نیپال کے وزیراعظم انڈیا جانے کی روایت کو توڑتے ہوئے چین کے دورے پر روانہ

اردو نیوز  |  Dec 03, 2024

نیپال کے وزیراعظم اپنے پہلے دورے پر انڈیا کے بجائے چین کے دوطرفہ دورے کے لیے روانہ ہوئے۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کھڈگا پرساد شرما اولی، جو جولائی میں وزیر اعظم کے طور پر دو پہلے ادوار کے بعد اقتدار میں واپس آئے تھے، چار روزہ دورے پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور وزیر اعظم لی کیانگ سے بھی بات چیت کریں گے۔

کھڈگا پرساد نے ماضی میں اپنے دو طاقتور پڑوسیوں چین اور انڈیا کے درمیان تعلقات کا ایک اچھا توازن قائم کیا ہے لیکن نئی دہلی پر اپنے ملک کا تاریخی انحصار کم کرنے کی کوشش میں بیجنگ کی حمایت کی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’دونوں ممالک کے رہنما روایتی دوستی کو مزید گہرا کرنے، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو وسعت دینے اور مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘

نیپال کے وزیراعظم کی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال یونیفائیڈ مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی این-یو ایم ایل) کے ڈپٹی سیکریٹری پردیپ گیاوالی نے کہا کہ بات چیت کا مرکز سرمایہ کاری کے پیشگی سودوں پر ہوگا۔

اس میں پوکھرا کے سیاحتی مرکز میں حال ہی میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر کا کام بھی شامل ہے، اس منصوبے کے لیے چینی قرض کو گرانٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

نیپالی میڈیا کے مطابق کھڈگا پرساد نے ممکنہ طور پر نئی دہلی کی طرف سے باضابطہ دعوت نہ ملنے کی وجہ سے بیجنگ کو اپنی پہلی منزل کے طور پر منتخب کیا۔

نیپال کی سرحدیں مکمل طور پر انڈیا اور چین سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک اپنا تسلط رکھتے ہیں، حالانکہ تجارت اور اثر و رسوخ میں انڈیا کا بڑا حصہ ہے۔

کسٹم کے اعداد و شمار کے مطابق 2023-24 مالی سال میں نیپال کی کل تجارت کا تقریباً 65 فیصد انڈیا سے تھا۔

اس کے برعکس چین کا تجارتی حصہ تقریباً 15 فیصد تھا، حالانکہ چینی کمپنیاں نیپال کی الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ کے 70 فیصد حصے سمیت کچھ صنعتوں میں آگے ہیں۔

نیپال میں انڈیا کی سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری ہے جس نے گذشتہ سال 750 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی۔ نیپال کے مرکزی بینک کے مطابق چین نے 250 ڈالر ملین سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More