہیں دے رہی مگر ہاں کُچھفیشن ماڈلز مختلف شوخ رنگوں کے لباس پہنے ضرور دکھائی دے رہے ہیں۔
بہت سے لوگوں اس اشتہار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے کہ اور بس ایک ہی سوال پوچھ رہے ہیں کہ ’کیا آپ گاڑیاں فروخت کرتے ہیں؟‘
تاہم بہت سے لوگوں نے جیگوار کے آنے والے نئے ماڈل پر سے اس گاڑی کی پہچان سمجھے جانے والے جیگوار کے لوگو کی عدم موجودگی پر بھی تنقید کی ہے کیونکہ اب آنے والے ماڈل میں جیگوار کی پہچان والا یہ لوگو گاڑی پر دکھائی نہیں دے رہا۔
جیگوار کمپنی کے سربراہ گلور کا اس عوامی ردِ عمل پر کہنا ہے کہ گاڑی کے لوگو سے متعلق شروع ہونے والی اس نئی بحث نے لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’تو بس اس سب کی وجہ سے۔۔۔ ہماری حکمت عملی کامیاب رہی۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم اپنے کسی بھی کسٹمرکو قطعی طور پر نظر انداز نہیں کرنا چاہتے۔۔۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ ہمارے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں جیگوار کے برانڈ کو آئندہ 90 سال تک زندہ رکھنے کے لیے نئے صارفین کو اپنی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے۔‘
جے ایل آر نے سنہ 2021 میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی اور اسی سلسلے میں اپنے تینوں برطانوی پلانٹس میں گاڑیوں کی تیاری کا کام جاری رکھا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ ماہ برطانیہ میں نئی جیگوار کاروں کی فروخت بند کرنے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا اور اس کے پیچھے وجہ یہ تھی کمپنی ایک نئے روپ اور ایک نئے انداز میں مارکیٹ میں واپس آنا چاہتی تھی، یہ ایک دانستہ اقدام تھا۔‘
میامی آرٹ فئیر میں پیش کیا گیا ٹائپ 00 ماڈل ایک کانسیپٹ کار ہے اور اسے عوام کو فروخت کے لیے تیار نہیں کیا جائے گا۔
اس کے بجائے گاڑی جس میں ایک انتہائی لمبے بونٹ اور بڑے پہیے ہیں برانڈ کے نئے ماڈلز کی سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
گلور نے کہا کہ ’جیگوار کے نئے ڈیزائن کے ساتھ ’ہم نے کُچھ قوائد کو توڑا ہے‘ جس کا مقصد جیگوار کے ماضی کو اجاگر کرنا بھی ہے جب برانڈ اپنے عروج پر تھا۔‘
ری برانڈ زیادہ قیمت کے ساتھ آتا ہے جس میں جیگوار کا مقصد لگژری مارکیٹ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’کسی کو بھی 120,000 پاؤنڈ کی گاڑی کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘
لیکن سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ کمپنی کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس نظریے سے خوش نہیں۔
براڈکاسٹر اور ٹاپ گیئر کے سابق پریزنٹر جیمز مے نے کہا کہ وہ ڈیزائن اور اس کی قیمت سے ’قدرے مایوس‘ ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں کسی ایسی چیز کا مُنتظر تھا کہ جو مستقبل کے بہت قریب ہو میرا مطلب ہے کہ جیگوار کمپنی کا دعویٰ تھا کہ کسی اور گاڑی یا ماڈل کو کاپی نہیں کریں گے مگر اُن کے اس گاڑی میں ایسا کیا ہے کہ جو اس وقت مارکیٹ میں موجود دوسری گاڑیوں میں نہیں۔‘
مے نے کہا کہ ’جیگوار کاریں روایتی طور پر مثال کے طور پر ایسٹن مارٹن کے مقابلے میں بہت مناسب قیمت پر تھیں۔‘
اُن کا کہنا ہے کہ ’لہذا میں اس سے آدھی قیمت میں کچھ اور دیکھنا چاہتا ہوں جواس وقت وہ کر رہے ہیں۔‘
’گاڑی کا حجم بہت بڑا ہے‘
سینٹر آف آٹوموٹو ریسرچ کے ڈائریکٹر بیٹریکس کیم کا کہنا ہے کہ ’جیگوار کی نئی آنے والی کانسیپٹ کار ’حجم میں بہت بڑی، اور غیر حقیقی‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مارکیٹ میں واپسی کے لیے کوئی نئی حکمتِ عملی نہیں ہے کیونکہ مارکیٹ میں تو پہلے سے ہی بڑی گاڑیاں موجود ہیں اور الیکٹرک کاریں صرف امیروں کے لیے نہیں ہو سکتیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یقینا جیگوار ایک لگژری برانڈ ہے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ جیگوار نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے وہ، وہ ہے کہ جس کی جیگوار کو ضرورت ہے۔‘
ریسنگ ڈرائیور اور موٹرنگ جرنلسٹ امینڈا سٹرٹن نے بھی کہا کہ انھیں لگتا ہے کہ جیگوار قیمت کے حوالے سے ’غلط سمت‘ میں جا رہی ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’ایک لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کی گاڑیوں کی مارکیٹ بہت بڑی نہیں ہے۔ لہٰذا جیگوار ایک ایسی مارکیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہے کہ جو پہلے سے ہی مُشکلات کا شکار ہے۔ جیگوار کی آنے والی گاڑی کا سائز اور شکل ’بہت مضحکہ خیز‘ ہے۔‘
’عملی طور پر کمپنی کو اسے تقریباً 50 فیصد تک کم کرنے کی ضرورت ہے۔‘
پاکستان میں الیکٹرک کاروں کی اسمبلی شروع مگر رکاوٹیں برقرار: سیرس تھری کو تیار کرنا اتنا مشکل کیوں تھا؟نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قانونی حیثیت کیا ہے اور کیا یہ پاکستان میں بڑھتے جرائم کی وجہ ہیں؟الیکٹرک کاروں کی بہار: وہ پانچ گاڑیاں جو پاکستان آٹو شو میں متعارف کرائی گئیںوہ ترقی یافتہ ملک جہاں ہر پانچ منٹ میں ایک گاڑی چوری ہوتی ہےپیڈل، نہ سٹیئرنگ وہیل: ایلون مسک کی سائبر کیب روبو ٹیکسی کیسے چلے گی؟بی وائے ڈی: کیا ’ٹیسلا کِلر‘ پاکستان میں سستی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروا سکے گی؟