جنوبی کوریا کے صدر یُون سک ییول نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کرنے کے چند گھنٹے بعد ہی کہا ہے کہ ’جلد ہی مارشل لا اٹھا لیا جائے گا اور فوج واپس بلا لی جائے گی۔‘فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ دیر قبل ہی قومی اسمبلی کی جانب سے مارشل لا اُٹھانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔‘صدر یُون سک ییول نے کہا کہ ’اس مطالبے کے بعد ہم نے مارشل لا آپریشنز کے لیے تعینات کی گئی فوج واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم قومی اسمبلی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہیں اور کابینہ کے اجلاس کے ذریعے مارشل لا لگانے کا فیصلہ واپس لے لیا جائے گا۔‘واضح رہے کہ اس سے قبل جنوبی کوریا کے صدر یُون سک ییول نے منگل کو ملک میں ہنگامی مارشل لا نافذ کردیا تھا۔قوم سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام ملک کو ’کمیونسٹ فورسز‘ سے بچانے کے لیے کیا ہے۔‘انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’لبرل جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ فورسز سے بچانے اور ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے میں ملک میں ہنگامی مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کرتا ہوں۔‘’اپوزیشن پارٹی نے لوگوں کی روزی روٹی کی پروا کیے بغیر صرف مواخذے، خصوصی تحقیقات اور اپنے لیڈر کو انصاف سے بچانے کے لیے ملکی گورننس کو مفلوج کر دیا ہے۔‘
قومی اسمبلی نے مارشل لا کو غیر قانونی قرار دے دیا
دوسری جانب جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر کی جانب سے مارشل لا کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد ہی ملک سے مارشل لا اٹھانے کے حق میں ووٹ دے دیا۔سپیکر قومی اسمبلی وُو وون شِک کا کہنا تھا کہ ’قانون ساز عوام سے مل کر جمہوریت کا دفاع کریں گے۔‘انہوں نے پولیس اور فوجی افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ قومی اسمبلی کے احاطے سے نکل جائیں۔‘تاہم جنوبی کوریا کے ارکان قومی اسمبلی کی اکثریت کی مارشل کے خلاف ووٹ دینے کے باوجود جنوبی کوریا کے فوجی حکام کا کہنا تھا کہ ’جب تک صدر یُون سک ییول مارشل نہیں اُٹھاتے، یہ نافذالعمل رہے گا۔‘صدر کا یہ حیران کن اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب صدر یُون کی پیپلز پاور پارٹی اور اپوزیشن کی مرکزی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان آئندہ سال کے بجٹ کے بل پر بحث جاری ہے۔
صدر کا کہنا ہے کہ ’مارشل لا آپریشنز کے لیے تعینات کی گئی فوج واپس بلا رہے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
واضح رہے کہ جنوبی کوریا اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے گذشتہ ہفتے ایک پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کم کیے گئے بجٹ کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔اپنے خطاب میں صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری قومی اسمبلی مجرموں کی پناہ گاہ بن چکی ہے جو عدالتی اور انتظامی نظام کو مفلوج کرنے اور ہمارے لبرل جمہوری نظام کو اُلٹنا چاہتی ہے۔‘صدر نے اپنے فیصلے کو ’ناگزیر‘ کہتے ہوئے اپوزیشن کو، جسے 300 رکنی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، کو ریاست مخالف قوت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومت کا تختہ الٹنا چاہتی ہے۔انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا تھا کہ ’ریاست مخالف قوتوں سے جلد سے جلد چھٹکارا حاصل کرکے ملک کو معمول پر لاؤں گا۔‘صدر کے خطاب اور ہنگامی مارشل کے اعلان کے بعد جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کو سیل کردیا گیا تھا۔ٹیلی ویژن کی براہ راست فوٹیج میں پہلی کاپٹر کو سیئول میں قومی اسمبلی کی عمارت پر اُترتے دیکھا گیا۔‘
اپوزیشن لیڈر نے مارشل لا کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عوام سے احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی (فوٹو: اے اپف پی)
عوام مارشل لا کے خلاف احتجاج کریں: اپوزیشن لیڈرجنوبی کوریا کے اپوزیشن لیڈر لی جائے میونگ نے مارشل لا کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عوام سے پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی۔انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’براہ مہربانی آپ قومی اسمبلی کے باہر پہنچیں، میں بھی وہاں جا رہا ہوں، میرے ساتھ شامل ہو کر مارشل لا کی مخالفت کریں۔‘دوسری جانب امریکہ کا موقف تھا کہ ’وہ جنوبی کوریا کی صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔‘وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’امریکہ جنوبی کوریا کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور صورت حال کو دیکھ رہا ہے۔‘